نَعْتُ سَیِّدِ الْاَنْبِیَاءِ وَ فَخْرِ الْاِنْسِ وَ الْجَانِّﷺ
حضرت سید الانبیاء، فخر انس و جانؐ کی مدح کے بیان میں
وَ إِنَّ اِمَامِيْ سَيِّدُ الرُّسُلِ أَحْمَدُ
رَضِيْنَاهُ مَتْبُوْعًا وَّ رَبِّيْ يَنْظُرُ
یقیناً میرا پیشوا تو رسولوں کا سردار، احمدصلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
ہم نے اس کو متبوع کے طور پر پسند کر لیا ہے اور میرا ربّ دیکھ رہا ہے۔
وَ لَا شَكَّ أَنَّ مُحَمَّدًا شَمْسُ الْهُدٰى
إِلَيْهِ رَغِبْنَا مُؤْمِنِيْنَ فَنَشْكُرُ
بے شک محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہدایت کے آفتاب ہیں
ہم نے اس کی طرف مومن ہو کر رغبت کی پس ہم شکر کرتے ہیں۔
لَهٗ دَرَجَاتٌ فَوْقَ كُلِّ مَدَارِجٍ
لَهٗ لَمَعَاتٌ لَا يَلِيْهَا تَصَوُّرُ
آپ کے درجات تمام درجات سے بلند تر ہیں۔
آپ کی ایسی تجلیات ہیں کہ وہ تصور میں نہیں آسکتیں۔
أَ بَعْدَ نَبِيِّ اللّٰهِ شَيْءٌ يَّرُوْقُنِيْ
أَبَعْدَ رَسُولِ اللّٰہِ وَجْهٌ مُّنَوَّرُ
کیا نبی اللہ کے بعد کوئی چیز مجھے اچھی لگ سکتی ہے
کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور منور چہرہ بھی ہے؟
عَلَيْكَ سَلَامُ اللّٰهِ يَا مَرْجِعَ الْوَرٰى
لِكُلِّ ظَلَامٍ نُوْرُ وَجْهِكَ نَیِّرُ
تجھ پر اللہ کا سلام ہے، اے مرجع خلائق !
ہر تاریکی کے لیے تیرے چہرے کا نو را یک آفتاب ہے۔
وَيَحْمَدُكَ اللّٰهُ الْوَحِيْدُ وَجُنْدُهٗ
وَيُثْنِيْ عَلَيْكَ الصُّبْحُ إِذْ هُوَ يَجْشُرُ
اور خدائے یکتا تیری تعریف کرتا ہے اور اس کا لشکر بھی۔
نیز صبح بھی تیری تعریف کرتی ہے جب وہ طلوع ہوتی ہے۔
مَدَحْتُ إِمَامَ الْأَنْبِيَاءِ وَإِنَّهٗ
لَأَرْفَعُ مِنْ مَّدْحِي وَأَعْلٰی وَ أَكْبَرُ
میں نے انبیاء کے امام کی مدح کی ہے
اور حقیقت یہ ہے کہ وہ میری مدح سے بالا اور اعلیٰ اور اکبر ہے۔
دَعُوْا كُلَّ فَخْرٍ لِلنَّبِيِّ مُحَمَّدٍ
أَمَامَ جَلَالَةِ شَاْنِهِ الشَّمْسُ أَحْقَرُ
ہر فخر کو رہنے دو نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہی لیے ۔
آپ کی جلالتِ شان کے سامنے تو سورج بھی بہت حقیر ہے۔
وَصَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا أَيُّهَا الْوَرٰى
وَذَرُوْا لَهُ طُرُقَ التَّشَاجُرِ تُوْجَرُوْا
اور اے تمام لوگو! اس پر درود وسلام بھیجو
اور اس کی خاطر جھگڑے کی راہیں چھوڑ دو کہ اجر پاؤ۔
(حمامة البشریٰ، روحانی خزائن جلد۷ صفحہ ۳۳۱ و ۳۳۲۔ ترجمہ از قصائد الاحمدیہ صفحہ ۱۰۷ و۱۰۸)