جماعت احمدیہ لٹویا میں ماہِ رمضان اور عید الفطر کی مصروفیات
جماعت احمدیہ لٹویاکے افطار پروگرام
رمضان المبارک کے دوران احبابِ جماعت کی جانب سے احمدیہ مشن ہاؤس میں دس اجتماعی افطاری کے پروگرام منعقد ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اس کے بڑے ہی شاندار نتائج حاصل ہوئے۔ ایک ڈچ نَومسلم Drs.Gersom Qiprisçi صاحب نے پانچ افطار کے پروگرام منعقد کروائے۔اِن اجتماعی افطاری کے پروگراموں میں اوسطاً ۲۵ تا ۳۰؍ احباب جماعت و مہمانان شامل ہوئے۔ احمدی احباب کے علاوہ پاکستان،سری لنکا، ہندوستان، شام، ترکی، ازبکستان، فلسطین، چیچنیا اورلٹویا سے تعلق رکھنے والے غیراحمدی مسلمان اور غیر مسلم احباب وخواتین اِن افطار پروگراموں میں شامل ہوتے رہے اور انہیں اسلام احمدیت، رمضان المبارک اور روزوں کی فلاسفی سے متعارف کروانے کی توفیق ملی۔ فالحمد للہ علیٰ ذٰلک
مہمانوں نے اسلام احمدیت کے بارہ میں سوالات بھی کیے۔ کئی مہمانوں نے انگریزی، رشین اور لٹوین زبان میں جماعت کا شائع شدہ لٹریچر بھی لیا۔
رمضان المبارک میں راشن کی تقسیم
رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں اِکش چیلے (Ikshchile) نامی شہر میں رہائش پذیر ایک ضرورت مند فیملی کو راشن دیا گیا۔ یہ فیملی کچھ ماہ قبل بیرون ملک سے لٹویا آئی ہے اور مالی لحاظ سے مشکلات کا شکار ہے۔ اِن کو جماعت کی طرف سے آٹا، چاول، کوکنگ آئل، چینی وغیرہ دی گئی۔
اِسی طرح اِنچو کالنس (Inchukalns) میونسپلٹی کی حدود کے مختلف دیہات کی چھ ضرورت مند فیملیز کو بھی راشن مہیّا کیا گیا۔ کوکنگ آئل، چاول، آٹا، بسکٹ، مکرونی، سوجی، چینی، دلیہ، انڈے، دودھ وغیرہ پیک کیاگیا اور ضرورت مند لوگوں کےگاؤں جاکر ہر فیملی کو اُن کی دہلیز پر پہنچایا گیا۔ سب لوگوں نے جذباتی رنگ میں اظہارِ تشکر کیا۔ بعض چھوٹے چھوٹے بچوں نے کاغذ پر خوبصورت رنگوں میں لکھا تھا کہ ’’ہم احمدیہ مسلم جماعت لٹویا کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘‘۔ ایک بچے نے لکھا کہ’’ہم آپ سے محبّت کرتے ہیں‘‘۔ فجزاہم اللہ احسن الجزاء
عید الفطر
جماعت احمدیہ لٹویا کے احباب نے اِمسال بھی دارالحکومت ریگا میں واقع مشن ہاؤس میں نماز عید ادا کی۔ نماز کی ادائیگی اور خطبہ عید کےبعد ایک نکاح کا اعلان کیا گیا۔ یہ جماعت احمدیہ لٹویا کی تاریخ میں پہلا نکاح تھا جوپڑھا گیا۔ بعدازاں حاضرین کی خدمت میں سوّیاں اور مختلف قسم کی مٹھائیاں پیش کی گئیں۔ احباب جماعت کے علاوہ کچھ غیراحمدی مسلمان اور ایک لٹوین غیرمسلم دوست بھی شامل ہوئے۔ نماز عید کے بعد ایک صحت افزا مقام اوگرے (Ogre) میں پکنک کا بھی پروگرام منعقد ہوا۔ دورانِ پکنک غیراحمدی دوستوں اور غیر مسلم دوست کے ساتھ اسلام احمدیت کے بارہ میں بات چیت جاری رہی۔
٭…٭…٭