اطلاعات و اعلانات

اطلاعات واعلانات

درخواستِ دعا

٭…مکرم عبدالسمیع قریشی صاحب لندن سے اعلان کرواتے ہیں کہ اُن کی اہلیہ محترمہ سیدہ رضیہ سمیع صاحبہ بنت حضرت شفیع احمد صاحب دہلوی صحابی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بوجہ علالت ہسپتال میں دو ماہ داخل رہنے کے بعد اب گھر آگئی ہیں لیکن تکلیف کافی ہے۔ ہومیو پیتھک علاج جاری ہے۔ احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں شفائے کاملہ وعاجلہ عطا فرمائے۔نیز خاکسار کے بعض دیگر مسائل و مشکلات بھی دور فرمائے۔ آمین

سانحہ ارتحال

٭…رحمت اللہ بندیشہ صاحب مبلغ سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ جرمنی تحریر کرتے ہیں کہ خاکسا رکے والد ماجد مکرم شریف احمد بندیشہ صاحب صدر جماعت احمدیہ چک نمبر۲۶۱ر۔ب ادھوالی ضلع فیصل آباد مورخہ ۲۹؍مارچ ۲۰۲۳ءبروز بدھ پاکستان میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

والد صاحب مرحوم کم و بیش پچیس سال تک گاؤں میں صدر جماعت رہے ہیں۔والد صاحب محض خدا تعالیٰ کے فضل سے درویش صفت انسان ،بے شمار خوبیوں کے مالک،عبادات میں اونچے درجے کا معیار رکھنے والے،بے کسوں کی مدد اور خصوصیت سے عزیز و اقارب کی وفات والے دن تک لگاتار مدد کرنے والے انسان تھےاور خصوصاً والد صاحب مرحوم نظام جماعت اور خلافت کی محبت میں سر تا پا سرشار اور اس محبت کو ہمیشہ سرسبزو شاداب رکھنے والے تھے۔

ہمارے گاؤں میں خصوصیت سے گذشتہ چار سالوں سے جماعتی لحاظ سے شدید مخالفانہ اور مخاصمانہ حالات چل رہے ہیں۔ ان مخالفانہ حالات میں ہمارے گاؤں کی مسجد سے ادعیہ ماثورہ ، عربی عبارات کو مٹانے اور میناروں کو توڑنے کے بعد ہمیں قربانی کرنے سے روکا گیا۔ مورخہ ۲۵؍جولائی ۲۰۲۱ء کو مخالفین احمدیت نے ہمارے گھروں پر براہ راست فائرنگ کی تھی اور بعد میں بجائے مخالفین کو پکڑنے کے،میرے دو بھائیوں سمیت دو کزنوں اور ایک کزن کے بیٹے یعنی پانچ افراد پر دہشتگری کی دفعات کے تحت پرچے درج کردیے گئے تھے اور ان سب کو اسیر بھی بنا لیا گیا تھا۔پھر شدید مخالفانہ حالات کی بنا پر گاؤں میں موجود تمام فیملیز کو حسب ہدایت نظام جماعت کم و بیش دو ماہ تک سوائے چند افراد کے باقی سب کو اپنے محبوب گھروں کو چھوڑنا بھی پڑا۔ مزید یہ کہ مورخہ۱۵؍مئی۲۰۲۲ءکو ہمارے چھوٹے بھائی سمیع اللہ بندیشہ صاحب پر احمدیہ مسجد کے سامنے قاتلانہ حملہ کیاگیا۔اس قاتلانہ حملہ کی وجہ سے بھائی کے دائیں بازو اور پیٹ پر گولیاں لگیں جس سے بھائی شدید زخمی ہوگیا تھا۔یہ سب نظارے والد بزرگوار نے اپنی آنکھوں کے سامنے رونما ہوتے ہوئے دیکھے ہیں۔

اس سب کے باوجود مکرم امیر صاحب ضلع کی انتظامی ہدایت و نصیحت کے مطابق کہ ’’حالات خواہ کیسے بھی ہوجائیں چودھری صاحب (یعنی والد محترم) نے گاؤں کو نہیں چھوڑنا‘‘کو تادم وفات نبھایا۔

احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے والد صاحب کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button