اگریہ انسان کا کاروبار ہوتا …تو وہ اپنی کوششوں میں نامراد نہ رہتے
کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیۡ (المجادلہ:۲۲)یعنی خدا نے ابتداء سے لکھ چھوڑا ہے اور اپنا قانون اور اپنی سنت قرار دے دیا ہے کہ وہ اور اس کے رسول ہمیشہ غالب رہیں گے۔ پس چونکہ مَیں اس کا رسول یعنی فرستادہ ہوں مگر بغیر کسی نئی شریعت اور نئے دعوے اور نئے نام کے، بلکہ اسی نبی کریم خاتم الانبیاء کا نام پا کر اور اُسی میں ہو کر اور اسی کا مظہر بن کر آیا ہوں۔ اس لئے مَیں کہتا ہوں کہ جیسا کہ قدیم سے یعنی آدم کے زمانہ سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک ہمیشہ مفہوم اس آیت کا سچا نکلتا آیا ہے ایسا ہی اب بھی میرے حق میں سچا نکلے گا۔
(نزول المسیح ،روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۳۸۰، ۳۸۱)
…ہر ایک طرح سے میرے نابود کرنے کے لئے کوشش کی گئی مگر خداتعالیٰ کی پیشگوئی کے مطابق یہ تمام مولوی اور اُن کے ہم جنس اپنی کوششوں میں نامراد اور ناکام رہے۔ افسوس کس قدر مخالف اندھے ہیں ان پیشگوئیوں کی عظمت کو نہیں دیکھتے کہ کس زمانہ کی ہیں اور کس شوکت اور قدرت کے ساتھ پوری ہو ئیں کیا بجز خداتعالیٰ کے یہ کسی اَور کا کام ہے؟ اگر ہے تو اس کی نظیر پیش کرو۔نہیں سوچتے کہ اگر یہ انسان کا کاروبار ہوتا اور خدا کی مرضی کے مخالف ہوتا تو وہ اپنی کوششوں میں نامراد نہ رہتے۔ کس نے اُن کو نامراد رکھا؟ اُسی خدا نے جو میرے ساتھ ہے۔
(حقیقۃالوحی ، روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۲۴۱، ۲۴۲)