نئے مرکزِ احمدیت کی تعمیر، ’اسلام آباد ڈویلپمنٹ پراجیکٹ‘ کا تعارف
اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کے ذریعہ انسان کی ہدایت کے سلسلے کا آغاز ایک تخم ریزی کی مانند فرماتا ہے اور پھر سلسلہ در سلسلہ اس کے کام ہونے لگتے ہیں۔ کچھ کام اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی زندگی میں مکمل کر دیتا ہے اور کچھ کام آنے والے وقتوں میں پورے ہو کر جہاں ایک طرف اس نبی کی سچائی کی تصدیق کرتے ہیں تو دوسری جانب اپنے وقوع کے مناسب وقت پر ظاہر ہو کر خدا تعالیٰ کی عمیق در عمیق حکمتوں سے پردہ ہٹاتے ہیں۔ یہی سلوک اور سنت، اللہ تعالیٰ کے مقرر فرمودہ خلفاء کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ مورخہ 12؍ اپریل 2019ء میں عالمگیر جماعت احمدیہ کو اسلام آباد ٹلفورڈ میں نئے مرکزِ احمدیت کی تعمیر اور حضورِ انور کے وہاں منتقل ہونے کی بابت خوش خبری دیتے ہوئے فرمایا کہ
’’…ہر کام کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک وقت مقرر فرمایا ہوا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ نے توفیق دی کہ اسلام آباد میں نئی تعمیر ہوئی ہے۔‘‘
1984ء میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ الٰہی منشا کے تحت پاکستان سے ہجرت کر کے برطانیہ تشریف لائے تو مشیتِ ایزدی کے تحت حضور نے یورپ کے مختلف ممالک میں مراکز کی تعمیر کی تحریک فرمائی۔
سی ضمن میں مورخہ 18ستمبر 1984ء کو برطانیہ کی کاؤنٹی سرے (SURREY) کے ایک گاؤں ٹلفورڈ میں جماعت کو پچیس ایکڑ زمین کی خرید کی توفیق حاصل ہوئی۔ اوراس کا نام (The Ahmadiyya Muslim Centre Islamabad) رکھا گیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
’’حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ جب یہاں ہجرت کر کے آئے تھے تو فوری طور پر اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی طور پر اپنی وسعت کا ایک نظارہ دکھایا اور اسلام آباد میں 25؍ ایکڑ زمین جماعت کو خریدنے کی توفیق ملی اور اس کے بعد مزید اس میں چھ ایکڑ بھی شامل ہو گئی جہاں جلسہ بھی ہوتا رہا اور کچھ رہائش بھی جماعتی کارکنوں کے لیے، واقفینِ زندگی کے لیے میسر تھی۔ ایک بنگلہ بھی جو خلیفۃ المسیح کی رہائش کے لیے تھا۔ کچھ دفاتر بھی تھے۔ ایک بیرک نما جو جگہ تھی اس میں مسجد بھی بنائی گئی تھی اور مجھے یاد ہے جب ایک دفعہ یہاں آیا 1985ء میں تو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے مجھے خاص طور پر فرمایا تھا کہ بڑی اچھی جگہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں مرکز کے لیے بھی مہیا کر دی ہے۔ کم و بیش یہی الفاظ تھے مگر معیّن نہیں۔ اور مجھے یقین ہے اور بعض دوسرے شواہد بھی ظاہر کرتے ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہاں باقاعدہ مرکز بنانے کا ارادہ تھا۔‘‘
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے لندن ورودِ مسعود کے بعد سے لندن میں کام بطور مرکز شروع ہو چکا تھا اورخدائی وعدوں اور نصرتوں کے موافق جماعت احمدیہ عالمگیر کا قدم آگے سے آگے بڑھ رہا تھا۔ لیکن کام کی وسعت کے ساتھ کچھ ایسے مسائل درپیش تھے جن کی وجہ سے ایک نئے مرکز کی تعمیر ناگزیر محسوس ہوتی تھی۔ چنانچہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
‘‘لندن میں دفاتر عارضی طور پر گھروں کو دفتر میں تبدیل کر کے استعمال ہو رہے تھے اور بڑے تنگ کمروں میں مشکل سے گزارا ہو رہا تھا۔ کام کی وسعت کی وجہ سے جگہ کی شدید کمی ہو چکی تھی۔ اس کے علاوہ کونسل کو بھی اعتراض رہتا تھا کہ یہ گھر رہائش کے مقصد کے لیے بنائے گئے ہیں تم نے دفتر بنائے ہوئے ہیں یہاں سے دفتر ختم کرو۔ عموماً وقتاً فوقتاً یہ شور اٹھتا رہتا تھا۔’’
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بابرکت دورِ خلافت کا خاصہ توحید کا قیام، ملکوں ملکوں مساجد اور بڑی بڑی عمارات کی تعمیر کروانا ہے۔ اس تاریخ ساز دَور میں جو جماعتی تعمیرات ہورہی ہیں وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس الہام ‘وَسِّعْ مَکَانَکَ’ کی سچائی کا ایک زبردست ثبوت ہے۔
تعمیر مرکز اسلام آباد جس میں ایک بڑی خوبصورت مسجد، مرکزی دفاتر، مبلغین؍واقفینِ زندگی اور کارکنان کے لیے باقاعدہ وسیع رہائشی مکانات بھی شامل ہیں، لارَیب یہ سب مستقبل میں جماعت کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک عظیم اثاثہ ہو گا۔
اللہ تعالیٰ کے کام اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ اور جیسا کہ حضورِ انور نے فرمایا کہ ‘‘ہر کام کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک وقت مقرر فرمایا ہوا ہے۔’’ جب وہ وقت آتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان سے اس کام کے ہونے کے ظاہری سامان بھی فرماتا چلا جاتا ہے۔ جیسا کہ ذکر ہو چکا ہے کہ لندن میں کاموں کی وسعت کی وجہ سے جہاں باقاعدہ مرکز کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی وہاں اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں تیس سے زائد خاندان جو بیرکس میں عرصہ پینتیس سال سے مقیم تھے اور کچھ دفاتر جن میں ایڈیشنل وکالت تصنیف، عربک ڈیسک، فرنچ ڈیسک، رقیم پریس وغیرہ شامل تھے انہیں وقت کے ساتھ ساتھ مرمت وغیرہ کر کے استعمال کے قابل بنایا جاتا رہا تھا اب ان بیرکس کی حالت خستہ ہو چکی تھی اور ان کو رہائش کے قابل بنانے کا مسئلہ بھی پیش نظر تھا۔
اسلام آباد پراجیکٹ ۔تعمیراتی کمیٹی کا قیام:
چنانچہ اسلام آباد کی رہائش کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں مرکزی تعمیرات کا فیصلہ ہوا۔اور ابتدا میں محترم ڈاکٹر صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب، مکرم ڈاکٹر شبیر احمد بھٹی صاحب، مکرم چوہدری ناصر احمد صاحب اور مکرم محمد ناصر خان صاحب کے سپرد اس منصوبے کے ابتدائی پلان کی تیاری اور پھر انتظامیہ سے اس کی باضابطہ منظوری کے مراحل طَے کرنا ہوئے۔ جب انتظامیہ کی طرف سے اس منصوبے کی منظوری آ گئی تو تعمیرات شروع کرنے کے لیے حضورِ انور نے باقاعدہ ایک مرکزی کمیٹی مقرر فرمائی جو کہ درج ذیل ہے:
1۔ (خاکسار)مبارک احمد ظفر (چیئرمین کمیٹی)
2۔ مکرم فاتح احمد ڈاہری صاحب
3۔ مکرم چوہدری ناصر احمد صاحب
4۔ مکرم ڈاکٹر شبیر احمد بھٹی صاحب
5۔چوہدری ظہیر احمد صاحب
6۔ مکرم محمد ناصر خان صاحب
7۔ مکرم شجر احمد فاروقی صاحب
‘اسلام آباد ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کمیٹی’ کا پہلا اجلاس مورخہ 11؍ اپریل 2016ء کو ایڈیشنل وکالت مال لندن میں ہوا اور پھر پورے عرصے کےدوران اس کمیٹی کی 56؍ میٹنگز ہوئیں۔ شروع میں تو مال آفس میں میٹنگز ہوتی رہیں اور جب تعمیر کا کام آگے بڑھا تو 19؍ جنوری 2017ء سے سائٹ پر میٹنگز ہونا شروع ہو گئیں۔ ان میٹنگز میں تعمیرات سے متعلق تمام امور حضورِ انور کی خدمتِ اقدس میں منظوری حاصل کرنے سے قبل پیش کیے جاتے اور ان کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا جاتا۔ ان امور میں تعمیرات کے لیے کمپنیز کی تلاش، ان کے ٹینڈرز پر غور اور پھر ان کے نمائندوں سے گفت و شنید نیز تعمیر کا کام شروع ہونےکے بعد تعمیراتی کام کی پراگریس، نگرانی نیز دیگر متفرق امور زیرِ بحث آتے۔
جیسا کہ اس سے قبل الفضل میں شائع ہو چکا ہے کہ ٹلفورڈ کی مقامی انتظامیہ (Waverley Borough Council) نے 28؍ اکتوبر 2015ء کو اسلام آباد میں نئی تعمیرات کا باقاعدہ اجازت نامہ جاری کیا جس میں تحریر تھا
Proposal
Erection Of Educational And Office Buildings Ancillary Residential Accommodation And Mosque Following Demolition Of Existing Buildings; Provision Of Improved Landscaping And Drainage System (As Amended By Plans Received 05 -03- 2015 And Amplified By Plans
یہ پلان محترم محمد ناصر خان صاحب کی طرف سے کونسل میں پیش کیا گیا تھا جس پر فیصلہ ‘‘Full Permission’’ کے الفاظ میں موصول ہوا تھا۔
سروے:
انتظامیہ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد تعمیرات کا باقاعدہ آغاز کرنے سے قبل کچھ ضروری سروے کروانے ناگزیر تھے۔ جن میں درج ذیل شامل تھے:
Topographical Survey
Existing Drainage Survey
Ground Investigation
Underground Service Mapping
Building Hisotry Record
Archaeological Survey
RND Survey (Asbestos Survey)
پرانی عمارات کو گرانے کا عمل:
یہ سروے مکمل ہونے کے بعد پرانی تعمیرات کو گرانے کا کام شروع کر دیا گیا۔ پرانی عمارتوں کو گرانے کے لیے سب سے پہلے عمارات گرانے والی کمپنیوں کے انتخاب کا مرحلہ آیا تو اس کام میں مہارت رکھنے والی کمپنیوں کو جانچ اور پرکھ کر Downwell Demolition کویہ کام سپرد کیا گیا۔ اس کمپنی نے کچھ ضروری سروے کرنے کے بعد 29؍ مارچ 2016ء کو demolition کے کام کا آغاز کیا۔ اسی طرح فیز II کی تعمیر کے لیے پرانی عمارات کے انہدام کا کام 11؍ ستمبر 2017ء کو شروع ہو کر 31؍ اکتوبر 2017ء کو اختتام پذیر ہوا۔
یاد رہے کہ ان تعمیرات کے دوران آٹھ خاندان ایسے بھی تھے جو بدستور اسلام آباد میں رکھے گئے عارضی گھروں میں قربانی کے جذبے کے ساتھ مقیم رہے۔ مزیدبرآں کچھ تعمیرات ایسی بھی تھیں جنہیں منہدم کرنے کی ضرورت محسوس نہ ہوتی تھی اس لیے وہ اسی طرح قائم رہیں۔ ان میں حضورِ انور کی رہائش گاہ، لجنہ گیسٹ ہاؤس وغیرہ شامل ہیں۔
Enabling Works
سب سے پہلے فیز 1کی تعمیر کے لیے بلاک S، بلاک 6، پریس، ڈائننگ ہال، گیسٹ ہاؤس اور ان سے ملحقہ عمارات کو گرایا گیا۔ یہاں موجود عمارات کے گرائے جانے سے پہلے فیز 2کے علاقے میں موجود گھروں کے لیے جہاں ابھی تک کچھ فیملیز آباد تھیں ضروریاتِ زندگی مثلاً بجلی، پانی، گیس وغیرہ کی فراہمی کا انتظام کیا گیا۔
ان عمارات کو گرانے کے عمل کے دوران سب سے پہلے Asbestosکو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نکالا گیا۔ اس کے بعد تمام عمارات کو مختلف مراحل میں گرایا گیا۔ اس دوران ایسے میٹیریل کو جو دوبارہ اسلام آباد کی تعمیرِ نَو میں استعمال ہو سکتا تھا محفوظ کیاگیا مثلاً عمارات میں موجود کنکریٹ کو بوقتِ ضرورت کرش کر کے زیرِ استعمال لے آیا گیا۔
پرانی عمارات کو گرانے کا پہلا مرحلہ مورخہ 21؍مئی 2016ء کو مکمل ہو گیا۔ جس کے بعد تعمیرات کے لیے زمین کو مطلوبہ لیول پر لا کر تیار کیا گیا۔ اس دوران جو مٹی زمین سے نکالی گئی اس کو ایک جگہ محفوظ رکھا گیا اور ضرورت پڑنے پر اس کو استعمال میں لایا گیا۔
تعمیرات کے مراحل:
اس تعمیر کا کام تین مراحل (Phases) میں مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا:
مرحلہ اولیٰ (Phase I): پہلے مرحلے میں بلاک S، اور بلاک 6سے مشرق کی جانب جتنی عمارات تعمیر کی گئیں انہیں فیز I کا نام دیا گیا۔ ان میں مسجد مبارک، رہائش گاہ حضورِ انور، دفاتر پرائیویٹ سیکرٹری، ایڈیشنل وکالت تبشیر، ایڈیشنل وکالت مال، وکالت تعمیل و تنفیذ، ملاقات کا کمرہ، ملٹی پرپز ہال وغیرہ شامل ہیں۔
مرحلہ ثانیہ(Phase II): فیز II میں سارے رہائشی بلاکس ، بلاک 7، 8، A, B, C, D, E, F، کی تعمیر شامل تھی۔
مرحلہ ثالثہ(Phase III):فیزIIمیں بلاک 11، بچوں کےپارک اور گھوڑوں کے اصطبل وغیرہ کی تعمیر بھی شامل تھی لیکن فیز IIکی تیاری کے دوران اِن تعمیرات کو فیز III کا نام دے کر ان کی تعمیر کچھ عرصے کےلیے موخر کر دی گئی ہے۔
سینٹنری کنسٹرکشن لمیٹڈ (CCL) سے معاہدہ:
اسلام آباد کی پراپرٹی MSAF (مرزا شریف احمد فاؤنڈیشن ) کی ملکیت ہے۔ MSAF کی طرف سے تعمیرات سے متعلق تمام امور طَے کرنے کے لیے ایک کمپنی CCL کو منتخب کیا گیا اور MSAF اور CCL کے مابین باقاعدہ طور پر 16؍ جون 2016ء کو تعمیرات کروانے کا معاہدہ طَے پایا۔یہ معاہدہ MSAF کی جانب سے ڈاکٹر چوہدری ناصر احمد صاحب (چیئر مین MSAF) اور CCL کی طرف سے محترم ادریس احمد صاحب (ڈائریکٹر CCL) نے سائن کیا۔
کنسٹرکشن کمپنی کا انتخاب:
انتظامیہ سے منظوری حاصل کرلینے کے بعد اسلام آباد ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے حضورِ انور کی طرف سے طَے کردہ کمیٹی کے ذمہ پہلا اہم کام تعمیر کے لیے مناسب کمپنی کو ٹھیکہ دینے کے لیے سفارش حضورِ انور کی خدمت میں پیش کرنے کا تھا۔ چنانچہ CCLکی تجویز پر ابتدا میں 9؍کمپنیوں کو ٹینڈر کے لیے مارک کیا گیا جن کی مختلف طریق سے اور مختلف زاویوں میں جانچ پڑتال کی گئی تو ان میں سے دو کو پہلے مرحلے (Phase I) کی تعمیر کے ٹینڈر پیش کرنے کے لیے دعوت دی گئی۔ ان کمپنیز میں BEARD اور O&D شامل ہیں۔
کمیٹی کی میٹنگ کے دوران ایک تجویز سامنے آئی کہ حضورِ انور کی خدمتِ اقدس میں حتمی منظوری کی تجویز پیش کرنے سے قبل ان کمپنیوں کے موجودہ پراجیکٹس کو موقع پر جا کر دیکھا جائے اور ان کے معیار وغیرہ کو دیکھ کر منظوری کی تجویز پیش کی جائے۔ چنانچہ ممبران کمیٹی نے ان کمپنیوں کے پراجیکٹس کا مشاہدہ کیا اور حضورِ انور کی خدمت میں Beardکو اسلام آباد کی تعمیر کے پہلے مرحلے (Phase 1) کی تعمیر کا کام سپرد کرنے کی سفارش کی۔
چنانچہ 19؍ اگست 2016ء کو Beard کو فیز I کی تعمیر کا ٹھیکہ دینے کا فیصلہ ہوا اور ساتھ ہی ان کو Letter of Intent جاری کر دیا گیا۔
24؍ اکتوبر 2016ء کو اس کمپنی نے باقاعدہ سائیٹ پر اپنے کام کا آغاز کر دیا۔
تعمیر کا کام شروع ہونے پر میٹنگز کے علاوہ کمیٹی ممبران کے ذمہ سائیٹ کی نگرانی کا کام بھی کیا گیا۔ شروع میں سوموار اور بدھ کا دن : چوہدری ظہیر صاحب، منگل اور جمعہ کے دن: چوہدری ناصر احمد صاحب، اور جمعرات کا دن: ڈاکٹر شبیر احمدبھٹی صاحب اور ناصر خان صاحب کے سپرد کیا گیا۔ اور ہفتے والا دن خاکسار کے سپرد تھا اور اس کے علاوہ جمعرات والا دن بھی اسلام آباد ہی گزرتا۔ جبکہ محمد ناصر خان صاحب متفرق ٹیکنیکل اور پروفیشنل میٹنگز کے لیےاپنے مفوّضہ دنوں کے علاوہ بھی اسلام آباد تشریف لاتے رہے۔ مزید برآں اگر کوئی نگرانی کے لیے نہیں پہنچ پاتا تو خاکسار اور مکرم فاتح احمد ڈاہری صاحب ان کی جگہ نگرانی کے لیے سائیٹ پر موجود رہتے۔
پھر ایک وقت کے بعد آ کر چوہدری ظہیر احمد صاحب نے ہمہ وقت اپنی خدمات پیش کر دیں اور خاص طور پر فیز نمبرII کی مکمل نگرانی انہوں نے سچے جذبۂ خدمت کے ساتھ کی۔ فجزاہ اللہ احسن الجزاء
تعمیرات کے دوران ایک مرحلہ ایسا بھی آیا کہ منظور شدہ پلان میں کچھ ضروری تبدیلیاں ناگزیر سمجھی گئیں جن کی انتظامیہ سے از سرِِ نو منظوری لینا ضروری تھا۔ چونکہ کنسٹرکشن کمپنی کو ٹھیکہ دیا جا چکا تھا لہٰذا انتظامیہ سے منظوری حاصل کرنے کے دوران کا کچھ عرصہ تعمیرات میں تعطل بھی آیا۔
سنگِ بنیاد:
کنسٹرکشن کمپنی نے کام کا آغاز کیا اور ابتدائی کاموں کے بعد جب سائیٹ مکمل طور پر تعمیر کے لیے تیار ہو گئی اورتعمیر کے باقاعدہ آغاز یا سنگِ بنیاد کا مرحلہ آیا تو حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو دورۂ کینیڈا 2016ء درپیش تھا۔ لہٰذا حضورِ انور کی خدمتِ اقدس میں سنگِ بنیاد کے لیے اینٹ پر دعا کرنے کے لیے درخواست کی گئی جسے حضورِ انور نے ازراہِ شفقت منظور فرمایا اور 2؍ اکتوبر 2016ء بعد نمازِ عصر اپنے دفتر میں اینٹ پر دعا فرمائی اور مکرم عثمان چینی صاحب کو مرکزِ احمدیت میں تعمیر ہونے والی اس عظیم الشان مسجد کے سنگِ بنیاد رکھنے کے لیے اپنا نمائندہ مقرر فرمایا۔ چونکہ خاکسار نے بھی سفرمیں ساتھ جانے کی سعادت حاصل کرنی تھی لہٰذا بعد میں مکرم فاتح احمد صاحب ڈاہری (ممبر کمیٹی) کو مقرر کیا گیا کہ وہ اپنی نگرانی میں سنگِ بنیاد کی تقریب کروائیں۔
حضورِ انور نے مکرم عثمان چینی صاحب کی بزرگی کی مناسبت سے یہ ہدایت بھی دی کہ چونکہ مکرم عثمان چینی صاحب ضعیف ہیں اس لیے بطورِ خاص یہ ان کے ساتھ ہو کر سنگِ بنیاد کی تقریب کروائیں۔
مورخہ9؍ اکتوبر 2016ء کو مسجد کے محراب کے مقام پر مکرم عثمان چوچنگ شی صاحب (المعروف عثمان چینی صاحب) مرحوم نے مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا۔
یہ سنگِ بنیاد مسجد مبارک کے محراب کے مقام پر کنکریٹ کے ایک سلیب پر رکھا گیا تھا جو کہ اس سائیٹ پر لگائی جانے والی پہلی اینٹ تھی۔ اور یہ کہنا بجا ہو گا کہ اس سائیٹ پر تعمیر کا پہلا قدم اس سنگِ بنیاد کی تقریب سے رکھا گیا۔اس کے بعد اس سلیب کو محفوظ کر لیا گیا اورمسجد کی بنیادوں کی باقاعدہ تیاری کی گئی اور بڑے اہتمام سے قبلہ رخ معلوم کرنے کے بعد مورخہ 7؍ دسمبر 2016ء کو یہ سنگِ بنیاد مسجد کی محراب کی بنیاد میں دوبارہ قبلہ رخ رکھ دیا گیا۔ بنیاد میں ڈالی جانے والی کنکریٹ نے اسے اپنے اندر سمو لیا اور بقیہ تعمیر مکمل کی گئی۔
مسجد مبارک کی تعمیر:
مورخہ 9؍ دسمبر 2016ء کو مسجد کی بنیاد کی تیاری مکمل ہو گئی۔مسجد کے اردگرد تعمیر ہونے والی کنکریٹ کی دیوار چار مرحلوںمیں مکمل ہوئی۔ اس کا پہلا حصہ 3؍ فروری جبکہ آخری یعنی چوتھا حصہ 24؍ فروری 2017ء کو مکمل ہوا۔
14؍ مارچ 2017ء کو مسجد کی چھت کے لیے سٹیل کے ڈھانچے کی تعمیر شروع کی گئی جو کہ 22؍ مارچ 2017ء کو مکمل کر لی گئی۔
مسجد کی چھت کو سٹیل کے مضبوط ڈھانچے سے تیار کیا گیا جس کے بعد اس پر تکون نما کاپر سے تیار کردہ کوَر (Cladding) لگائے گئے ہیں۔ یہ GRP یعنی Glass Reinforced Polymer کے بنے تھے جنہیں کاپر سے فِنش کیا گیا تھا۔ یہ کلیڈنگ ہر عمارت کے بنیادی سٹرکچر کی بیرونی جانب لگائی جاتی ہے۔ تعمیرات کے دوران کلیڈنگ (Cladding)کے متعلق حضورِ انور نے خاص طور پر تاکیداً ہدایت دی کہ ‘‘کلیڈنگ کے بارہ میں تسلی کر لیں کہ فائر پروف ہے؟’’ چنانچہ اس کا باقاعدہ ٹیسٹ کروا کر شامل تعمیر کیا گیا۔
مسجد پر کلیڈنگ لگانے کا کام 23؍ اگست 2016ء کو شروع کر دیا گیا۔
گنبد:
مسجد مبارک پر لگا خوبصورت گنبد بھی GRPکا بنایا گیا ہے اور یہ ایک ہی پیس ہے۔ اس 6؍ میٹر قطر کے گنبد کے اندرونی اور بیرونی جانب دو الگ الگ گنبد نصب کیے گئے ہیں۔ اندرونی گنبد کی تنصیب 9؍ نومبر جبکہ بیرونی گنبد کی تنصیب 15؍ نومبر 2017ء کو کی گئی۔
مسجد کے گنبد پر لگے خوبصورت قبہ (finial) کے حوالے سے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جانب سے کمیٹی کو مزید غور کرنے کی ہدایت موصول ہوئی چنانچہ ارشاد کی تعمیل میں کمیٹی نے ایک سب کمیٹی مقرر کی جس میں ادریس احمد صاحب (انجینئر) فاتح احمد صاحب (سٹرکچرل انجینئر)، چوہدری ناصر احمد صاحب اور محمد ناصر خان صاحب شامل تھے۔ اس کمیٹی نے غورو خوض کے بعد گنبد کے قبہ کے متعلق حضورِ انور کی خدمت میںجو تجاویز اور نمونے پیش کیے ان میں سے ایک مسجد نبویؐ پر لگے قبہ کا نمونہ بھی تھا۔ حضورِ انور نے مسجد نبویؐ کے قبہ کے مطابق مسجد مبارک کے گنبد کے لیے تیار کیے جانے والے قبہ کی منظوری عطا فرمائی۔ یہ قبہ تیار کیا گیا اور 25؍ جنوری 2018ء کو گنبد کے اوپر نصب کر دیا گیا۔
مسجد مبارک میں پہلی اذان:
مورخہ 25؍ فروری 2019ء کو حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام آباد سائیٹ کا وِزٹ فرمایا۔ دورانِ وزٹ زیرِ تعمیر مسجد کے تفصیلی معائنہ کے دوران خاص طور پر آواز کی گونج (echo) چیک کرنے کی غرض سے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے منیر عودہ صاحب (ڈائریکٹر پروڈکشن ایم ٹی اے انٹرنیشنل) کو باقاعدہ اذان دینے کا ارشاد فرمایا۔ اس لحاظ سے اس مسجد میں پہلی اذان دینے کی سعادت موصوف کے حصے میں آئی۔
منارے:
مسجد کے منارے بھی سٹیل کے مضبوط ڈھانچوں پر قائم کیے گئے ہیں۔ مناروں کی بنیاد 2؍ فروری 2018ء کو رکھی گئی۔ سٹیل کےستونوں کی تعمیر یکم مارچ 2018ء کو شروع ہوئی اور 23؍ مئی 2019ء کو دونوں مناروں کی تعمیر مکمل ہو گئی۔ حضورِانور کی رہنمائی سے ان کا ڈیزائن بھی مسجد کی بیرونی جانب لگی کلیڈنگ سے مطابقت رکھتا ہوا بنایا گیا۔
اپنے انتہائی منفرد اور خوبصورت ڈیزائن کی وجہ سے مسجد مبارک جھیل کے اوپر ایک کھلتے ہوئے کنول کی مانند دکھائی دیتی ہے۔
‘مسجد مبارک’ کا نام عطا ہونے کی تقریب:
مورخہ 3؍ دسمبر 2018ء کے روز حضورِ انور تعمیرات کا جائزہ لینے کے لیے اسلام آباد تشریف لائے۔ حضورِ انور نے دورانِ معائنہ نئی مسجد کا نام ‘‘مسجد مبارک’’ عطا فرماتے ہوئے فرمایا کہ ‘‘یہ الہامی نام ہے’’۔ اور اس کے ساتھ جس بلاک میں پرانی مسجد تھی اس بلاک کا نام اس مسجد کے نام کی مناسبت سے ‘سلام بلاک’رکھنے کا ارشاد فرمایا۔
کیلی گرافی:
مسجد کی تعمیر مکمل ہو جانے کے بعد حضورِ انور نے ایڈیٹر ریویو آف ریلیجنز مکرم سید عامر سفیر صاحب اور القلم پراجیکٹ کے بانی محترم رضوان بیگ صاحب کو مسجد میں کیلی گرافی کرنے کا ارشاد فرمایا۔ ( اس پر مفصل مضمون الگ سے اس نمبر کی زینت بن رہا ہے۔ )
آرکیٹیکچرل ڈیزائن:
اس تمام پروجیکٹ کی ڈیزائننگ کے لیے آرکیٹکچرل کمپنی Sutton Griffin Architects، سٹرکچرل انجنیئرنگ کمپنی Solid Structures اور مکینیکل اور الیکٹریکل انجینئرنگ کمپنی ION Consulting نے مل کر پروجیکٹ کی ڈیزائن ٹیم کی صورت میں کام کیا۔
اس پروجیکٹ کے فیز I کی تکمیل 8؍ جنوری 2019ء کو ہوئی۔
دوسرے مرحلے (Phase II) کی تعمیر کے لیے کنٹریکٹ دینے کی بابت بھی کمیٹی نے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں BEARDکمپنی کو ٹھیکہ دینے کی سفارش کی جسے حضورِ انور نے ازراہِ شفقت 25؍ جولائی 2017ءکو منظور فرمایا اوراس کمپنی کے نامLetter of Intent جاری کر دیا گیا۔اور جیسا کہ ذکر ہوچکا ہے دوسرے فیز کے لیے عمارات کو گرانے کا کام 11؍ ستمبر 2017ء کو شروع ہو کر 31؍ اکتوبر 2017ء کو مکمل ہوا۔
تعمیرات کے دوران معائنے کے لیے حضورِ انور کے وزٹ
تعمیرات کے دوران حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز معائنہ فرمانے اور ہدایات عطا فرمانے کی غرض سے ازراہِ شفقت 9؍مرتبہ تشریف لائے۔ ان معائنوں کی تاریخیں درج ذیل ہیں:
1۔ 27؍ جون 2017ء
2۔ 12؍ فروری 2018ء
3۔ 12؍ نومبر 2018ء
4۔ 3؍ دسمبر 2018ء
5۔ 18؍ دسمبر 2018ء
6۔ 8؍جنوری 2019ء
7۔ 5؍ فروری 2019ء
8۔ 25؍ فروری 2019ء
9۔ 8؍ اپریل 2019ء
ہر معائنے میں حضورِ انور نے اپنی خصوصی ہدایات سے نوازا۔ ان معائنوں میں یہ بات بالکل واضح نظر آتی کہ حضور پُر نور کی ساری توجہ مسجد مبارک کی تعمیر، آرائش، اس میں روشنی کا انتظام، آواز، نمازیوں کی گنجائش کی طرف خاص توجہ رہتی اور اس بارے میں گاہے بگاہے کمیٹی کو بھی خاص ہدایات عطا فرماتے۔
اس کے علاوہ رہائشی مکانات کی بھی ایک ایک چیز کی طرف خاص توجہ دی اور انہیں بہترین تیار کروانے میں خاص دلچسپی ظاہر کی۔
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے اسلام آباد ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تین میں سے دو مراحل مکمل ہو چکے ہیں جن میں مسجد مبارک، حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی رہائش گاہ، دفاتر، ملٹی پرپز ہالز، 33؍ رہائشی یونٹس (29؍ مکانات اور 4؍ فلیٹس )شامل ہیں۔ ان میں سے 2؍ یونٹس کو مہمانوں کے لیے بطور گیسٹ ہاؤس استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
رہائشی مکانات کل 8؍ بلاکس میں تقسیم ہیں جن کے اسماء حضورِ انور نے نور بلاک، محمود بلاک، ناصر بلاک، طاہر بلاک، نصر بلاک، رحمت بلاک، برکات بلاک اور امان بلاک منظور فرمائے ہیں۔جبکہ ملٹی پرپس ہال کا نام ‘‘ایوان ِ مسرور’’ منظور فرمایاہے ۔
اس پروجیکٹ کا تیسرا مرحلہ (Phase III)اپنے وقت پر تعمیر کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ
ان تعمیرات کے دوران اسلام آباد کے احاطے میں موجود حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ اور حضرت سیّدہ آصفہ بیگم صاحبہ حرم محترم حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے مزارات پر لگے کتبوں کو ربوہ میں موجود خلفائے عظام کے مزارات کے کتبوں کے مطابق تعمیر کیا گیا۔ اس پر مختصر رپورٹ الفضل انٹرنیشنل کی زینت بن چکی ہے۔
اسلام آباد میں قائم ہونے والے دفاتر
اسلام آبادمیں قائم ہونے والے دفاتر میں دفتر پرائیویٹ سیکرٹری، (عافیت بلاک) ایڈیشنل وکالت تبشیر، ایم ٹی اے (عثمان چو بلاک) ایڈیشنل وکالت مال، وکالت تعمیل و تنفیذ برائے انڈیا، نیپال و بھوٹان، (سلام بلاک) شعبہ آئی ٹی، شعبہ حفاظتِ خاص، شعبہ ایکسچینج،پریس اینڈ میڈیا آفس شامل ہیں۔
اس پراجیکٹ کے دوران ایم ٹی اے، سمعی بصری، آئی ٹی اور الیکٹریسٹی کے متعلق امور کی بابت حضورِ انور گاہے بگاہے ہدایات عطا فرماتے رہے۔ چنانچہ حضورِ انور کی اجازت و منظوری سے ایم ٹی اے کے حوالے سے منیر عودہ صاحب، آئی ٹی کے حوالے سے مقبول احمد باجوہ صاحب، الیکٹریسٹی کے حوالے سے برہان الدین صاحب اور سمعی و بصری کے حوالے سے میاں صفدر علی صاحب کو ذمہ داری سونپی گئی۔
آئی ٹی کے حوالے سے عبدالودود عمر صاحب، محمد احمد صاحب، میر منیب صاحب، محمد طارق صاحب، آفاق احمد صاحب اور منصور احمد عطاء صاحب کو بھی اس پراجیکٹ میں نمایاں خدمت کی توفیق ملی۔
ان تعمیرات کے دوران کچھ کام ایسے بھی تھے جو ہم نے خود کرنےتھے۔ اور وقت کی قلّت کے باوجود اللہ تعالیٰ کے فضل، حضورِ انور کی دعا اورتوجہ کی بدولت یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے۔ جن دوستوں کو ان کاموں کی انجام دہی میں بے مثال خدمات پیش کرنے کی توفیق ملی ان میں مکرم عزیز احمد صاحب (کارپنٹر)، مکرم کلیم احمد صاحب(کارپنٹر)، مکرم شہباز احمد صاحب، مکرم عامر احمد صاحب، مکرم ناصر احمد صاحب، اور مکرم ضیاء بٹ صاحب شامل ہیں۔
مزید برآں اسلام آباد کی زمین کو تعمیرات کے لیے کمپنی کو دینے سے قبل ضروری کاموں کے لیے کھدائی وغیرہ کے انتہائی محنت اور مہارت طلب کام درپیش تھے جنہیںمکرم انس احمد بٹ صاحب نے انتہائی خوش اسلوبی سے سرانجام دیا۔ مزید برآں تعمیرات کے ہر مرحلے پر ان کی خدمات پیش پیش تھیں۔ اللہ تعالیٰ ان تمام احباب کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین
کسی نے شاید سوچا بھی نہ ہو گا کہ انگلستان کی کاؤنٹی سرے کے اس دور دراز گاؤںمیں جہاں بیسویں صدی کے دوران چالیس سال تک وقتی طَور پر کبھی ہنگامی اور کبھی مستقل رہائش اختیار کی گئی 1984ء میں ایک عالمگیر جماعت اپنا مرکز قائم کرے گی جہاں سے دنیا بھر میں بسنے والی پریشان روحوں کی راحت و تسکین کا سامان پیدا ہو گا اور امامِ آخر الزماں کے چوتھے خلیفہ کا دیکھا ہوا خواب اس کے پانچویں خلیفہ کے دور میں شرمندۂ تعبیر ہو گا۔
بالآخر وہ خوش نصیب دن آ گیا اور 15؍ اپریل 2019ء بروز سوموار حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس مرکزِ احمدیت میں قائم اپنی رہائش گاہ میں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں پر بنائے جانے والے گھروں میں تیس سے زائد خاندان منتقل ہو چکے ہیں اور جماعتِ احمدیہ کا مرکزِ احمدیت سرسبز و شاداب اور آباد ہو چکا ہے۔
آج خلافتِ احمدیہ کی برکت سے یہ چھوٹا سا قصبہ مرجعِ خلائق بن چکا ہے اور بالخصوص جلسہ سالانہ برطانیہ کے ایام میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنے پیارے امام کی خدمت میں حاضر ہو کر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الہام یَاْتِیْکَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ وَ یَاْتُوْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍکولمحہ بہ لمحہ پورا کرتے ہوئے حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سچائی کا ایک زندہ ثبوت بنتے جا رہے ہیں۔اور ان شاء اللہ تاریخ اس بات کی گواہی دے گی کہ خلافتِ احمدیہ کے زیرِ سایہ تعمیر ہونے والے اس نئے مرکزِ احمدیت سے دنیا میں اسلام کی ترقی، ترویج اور مسلمانوں کی تربیت کے حوالے سے کس قدر اہم خدمات سرانجام پائیں گی۔
اللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ الْقُدُسِ
وَکُنْ مَعَہٗ حَیْثُ مَا کَانَ وَانْصُرْہُ نَصْرًا عَزِیْزًا