اولی الامر کی اطاعت کا حکم
اگر حاکم ظالم ہو تو اُس کو برا نہ کہتے پھرو بلکہ اپنی حالت میں اصلاح کرو۔ خدا اُس کو بدل دے گا یا اُسی کو نیک کر دے گا۔ جو تکلیف آتی ہے وہ اپنی ہی بد عملیوں کے سبب آتی ہے ورنہ مومن کے ساتھ خدا کا ستارہ ہوتا ہے۔مومن کے لئے خدا تعالیٰ آپ سامان مہیا کر دیتا ہے۔ میری نصیحت یہی ہے کہ ہر طرح سے تم نیکی کا نمونہ بنو۔ خدا کے حقوق بھی تلف نہ کرو اور بندوں کے حقوق بھی تلف نہ کرو۔
(ملفوظات جلد۲صفحہ۱۷۰،ایڈیشن۲۰۲۲ء)
قرآن شریف میں حکم ہے اَطِیْعُوا اللّٰہَ واَطِیْعُواالرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ۔ (النساء:۶۰)…یہاں اُوْلِی الْاَمْر کی اطاعت کا صاف طورپر حکم موجود ہے اور اگر کوئی شخص کہے کہ مِنْکُمْ میں گورنمنٹ داخل نہیں تو یہ اُس کی صریح غلطی ہے۔ گورنمنٹ جو حکم شریعت کے مطابق دیتی ہے وہ اُسے مِنْکُمْ میں داخل کرتا ہے۔ مثلاًجوشخص ہماری مخالفت نہیں کرتا۔ وہ ہم میں داخل ہے۔ اشارۃ النص کے طور پر قرآن کریم سے ثابت ہوتا ہے کہ گورنمنٹ کی اطاعت کرنی چاہئے اور اس کے حکم مان لینے چاہئیں۔
(ملفوظات جلد اوّل صفحہ۲۶۰-۲۶۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)