۹۰واں جلسہ سالانہ گھانا ۲۰۲۳ء
پچیس ہزار کے قریب مردو زَن کی شمولیت، نمازِ تہجد، باجماعت نمازوں کی ادائیگی، پُر کیف دینی ماحول، علمی اور تربیتی موضوعات پر سیر حاصل تقاریر
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ گھانا کا ۹۰واں جلسہ سالانہ ۲۰تا ۲۲؍ جنوری ۲۰۲۳ء ’’باغِ احمد‘‘ میں منعقد ہوا۔ امسال جلسہ کا موضوع (Justice and Social Cohesion – the Islamic Example) تھا یعنی ’’انصاف اور سماجی ہم آہنگی و یکجہتی کو فروغ دینے میں اسلامی امثال و روایات کا کیا کردار ہے‘‘۔ ملک بھر سے قریباً پچیس ہزار احباب و خواتین نے اس میں شمولیت کی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک
یہ جلسہ نئے مقام پر وسیع و عریض اور جدید انتظامات کے تحت کیا گیا۔ جلسہ گاہ کی تیاری کے لیے قریباً اڑھائی ماہ سینکڑوں رضاکار خدام و انصارنے متواتر اجتماعی وقار عمل کرکے باغ احمد کو گل و گلزار جلسہ گاہ میں تبدیل کردیا۔ امسال جلسہ گھانا کو یہ خصوصی امتیاز رہا کہ جلسہ کی کارروائی کوبیک وقت چار مقامی زبانوں میں FM ریڈیو کے ذریعہ (جس کے لیے حاضرین کو آڈیوڈیوائسز مہیا کی گئی تھیں) سنا گیا جس میں فینٹی، چوئی ڈاگبانی اور والی زبانیں شامل ہیں۔
جلسہ سالانہ کا پہلا دن
نمازِ تہجد، نمازِ فجراور درس سے دن کا آغاز ہوا۔ نماز تہجدو نماز فجر میں آٹھ ہزار سے زائد حاضرین جلسہ شامل ہوئے۔ مکرم امیر و مشنری انچارج گھانا نے حاضرین جلسہ کو ہدایات دیں۔بعد ازاں ناشتہ و تیاری کرکے احباب جلسہ گاہ پہنچے۔
صبح ساڑھے نو بجے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر حافظ بن صالح صاحب اپرویسٹ ریجنل منسٹر نے گھانا کا قومی پرچم جبکہ امیر و مشنری انچارج گھانا الحاج مولوی نور محمد بن صالح نے لوائے احمدیت لہرا کراجتماعی دعا کے ساتھ جماعت احمدیہ گھانا کے۹۰ ویں جلسہ سالانہ کا افتتاح کیا۔ بعد ازاں خدام نے ترانے پیش کیے۔
جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ نظم اور ترانوں کے بعد مکرم امیر و مشنری انچارج صاحب گھانا نے سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ ا للہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام احباب جماعت کے سامنے پیش کیا۔
پیغام حضور انور بر موقع جلسہ سالانہ گھانا کا اردو مفہوم
اس بابرکت موقع پر حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل بصیرت افروز پیغام عطا فرمایا:
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ گھانا ۲۰، ۲۱ و ۲۲؍جنوری ۲۰۲۳ء کو اپنا ۹۰واں جلسہ سالانہ منعقد کر رہی ہے۔اللہ آ پ کے جلسہ کو بہت کامیاب کرے اور وہ تمام لوگ جو اس واحد اور خاص مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں بے پایاں روحانی فیوض حاصل کریں ۔ اور اللہ کرے کہ آپ اچھائی،نیکی اور تقویٰ میں بڑھنے والے ہوں۔
گھانا جماعت اپنے آغاز کے لحاظ سےپہلے ہی ایک نئی صدی میں داخل ہو چکی ہے اور اب اپنے 100 سال کی تکمیل کے بعد ایک اَور سال گزر چکا ہے۔اس لیے اب اس جدید دور میں یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی کارکردگی کا دوبارہ جائزہ لیں۔پہلے سے زیادہ محنت کریں اور اپنی بیعت کی ذمہ داریاں پوری کرنے کی کوشش کریں۔ آپ لوگوں کو اپنے آپ کو نئے جوش، توانائی اور لگن کے ساتھ جماعت کی خدمت کے لیے وقف کر دینا چاہیے۔آپ کو صرف اس بات پر خوش اور مطمئن نہیں ہو جانا چاہیے کہ جب سے گھانا میں جماعت کا قیام ہوا ہے گھانا جماعت نے ایک صدی کا سنگ میل عبور کر لیا ہے بلکہ آپ کو ایک دیانتدارانہ جائزہ لینا چاہیے کہ گذشتہ صدی سے بھی زائد عرصہ میں کیا کچھ کیا ہے۔ آپ کو اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ ہم نے کیا کچھ حاصل کیا اور کیسے ہم زیادہ رفتار کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں اور کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں اور کیسے اپنی کمزوریوں کو دور کر سکتے ہیں؟ صرف وہی قومیں کامیاب ہوتی ہیں جو مسلسل اپنی کارکردگی کو بہتر بناتی ہیں۔ لہٰذا آپ کوجماعت کی ترقی کے لیے اس حد تک دانشمندانہ اور کارگر منصوبے بنانے چاہئیں کہ آئندہ سالوں میں آپ کی کامیابیاں کئی گنا بڑھ جائیں۔
میں آپ کو یاد دہانی کروا دوں کہ جلسہ پر اکٹھے ہونے کا مقصد آپ کا ایک روحانی ماحول میں حصہ لینا ہے اور ہمارے خالق اللہ تعالیٰ کے حقوق پورے کرنے اور اس کی مخلوق کے حقوق کی فکر کرنے کی طرف راہنمائی کرنا ہے۔میں اس بات کی تاکید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے اپنا ایک ذاتی تعلق پیدا کریں اور ہر وقت، ہر حالت اور ہر موقع پر اس کو یاد کریں۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے سکھایا ہے:اللہ کو اپنے ذہن میں رکھو تو اللہ کو اپنے سامنے پاؤ گے۔اللہ کو اپنے آسانی کے وقت میں یاد رکھو وہ تمہیں مشکل کے وقت میں یاد رکھے گا۔ یاد رکھو کہ جو تم سے کھویا گیا وہ تمہارے لیے نہیں تھا۔ اور جو تمہارےلیے ہے وہ ہر حال میں تم تک پہنچ کر رہے گا۔یاد رکھو کہ اللہ کی مدد ثابت قدمی کے نتیجے میں آتی ہے۔ اور آسانی اور مشکل کے اوقات ملے جلے ہوتے ہیں۔اور ہر مشکل کے بعد آسانی کا وقت ضرور آتا ہے۔(ریاض الصالحین للامام النووی، باب المراقبہ، حدیث نمبر ۶۲)
حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ ہماری زندگی کا اصل مقصد اپنے دل کی کھڑکی کو اپنے خالق کے لیے کھولنا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں: ’’اے لوگو تم اپنے سچے خدا وند خدا اپنے حقیقی خالق اپنے واقعی معبود کی شناخت اور محبت اور اطاعت کے لئے پیدا کئے گئے ہو۔‘‘ (فتح اسلام ،روحانی خزائن جلد ۳صفحہ۴۳)
اپنے ہم جنس بشروں کی جانب ہمارے فرائض کے متعلق حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’بندوں پر رحم کرو ان پر زبان یا ہاتھ یا کسی تدبیر سے ظلم نہ کرو اور مخلوق کی بھلائی کےلیے کوشش کرتے رہو اور کسی پر تکبر نہ کروگو اپنا ماتحت ہواور کسی کو گالی مت دو گو وہ گالی دیتا ہوغریب اور حلیم اور نیک نیت اور مخلوق کے ہمدرد بن جاؤ تا قبول کیے جاؤ۔‘‘ (کشتی نوح، روحانی خزائن ، جلد ۱۹، صفحہ ۱۲،۱۱)
لہٰذا آپ لوگوں کو اپنی خاص توجہ حقیقی روحانی مقاصد کے حصول اور اللہ اور اس کی مخلوق کے حقوق کی ادائیگی کی طرف مرکوز کرنی چاہیے۔ مزید برآں ہر احمدی کو اپنے ملک کا وفادار شہری ہونا چاہیے اور گھانا کی ترقی اور خوشحالی کے لیے لگن کے ساتھ محنت کرتے ہوئے اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔اپنے ساتھی گھانا کے شہریوں کو بتائیں کہ قوم کی مجموعی ترقی اور بہتری کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہر شخص مل کر اتحاد کے ساتھ کوشش کرے۔
اس لیے آپ کو اخلاص کے ساتھ اپنے ملک کی خدمت کرنی چاہیے اور ہر ممکنہ حد تک کامل اور قطعی وفا داری پیش کرنی چاہیے۔ آپ کو مسلسل اپنی روحانی حالت کو بہتر بنانا چاہیے۔آپ کو اپنی تمام لیاقتیں اور استعدادیں بروئے کار لاتے ہوئے اپنے دینی علم اور اپنے عقائد کے فہم کو بڑھانا چاہیے۔اور اپنے اعمال اور طرز عمل میں اس حد تک بہتری لانی چاہیے جس کی حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت کے ممبران سے توقع کی ہے۔ چنانچہ مسلسل خود احتسابی اور بہتر احمدی بننے کی کوشش سے ہی آپ جلسے پر حاضری کا مقصد حاصل کر سکیں گے۔
آخر میں یہ میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ گھانا کو بے انتہا ترقی دے جو پہلے کی نسبت زیادہ بڑی ثابت ہو۔ اللہ کرے آپ کو پہلے سے بھی زیادہ نیک اور متقی وجود ملیں۔ اللہ کرے جماعت احمدیہ گھانا آگے بڑھے اور آگے بڑھنے والی جماعتوں میں نمایاں مقام حاصل کرے۔اللہ آپ کو یہ عظیم مقصد حاصل کرنے کی توفیق دے۔ آمین
٭…٭…٭
حضور انور کے پیغام کے بعد مولوی عمر فاروق یحییٰ، معاون خصوصی امیر و مشنری انچارج جماعت احمدیہ گھانا نے The Holy Prophet’s (Saw) Advice to Leaders on Good Governance کے موضوع پر تقریر کی۔
نائب امیر سوم مکرم الحاج سلیمان اینڈرسن نے مکرم امیر صاحب گھانا جماعت کی درج ذیل تین نئی تالیف شدہ انگریزی کتب کا تعارف پیش کیا:
1.Allegations on his Revelations and Character 2.Prophethood an Indispensable Institution 3.End Times and the Coming of the Promised Messiah and Imam (as)
دوپہر بارہ بجے تعارف کتب کے بعد کچھ ضروری اعلانات کیے گئے اور مندوبین جلسہ کے خیر سگالی کے کچھ پیغامات پیش کیے گئے۔ جس کے پندرہ منٹ بعد نماز جمعہ ادا کی گئی۔ مکرم امیر صاحب نے خطبہ جمعہ دیا۔
نماز جمعہ کے معاً بعد احباب جماعت نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ براہ راست جلسہ گاہ میں سنا اور دیکھا۔ جس کا چار مقامی زبانوں میں رواں ترجمہ پیش کیا گیا۔ حضور انور کے خطبہ جمعہ کے بعد قیام و طعام کا وقفہ ہوا اور مہمانان کرام و حاضرین جلسہ کو کھانا پیش کیا گیااور یوں بفضلہ تعالیٰ آج کا پہلا اجلاس بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا۔
شام کے کھانے کے بعد ساڑھے سات بجے نماز مغرب و عشاء جمع کرکے ادا کی گئیں اور شبینہ اجلاس کا آغا زہوا۔ ولوی عبدالجبار آدم، زونل مبلغ نکاؤکاؤ Nkawkaw ایسٹرن ریجن گھانا نے اطاعت خلافت کی حقیقت و برکات خلافت پر بزبان انگریزی درس دیا جس کا مقامی زبان میں خلاصہ پیش کیا گیا۔ دوسرا اجلاس قریباً پونے نو بجے اختتام پذیر ہوا۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا دن
نمازِ تہجد، نمازِ فجر اور درس سے دن کا آغاز ہوا۔ تہجد اور نمازِ فجر میں دس ہزار سے زائد افراد شامل ہوئے۔ بعدہ مکرم امیر و مشنری انچارج گھانا نے حاضرین جلسہ کو ہدایات دیں۔بعد ازاں ناشتہ او رتیاری کرکے احباب جلسہ گاہ پہنچے۔
آج کا پہلا اجلاس ساڑھے دس بجے شروع ہوا جس میں اس اجلاس کے مہمان خصوصی بریمن اسیام (Breman Essiam) علاقہ کے پیراماؤنٹ چیف نیز ممبر آف کونسل آف سٹیٹ جناب اوڈیفو افواکووا سوم شامل ہوئے۔
تلاوت مع انگریزی ترجمہ اور حضرت مسیح موعودؑ کے قصیدہ سے جلسہ کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ مکرم امیر صاحب گھانا نے مہمانان گرامی مدعوین خاص اور مہمان خصوصی کاتعارف کروایاجس میں مختلف اسلامی مکتبہ ہائے فکر کے نمائندگان بشمول نمائندہ نیشنل چیف امام شیخ عثمان نوحو شرابتو کے نمائندہ شیخ آرمیا شیبو Seikh Aremeyaw Shaibu، گھانا کے نیشنل بشپ،ایسام کے نانا چیف،حکومتی آفیشل،برٹش ہائی کمشنر کے نمائندہ، نمائندہ اہل سنت والجماعت، امام اہل تیجانیہ، اہل تشیع کے چیف امام کمال الدین اور دیگرمذہبی، سماجی و سیاسی شخصیات شامل تھیں۔ آپ نے گذشتہ سال ہونے والے بڑے بڑے سانحات جیسے ملکہ الزبتھ کی وفات، پوپ بینیڈکٹ اور دیگر اہم شخصیات کا ذکر کیا جن کا دنیامیں امن و رواداری قائم کرنے میں نمایاں کردار رہا ہے۔ بعدہ نیشنل جنرل سیکرٹری نے اس تقریر کا فینٹی زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعدمختلف علاقوں کے خدام نے اجتماعی نغمات احمدیت عربی و مقامی بولیوں میں پیش کیے۔
ازاں بعد قائمقام صدر ڈاکٹر محمودو باؤومیا نے اس موقع پر تقریر کی اور تمام سطحوں پر انصاف فراہم کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو منصفانہ اور تیز رفتاری کے ساتھ ادا کریں کیونکہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔
اس کے بعد مکرم الحاج یوسف کوئینو (Quinoo)نیشنل سیکرٹری امور خارجہ جماعت احمدیہ گھانا نے مہمانان کا تعارف کروایا اور درج ذیل نمائندگان خصوصی اور اہم مذہبی سیاسی و سماجی شخصیات نے خیر سگالی کے پیغامات دیے۔ مذہبی شخصیات میں نیشنل چیف امام کے نمائندہ الحاج محمد ادریسو، شیخ علیو، نیشنل بشپ آف گھانا، ڈپٹی کمشنر آف برٹش ہائی کمشنر، برٹش ایمبیسی کے نمائندہ، پیراماؤنٹ چیف آف بریمن اسیام مع اپنے پانچ نمائندگان، شیخ احمد کمال الدین نیشنل امام اہل تشیع،نیشنل بلڈ سروس گھانا کی ہیڈ پرسن،گھانا ہیلتھ سروس کے ڈائریکٹر اور الحاج شیخ ودود جبکہ دیگر قومی و سیاسی شخصیات میں نائب وزیر داخلہ، MP برائے گومووا سینٹرل ریجن، آنریبل نانا اییاہ Eyiah، سینٹرل ریجنل منسٹر مسز جسٹینا میریگولڈ اسان Justina Marigold Assan اور ڈی سی ای برائے گومووا سینٹرل، آنریبل بینجمن کوجو اوٹو Kojo Otto شامل تھے۔ جن میں اکثریت نے جماعت احمدیہ کے ساتھ ساتھ خصوصاً گورنمنٹ گھانا کے کردار کو بھی سراہا جو اس ملک میں باہمی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری اور بھائی چارے کا ماحول قائم رکھنے میں کوشاں ہے جس کے ساتھ تمام مکتبہ فکر کے لوگ تعاون کر رہے ہیں۔
ان پیغامات کے بعد جناب ریٹائرڈ جسٹس سعید کویکو جان صاحب نائب امیر چہارم نے تقریر کی۔ بعدہ اڑھائی بجے جلسہ گاہ میں حاضرین نے نماز ظہر و عصر جمع کرکے ادا کیں اور پھر مہمانان خصوصی اور مہمانان جلسہ کی خدمت میں طعام پیش کیا گیا۔ قریباً چار بجے دوسرے دن کا پہلا اجلاس بخوبی اختتام پذیر ہوا۔
دوسرے دن کا دوسرا اجلاس شام ساڑھے سات بجے نماز مغرب و عشاء جمع کرکے ادا کرنے کےبعد شروع ہوا جس میں ریجنل مشنری کماسی اشانٹی ریجن مولوی عبد الحمید طاہر صاحب نے ’’مالی قربانی ایک اہم فریضہ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ یہ تقریر قریباً نصف گھنٹہ جاری رہی جس میں ہزاروں احباب و خواتین شامل ہوئے اور یوں آج کے روز کی کارروائی شب ساڑھے آٹھ بجے اختتام پذیر ہوئی۔
جلسہ سالانہ کا آخری دن
نمازِ تہجد، نمازِ فجراور درس سے دن کا آغاز ہوا جس میں دس ہزار سے زائد افراد شامل ہوئے۔ مکرم امیر صاحب نے حسب سابق حاضرین جلسہ کو ہدایات دیں۔ بعد ازاں ناشتہ اور تیاری کرکے احباب جلسہ گاہ پہنچے۔
عطیات خون کی تحریک
جلسہ سالانہ پر احباب جماعت کو عطیہ خون کی تحریک کی گئی۔ گذشتہ کئی سالوں سے جماعت احمدیہ گھانا کی یہ روایت ہے کہ ملکی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے سینکڑوں کی تعداد خون کے یونٹ عطیہ کرتی ہے۔ جلسہ کے اختتام تک قریباً ایک ہزار بلڈ یونٹس عطیات کی صورت میں جمع کیے گئے۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک۔
جلسہ کا اختتامی اجلاس
اختتامی اجلاس کا باقاعدہ آغاز ساڑھے دس بجے ہوا۔ اس اجلاس کے مہمان خصوصی این ڈی سی پارٹی کے چیئرمین تھے۔ تلاوت قرآن کریم اور نظم سے جلسہ کا آغاز ہوا۔
عبد الصمد عیسیٰ صاحب نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے صداقت حضرت مسیح موعودؑ کے نشانات و مقام مسیح موعودؑ قرآن و حدیث کی رو سے کے موضوع پر تقریر کی۔نیشنل الیکٹورل کونسل کے ڈائریکٹر اور مولانا ڈاکٹر انیلا کوئین منقسم شیخ محمد جی سر امام اور کئی دیگر لوگوں نے پیغامات دیے جن کا جنرل سیکرٹری صاحب نے فانٹی زبان میں ترجمہ پیش کیا اور مقامی زبانوں کا ترجمہ انگریزی میں پیش کیا۔ اس موقع پر الحاج عیسیٰ آدم نمائندہ ہیومینٹی فرسٹ گھانا نےہیومینٹی فرسٹ کا تعارف بھی کروایا۔
دوپہر ساڑھے بارہ بجے مختلف طبقہ ہائے فکر کے خیر سگالی کے پیغامات پیش کیے گئے جن میں جملہ مہمانوں نے جلسہ سالانہ کے تھیم کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ ہم کس طرح گھانا میں ہر قسم کی برداشت، رواداری اور ہم آہنگی و بھائی چارے کا ماحول نیز مذہبی ہم آہنگی کو پروان چڑھاسکتے ہیں۔
اسی طرح گھانا کی پولیٹیکل پارٹی NDC کے موجودہ چیئرمین مسٹر Johnson Asiedu Nketiahنے تقریر کی۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے چیئرمین اور ان کی ہمراہی سیاسی شخصیات پر مشتمل وفد کا شکریہ ادا کیا کہ وہ جلسہ سالانہ گھانا میں شامل ہوئے۔
تعلیمی ایوارڈز کی تقسیم
تعلیمی ایوارڈز کی تقسیم کا آغاز ڈیڑھ بجے ہوا جس میں ناصرات و لجنہ ممبرات میں مکرم امیر صاحب کی اہلیہ نے جبکہ مردوں میں مکرم امیر صاحب نے ایوارڈز و انعامات تقسیم کیے۔ جو ایوارڈ تقسیم کیے گئے ان میں اعلیٰ ڈگری حاصل کرنے والے طلبہ نیز مدرسۃ الحفظ گھانا سے حفظ قرآن مکمل کرنے والے حفاظ شامل تھے۔
اس کے بعد صدر مجلس ا نصاراللہ گھانا الحاج نور الدین سعید صاحب نے ۱۷؍ افراد کے قافلے کےسربراہ کے طور پر دسمبر ۲۰۲۲ء میں جلسہ سالانہ قادیان میں شرکت کے حوالے سے اپنے تاثرات بیان کیے۔
پھر مکرم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کی حاضری پیش کی۔ شعبہ رجسٹریشن کے مطابق امسال جلسہ سالانہ پر کل حاضری ۲۴۹۸۷ رہی جن میں لجنہ اماءاللہ کی حاضری ۸۱۸۸، خدام الاحمدیہ ۴۹۵۳، اطفال الاحمدیہ ۳۰۰۰، ناصرات الاحمدیہ ۳۴۳۵ اور ۹۰۰سے زائد بچگان شامل تھے۔ اس کے علاوہ چار مقامی زبانوں میں اس جلسہ کی کارروائی آڈیو ڈیوائسز کے ذریعہ پیش کی گئی۔ امسال سوشل میڈیا کے ذریعہ قریباً دو لاکھ افراد نے جلسہ سالانہ سے استفادہ کیا۔ جلسہ میں کل ۲۰ ممالک کے نمائندگان شامل ہوئے جن میں آئیوری کوسٹ، اردن، امریکہ، انڈونیشیا، برطانیہ، بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان، تنزانیہ، ڈنمارک، جنوبی افریقہ، ساموا، فرانس، کینیڈا، کینیا، گھانا، مالی، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا اور نائیجیریا کے ممالک شامل ہیں۔
حاضری کی رپورٹ کے بعد مکرم امیر صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےخطبہ جمعہ فرمودہ ۱۳؍جنوری ۲۰۲۳ء جو شہدائے برکینافاسو کے حالات و واقعات پر مشتمل تھا کو موضوع بنایا اورخلاصۃً شہدائے احمدیت کے واقعات پیش کیے۔ اسی طرح آپ نے بتایا کہ ۲۰۲۱ء سے جماعت احمدیہ گھانا احمدیت کی نئی صدی میں داخل ہوچکی ہے لیکن کووڈ۱۹ کی عالمگیر وبا کی وجہ سے ہم یہ صدسالہ تقریبات نہ منا سکے جو ان شاءاللہ ۲۰۲۳ء میں منعقد کی جائیں گی۔
اجتماعی دعا کے بعد یہ جلسہ ساڑھے تین بجے اختتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد حاضرین جلسہ کی خدمت میں حسب انتظامات کھانا پیش کیا گیا۔ چار بجے نمازظہر و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں۔ جس کے بعد حاضرین جلسہ واپس روانہ ہونے لگے۔