عوض میں عمرِ فانی کےحیاتِ جاوِداں پائی
(شہدائے برکینا فاسو کے نام)
’’عجب تھا عشق اس دل میں محبت ہو تو ایسی ہو‘‘٭
لُٹا دی جاں سی شے پل میں شجاعت ہو تو ایسی ہو
نہیں تھے محض خال و خد سکینت تھی سراسر یوں
کہ یاد ہم کو بلال آئے، شباہت ہو تو ایسی ہو
خوشا کیا خوب سودا ہے عوض میں عمرِ فانی کے
حیاتِ جاوِداں پائی، تجارت ہو تو ایسی ہو
رہے تم با خدا ہر دم یقیں ہے حشر میں تم کو
خدا بھی ساتھ رکھے گا، رفاقت ہو تو ایسی ہو
سمیہ حمزہ یاسر کی، لطیف اور تم نے قادر کی
بلا شک جانشینی کی، نیابت ہو تو ایسی ہو
یہ حیرت زا ثباتِ پا یہ استقلالِ ایمانی
ہے اعجازِ مسیحائیؑ، کرامت ہو تو ایسی ہو
نہ دیکھی اور کہیں پائی عقیدت یہ محبّانہ
تعشّق یہ مریدانہ، ارادت ہو تو ایسی ہو
دمِ رحلت گواہی دی زباں سے اور عمل سے بھی
صداقت ربِّ عالی کی، شہادت ہو تو ایسی ہو
ملائک نے کہا ہو گا فلک پر خیر مقدم میں
بشر صورت فرشتے ہیں، مدارت ہو تو ایسی ہو
سرشتِ باوفا مولا عطا تیری ہے مجھ کو بھی
وفاداروں میں ہی رکھیو، عنایت ہو تو ایسی ہو
٭اعجازِ احمدی، روحانی خزائن جلد19 صفحہ127