اپنے دل کو نفسانی اغراض و ظلمت سے پاک کرنے کی ضرورت ہے
جو شخص محض اللہ تعالیٰ سے ڈر کر اس کی راہ کی تلاش میں کوشش کرتا ہے اور اس سے اس امر کی گرہ کشائی کے لئے دعائیں کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے قانون وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا (العنکبوت: ۷۰) یعنی جو لوگ ہم میں سے ہو کر کوشش کرتے ہیں ہم اپنی راہیں ان کو دکھادیتے ہیں، کے موافق خود ہاتھ پکڑ کر راہ دکھا دیتا ہے۔ اور اسے اطمینان قلب عطا کرتا ہے اور اگر خود دل ظلمت کدہ اور زبان دعا سے بوجھل ہو اور اعتقاد شرک و بدعت سے ملوث ہو تو وہ دعا ہی کیا ہے اور وہ طلب ہی کیا ہے جس پر نتائج حسنہ مترتب نہ ہوں۔جب تک انسان پاک دل اور صدق و خلوص سے تمام ناجائز رستوں اور امید کے دروازوں کو اپنے اوپر بند کر کے خدا تعالیٰ ہی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتا اس وقت تک وہ اس قابل نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور تائید اسے ملے۔ لیکن جب وہ اللہ تعالیٰ ہی کے دروازہ پر گرتا اور اسی سے دعا کرتا ہے تو اس کی یہ حالت جاذبِ نصرت اور رحمت ہوتی ہے۔خدا تعالیٰ آسمان سے انسان کے دل کے کونوں میں جھانکتا ہے۔اوراگر کسی کونے میں بھی کسی قسم کی ظلمت یا شرک و بدعت کا کوئی حصہ ہوتا ہے تو اس کی دعاؤں اور عبادتوں کو اس کے منہ پر الٹا مارتا ہے اور اگر دیکھتا ہے کہ اس کا دل ہر قسم کی نفسانی اغراض اور ظلمت سے پاک صاف ہے تو اس کے واسطے رحمت کے دروازے کھولتا ہے اور اسے اپنے سایہ میں لے کر اس کی پرورش کا خود ذمہ لیتا ہے۔
(ملفوظات جلد ۵صفحہ ۳۹۶-۳۹۷، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)