پرسیکیوشن رپورٹس

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان

(مہر محمد داؤد)

جنوری۲۰۲۳ءمیں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب

پاکستانی معاشرے کا غیر متعصبانہ شفاف آئینہ

پاکستان میں ایسے دانشوروں کی کوئی کمی نہیں ہے جن کو یہ علم نہ ہو کہ آخر پاکستان کے ساتھ مسئلہ کیا ہے۔بعض اوقات وہ پاکستانی معاشرے کو اس کا اصل چہرہ بھی دکھاتے ہیں گو کہ مبہم اور غیر شفاف۔یہ لوگ عام طور پر اپنا لہجہ نرم اور دھیما رکھتے ہیں۔ بینا شاہ ایک مشہور لکھاری ہیں جو ایکسپریس ٹریبیون کا اداریہ لکھتی ہیں۔ ان کا ایک اداریہ ’’مسائل کی جڑ تمہارے ہی اندر ہے‘‘ آج کل سوشل میڈیا پر مشہور ہو رہا ہے۔ان کے مشاہدات بہت حد تک درست ہیں۔ بہر حال انہوں نے اس ملک کی اشرافیہ کا غیرضروری طور پر لحاظ رکھا ہےجن پر عام آدمی کو گمراہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔بینا شاہ کا اداریہ پڑھنے اور محفوظ رکھنے کے قابل ہے۔

پنجاب پولیس نے احمدیہ مسجد کے مینار منہدم کر دیے

وزیرآباد ضلع گوجرانوالہ؛ ۱۰؍ جنوری۲۰۲۳ء: ۱۰؍ جنوری ۲۰۲۳ء کو پنجاب پولیس نے رات کی تاریکی میں احمدیہ مسجد کے مینارے گرا دیے۔ یہ مینارے سپریم کورٹ کے ۲۰۱۴ء کے عبادت گاہوں کے تحفظ کے فیصلے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے گرائے گئے۔

کسی نے پولیس کو اس بات کی شکایت کی کہ احمدیوں نے ایک کمرے کے اوپر مینارے تعمیر کر لیے ہیں اور وہ مسجد سے مشابہت دکھا رہا ہے۔ جبکہ قانون کے مطابق وہ مسجد نہیں بنا سکتے۔ اس پر پولیس نے احمدیوں کو مسجد کے مینارے منہدم کرنے کا کہا، لیکن احمدیوں نے پولیس کے سامنے اس معاملے پر اپنا موقف پیش کیا اور بتایا کہ یہ مسجد ۱۹۱۵ء میں تعمیر کی گئی تھی۔

پولیس نے ناجائز طور پر پانچ احمدیوں پر دفعہ ۲۹۸۔ج اور ۲۹۸۔ب کے تحت مقدمات درج کر دیے اور ایڈیشنل سیشن جج نو ر محمد دوتھڑ نے ۲۳؍جنوری ۲۰۲۳ء کوان احباب کی ضمانت نامنظور کر دی۔

۱۱؍جنوری ۲۰۲۳ء کو روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون نے درج ذیل خبر شائع کی:

وزیر آباد میں پولیس پر احمدی عبادت گاہ کی بےحرمتی کا الزام

موتی بازار میں واقع احمدی برادری کی ایک تاریخی مسجد کی مبینہ طور پر پولیس کی جانب سے بے حرمتی

لاہور: گذشتہ رات موتی بازار، وزیرآباد میں واقع احمدیوں کی ایک تاریخی مسجد کی ضلعی انتظامیہ (پولیس) کی طرف سے بے حرمتی کی گئی جس کو مبینہ طور پر ۱۹۱۵ءمیں تعمیر کیا گیا تھا۔

تحریک لبیک پاکستان کے ایک مقامی راہنما عرفان الیاس بٹ نے اسسٹنٹ کمشنر وزیر آباد کے سامنے ایک درخواست دی کہ احمدیہ جماعت نے ایک کمرہ بنایا ہے جس کے اوپر مینار بھی ہیں اور وہ قریبی مسجد سے مشابہ ہے۔

اس نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ۲۹۸۔ج اور ۲۹۸۔ب کے تحت کارروائی کی جانے کی استدعا کی۔

دفعہ ۲۹۸۔ج کی تفصیل کچھ یوں ہےکہ ’’قادیانی یا لاہوری گرو ہ کے لوگ[جو خود کو احمدی یا کسی بھی اور نام سے منسوب کرتے ہیں]وہ بالواسطہ یا بلاواسطہ اگر خود کو مسلمان کے طور پیش کرتا ہے یا کہتا ہے یااپنے مذہب کو اسلام سے منسوب کرتا ہے یا اپنے مذہب کی تبلیغ کرتا اور پھیلاتا ہے اور دوسروں کواپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دیتا ہے چاہے زبانی طور پر یا مطبوعہ مواد کی شکل میں،یا کسی بھی ایسی تمثیل سےجو کی کہ دیکھی جا سکے،یا کسی بھی اور طریق سے جس کا اظہار مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرے،تو اس کی سزا تین سال قید یا قید کے ساتھ جرمانہ کی صورت میں ہوگی‘‘۔

جماعت ا حمدیہ کے ترجمان نےایکسپریس ٹریبیون کے ساتھ اس دفعہ کے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’یہ دفعہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کےمشابہ ہے اورسپریم کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدجسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں بنے سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ کا حوالہ دیا۔

اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ گورنمنٹ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔اور انتظامیہ اس کے متعلق ایک ٹاسک فورس بنائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’بدقسمتی سے حکومتی انتظامیہ مثلاً پولیس ہماری عبادت گاہوں کی حفاظت کرنے کی بجائے خود ان کو مسمار کر رہی ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ گوجرانوالہ میں بھی پولیس کی جانب سے جماعت احمدیہ کی ایک مسجد کے مینارے مسمار کیے گئے تھے۔

تحریک لبیک پاکستان کے مقامی راہنما عرفان الیاس بٹ سے جب اس معاملے کے متعلق فون پر با ت کرنےکی کوشش کی گئی تو اس نے اس واقعہ پر اپنا موقف دینے پر عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔

تخریب کاروں کا جماعت احمدیہ کی کراچی میں ایک مسجد پر حملہ

مارٹن روڈ کراچی ۱۸؍جنوری۲۰۲۳ء:جماعت احمدیہ کے مخالفین آج کل بالخصوص جماعت احمدیہ کی مساجد اور قبروں کی بے حرمتی کرنے میں مصروف ہیں۔ پہلے تو وہ صرف پنجاب میں ہی سرگرم تھے مگر اب انہوں نے اپنی شرارتوں کا سلسلہ سندھ تک پھیلا لیا ہے۔انہوں نےجماعت احمدیہ کی مارٹن روڈ کراچی میں واقع ایک مسجد کے میناروں کی بے حرمتی کی۔ پہلے انہوں نے احمدیوں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ۲۹۸۔ج کے تحت مسجد سے مشابہ عبادت گاہ بنانے کا مقدمہ درج کروایا۔ پولیس اور انتظامیہ کی بزدلی کی وجہ سےملنے والی حوصلہ افزائی کے باعث یہ لوگ اپنی بد اخلاقی میں اور بھی بڑھ گئے۔

۱۸ ؍جنوری کی دوپہر کو درجن بھر شر پسندوں نے احمدیہ مسجد پر حملہ کر دیا ان میں سے کچھ سیڑھی لگا کر مسجد کی چھت پر چڑھ گئے اور ہتھوڑوں کے وار کر کے مسجد کے مینارے مسمار کر دیے۔

احمدیوں نے پولیس کو اس معاملے کی اطلاع دی لیکن پولیس کے آنے سے پہلے ہی وہ لوگ فرار ہو گئے۔

تعجب

جماعت احمدیہ کی ایک مسجد کے پاس ایک اشتہار آویزاں کیا گیا لیکن انتظامیہ کے کسی بھی کارندے نے اس پر توجہ نہیں دی۔اس پر لکھا ہوا تھا کہ:

’’۱۹۸۴ء امتناع قادیانیت آرڈیننس۲۹۸۔ج اور ۲۹۸۔ب کے تحت قادیانی اپنے مراکز ارتداد خانوں پر مساجد کی طرح گنبد، مینار، محراب،کلمہ طیبہ، قرآنی آیات کا استعمال نہیں کر سکتے۔

ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قادیانیوں کے ارتداد خانوں سے شعائر اسلام کو فی الفور ختم کیا جائے۔

منجانب۔اہل علاقہ جمشید کوارٹرز کراچی‘‘

جماعت احمدیہ کی اعلیٰ قیادت پر توہین کی دفعہ کا مقدمہ۔ ایک گرفتار

ربوہ،جنوری۲۰۲۳:اس سے قبل ہم دسمبر ۲۰۲۲ء کی ماہانہ رپورٹ میں بتا چکے ہیں کہ پولیس نے ۶؍دسمبر ۲۰۲۲ء کوجماعت احمدیہ کے چند عہدیداران کے خلاف تعزیرات پاکستان کی توہین کی دفعہ ۲۹۵-B ،امتناع احمدیت قانون تعزیرات پاکستان۲۹۸۔ج، اورپنجاب کے قرآن کریم کی [طباعت اور تحفظ ] کے ایکٹ۱۱ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

اس مقدمہ میں نامزد لوگوں میں سے ایک کو بعد ازاں ۷؍جنوری ۲۰۲۳ءکوربوہ میں ان کے گھر سے گرفتار کر لیاگیا۔اس کے بعد ان کو عدالتی ریمانڈ پر جھنگ جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ان کی ضمانت کی درخواست ایڈیشنل سیشن جج لالیاں ضلع چنیوٹ کی عدالت میں زیر کارروائی ہے۔

مخالفین نے عدالتی ریمانڈ کی بجائے ان کو پولیس کی تحویل میں دینے کی درخواست دائر کی ہے۔انہوں نے عدالت میں بہت سارے مولویوں اور مخالفین احمدیت کو جمع کر لیا۔نفرت انگیز تقاریر کیں تا کہ عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہو سکیں۔ ساتھ ان لوگوں نے اس بات کامطالبہ کیا کہ یہ کیس انسداد دہشتگردی کی عدالت میں منتقل کیا جائے۔ان کا یہ مطالبہ بد طینتی پر مبنی اور مضحکہ خیز تھا۔ چنانچہ عدالت نے ان کی درخواست خارج کر دی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button