متفرق شعراء
روزوں کی جزا کا یہ حسیں ثمرہ ملا ہے
روزوں کی جزا کا یہ حسیں ثمرہ ملا ہے
ہاں عید کی صورت میں ہمیں تحفہ ملا ہے
خوشیوں میں کریں عید کی محتاجوں کو شامل
فرمانِ محمدؐ سے یہی اسوہ ملا ہے
الفت کے چراغوں سے ہر اک رہ کو سجائیں
نفرت کو مٹانے کا یہی حربہ ملا ہے
روٹھے ہوئے لوگوں کو گلے سے بھی لگائیں
اپنوں کو منانے کا یہ اک رستہ ملا ہے
جن نیکیوں کی روزوں میں توفیق ملی ہے
جاری رہیں یہ عید سے اک نکتہ ملا ہے
اے کاش تری دید کی عیدیں ملیں یارب
پوری ہو دعا میری، تو جگ سارا ملا ہے