انفاق فی سبیل اللہ مومن کی ایک نشانی ہے
جماعت کا مالی سال 30؍ جون کو ختم ہوتا ہے، اور دو تین مہینے پہلے سے ہر ملک کا جو مال کا شعبہ ہے ان کو اپنے لازمی چندہ جات کا بجٹ پورا کرنے کی فکر پڑ جاتی ہے۔ اور آخری ایک مہینہ میں تو یہ فکر بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اور فکر کے اظہار کے خط آنے شروع ہو جاتے ہیں کہ دعا کریں بڑی فکر ہے، بجٹ میں اتنی کمی ہے، اتنی کمی ہے۔ بہرحال ان کی یہ فکر اپنی جگہ لیکن یہ بھی تسلی رہتی ہے کہ یہ الٰہی سلسلہ ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہماری ضرورتوں کا خوب اندازہ ہے۔ اس لئے وہ انشاء اللہ تعالیٰ ان ضروریات کو پورا کرنے کے بھی اسی طرح سامان پیدا فرمائے گا جس طرح ضروریات کو بڑھا رہا ہے۔ تاہم کیونکہ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ نصیحت اور یاددہانی کرواتے رہو… اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مختلف جگہوں پہ مالی قربانی کی طرف توجہ بھی دلائی ہے اور ترغیب بھی دلائی ہے اور مومن کی نشانی بتائی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے نہیں گھبراتے۔ اس آیت(اٰل عمران:۹۳) میں جو مَیں نے تلاوت کی ہے یہی فرمایا کہ تم نیکی کو ہرگز حاصل نہیں کر سکتے، تمہیں نیکیاں بجا لانے کی توفیق ہرگز نہیں مل سکتی جب تک تمہارے دل کی کنجوسی اور بخل دُور نہیں ہوتا اور تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں اور اس کی مخلوق کی راہ میں وہ مال خرچ نہیں کرتے جو تمہیں بہت عزیز ہے۔ جب تک تم اپنے خرچ کے حساب کو صاف نہیں کرتے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کے حساب کو صاف نہیں رکھتے، جب تک تم اس مال میں سے جو تمہیں بہت عزیز ہے، جس سے تمہیں بڑی محبت ہے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے اور یہ مال جو ہے اپنا جب تک تم اپنے مال کو صرف اپنے پر خرچ کرنے کی سوچتے رہو گے یا سنبھال کر تجوریوں میں بند کر لو گے، ان کنجوسوں اور بخیلوں کی طرح جو اپنی آل اولاد پر بھی بعض اوقات مال خرچ نہیں کرتے اور جمع کرتے رہتے ہیں اور آخر کار اس دنیا سے چلے جاتے ہیں اور مال ان کے کچھ بھی کام نہیں آتا۔ فرمایا یہ بھی یاد رکھو کہ جو تم خرچ کرتے ہو اور جتنا تم بجٹ لکھواتے ہو اور جتنی تمہاری آمد ہے یہ سب اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ اس لئے اس سے معاملہ ہمیشہ صاف رکھو۔ نیکی کا ثواب اللہ تعالیٰ سے حاصل کرنے کے لئے اپنی تشخیص بھی صحیح کرواؤ اور ادائیگیاں بھی صحیح رکھو تاکہ تمہاری روحانی حالت بھی بہتر ہو اور تم نیکیوں میں ترقی کر سکو۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۸؍ مئی ۲۰۰۴ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۱؍جون ۲۰۰۴ء)