حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا طریق دعا
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’ میں التزاماً چند دعائیں ہر روز مانگا کرتا ہوں۔
اوّل: اپنے نفس کے لیے دعا مانگتا ہوں کہ خدا وند کریم مجھ سے وہ کام لے جس سے اس کی عزت و جلال ظاہر ہو اور اپنی رضا کی پوری توفیق عطا کرے۔
دوم: پھر اپنے گھر کے لوگوں کے لیے دعا مانگتا ہوں کہ ان سے قرة عین عطا ہو اور اللہ تعالیٰ کی مرضیات کی راہ پر چلیں۔
سوم: پھر اپنے بچوں کے لیے دعا مانگتا ہوں کہ یہ سب دین کے خدام بنیں۔
چہارم: پھر اپنے مخلص دوستوں کے لیے نام بنام۔
پنجم: اور پھر ان سب کے لیے جو اس سلسلہ سے وابستہ ہیں۔ خواہ ہم انہیں جانتے ہیں، یا نہیں جانتے۔‘‘
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۳۰۹،ایڈیشن۱۹۸۸ء)
د عا اسلام کا خاص فخر ہے اور مسلمانوں کو اس پر بڑا ناز ہے۔ مگر یہ یاد رکھو کہ یہ دعا زبانی بَک بَک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ چیز ہے کہ دل خدا تعالیٰ کے خوف سے بھر جاتا ہے اور دعا کرنے والے کی روح پانی کی طرح بہہ کر آستانہ الوہیت پر گرتی ہے اور اپنی کمزوریوں اور لغزشوں کے لیے قَوی اور مقتدر خدا سے طاقت اور قوت اور مغفرت چاہتی ہے اور یہ وہ حالت ہے کہ دوسرے الفاظ میں اس کو موت کہہ سکتے ہیں۔ جب یہ حالت میسر آجاوے تو یقیناً سمجھو کہ بابِ اجابت اس کے لیے کھولا جاتا ہے اور خاص قوت اور فضل اور استقامت بدیوں سے بچنے اور نیکیوں پر استقلال کے لئے عطا ہوتی ہے یہ ذریعہ سب سے بڑھ کر زبردست ہے۔
(ملفوظات جلد۷صفحہ۲۶۳، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
ہر شئے خدا تعالیٰ ہی سے طلب کرنی چاہیے۔ خدا تعالیٰ تو قادرِ مطلق ہے وہ اگر چاہے تو ایک مدقوق کو بھی روزہ کی طاقت عطا کرسکتا ہے… پس میرے نزدیک خوب ہے کہ (انسان) دعا کرےکہ الٰہی یہ تیرا مبارک مہینہ ہے۔ اور میں اس سے محروم رہا جاتا ہوں اور کیا معلوم کہ آئندہ سال زندہ رہوں یا نہ یا ان فوت شدہ روزوں کو ادا کرسکوں یا نہ۔ اور اس سے توفیق طلب کرے تو مجھے یقین ہے کہ ایسے دل کو خداتعالیٰ طاقت بخش دے گا۔
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ ۲۵۸-۲۵۹، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)