کاش یہ لوگ اپنی دعائیں نماز میں ہی کرتے
میں دیکھتا ہوں کہ آج کل لوگ جس طرح نماز پڑھتے ہیں وہ محض ٹکریں مارنا ہے۔ اُن کی نماز میں اس قدر بھی رقت اور لذت نہیں ہوتی جس قدر نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا میں ظاہر کرتے ہیں۔ کاش یہ لوگ اپنی دعائیں نماز میں ہی کرتے۔ شاید ان کی نمازوں میں حضور اور لذت پیدا ہوجاتی۔ اس لئے میں حکماً آپ کو کہتا ہوں کہ سرِدست آپ بالکل نماز کے بعد دعا نہ کریں۔ اور وہ لذّت اور حضور جو دعا کے لئے رکھا ہے۔ دعاؤں کو نماز میں کرنے سے پیدا کریں۔ میرا مطلب یہ نہیں کہ نماز کے بعد دعا کرنی منع ہے۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ جب تک نماز میں کافی لذّت اور حضور پیدا نہ ہو نماز کے بعد دعا کرنے میں نماز کی لذت کو مت گنواؤ۔ ہاں جب یہ حضور پیدا ہوجاوے تو کوئی حرج نہیں۔ سو بہتر ہے نماز میں دعائیں اپنی زبان میں مانگو۔ جو طبعی جوش کسی کی مادری زبان میں ہوتا ہے وہ ہرگز غیر زبان میں پیدا نہیں ہوسکتا۔ سو نمازوں میں قرآن اور ماثورہ دعاؤں کے بعد اپنی ضرورتوں کو برنگ دعا اپنی زبان میں خدا تعالیٰ کے آگے پیش کرو تاکہ آہستہ آہستہ تم کو حلاوت پیدا ہوجائے۔ سب سے عمدہ دعا یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی رضامندی اور گناہوں سے نجات حاصل ہوکیونکہ گناہوں ہی سے دل سخت ہوجاتا اور انسان دنیا کا کیڑا بن جاتا ہے۔ ہماری دعا یہ ہونی چاہئے کہ خدا تعالیٰ ہم سے گناہوں کو جو دل کو سخت کردیتے ہیں دور کردے اور اپنی رضامندی کی راہ دکھلائے۔ دنیا میں مومن کی مثال اس سوار کی ہے کہ جو جنگل میں جارہا ہے۔ راہ میں بسبب گرمی اور تھکان سفر کے ایک درخت کے نیچے سستانے کے لئے ٹھہر جاتا ہے لیکن ابھی گھوڑے پر سوار ہے اور کھڑا کھڑا گھوڑے پر ہی کچھ آرام لے کر آگے اپنے سفر کو جاری رکھتا ہے لیکن جو شخص اس جنگل میں گھر بنالے وہ ضرور درندوں کا شکار ہوگا۔ مومن دنیا کو گھر نہیں بناتا اور جو ایسا نہیں خدا تعالیٰ اس کی پروا نہیں کرتا نہ خدا تعالیٰ کے نزدیک دنیا کو گھر بنانے والے کی عزت ہے۔ خدا تعالیٰ مومن کی عزت کرتا ہے۔
(ملفوظات جلد ۷صفحہ ۳۸-۳۹، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)