نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۰۴؍مئی۲۰۲۳ء بروز جمعرات بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ نعیمہ جمیل فیضی صاحبہ اہلیہ مکرم احمد لطیف فیضی صاحب (صدر جماعت پٹنی ہیتھ۔ یوکے) اور مکرمہ بشریٰ بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم ولی محمد صاحب (بیت الفتوح ایسٹ جماعت۔ یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور سات مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
1۔مکرمہ نعیمہ جمیل فیضی صاحبہ اہلیہ مکرم احمد لطیف فیضی صاحب (صدر جماعت پٹنی ہیتھ۔یوکے)
26؍اپریل2023ء کو 55سال کی عُمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت میاں نظام الدین صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پڑنواسی تھیں۔ آپ کی فیملی ۲۰۱۴ء میں راولپنڈی سے یوکے منتقل ہوئی تھی۔ مرحومہ نے پاکستان میں اپنی لوکل لجنہ میں مختلف خدمتوں کی توفیق پائی اورجب یہاں آئیں تو پٹنی ہیتھ کی لجنہ کی لوکل عاملہ میں شامل رہیں۔ آپ کے میاں نے راولپنڈی میں قائد ضلع اور نائب امیر ضلع کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔
2۔مکرمہ بشریٰ بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم ولی محمد صاحب (بیت الفتوح ایسٹ جماعت۔یوکے)
۳۰؍اپریل۲۰۲۳ء کو۷۶سال کی عُمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت مولوی کریم بخش صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی تھیں۔ مرحومہ کے والد مکرم رحم دین صاحب کو لمبا عرصہ فضل عمر ہسپتال اور دفاتر تحریک جدید میں خدمت کی توفیق ملی۔ نیز مرحوم فرقان فورس میں بھی شامل تھے۔ آپ صوم وصلوٰۃ کی پابند، خوش اخلاق، ملنسار، مہمان نواز اور ہرایک کے ساتھ ہمدردی کے ساتھ پیش آنے والی ایک مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ بے پنا محبت اور عقیدت کا تعلق تھا اور اولاد کو بھی مضبوط تعلق قائم رکھنے کی نصیحت کرتی تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
نماز جنازہ غائب
1۔مکرم حفیظ اللہ خان صاحب (اکاؤنٹنٹ شعبہ مال۔ امریکہ)
۲۱؍فروری ۲۰۲۳ءکو۷۳سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے نانا حضرت چودھری قائم دین صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔مرحوم نے ابتدائی تعلیم محمد آباد سٹیٹ سندھ میں حاصل کی اور پھر پنجاب یونیورسٹی لاہور میں ملازمت شروع کی اور ساتھ ہی اسلامیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ۱۹۹۸ء میں فیملی کے ساتھ امریکہ شفٹ ہوگئے اور شعبہ مال امریکہ کے علاوہ ایم ٹی اے مسرور ٹیلی پورٹ سلور سپرنگ میری لینڈ میں بطور شفٹ انچارج خدمت کی توفیق پائی۔ لمبا عرصہ افراد جماعت کو ہومیوپیتھی ادویات کی ترسیل کا کام بھی کرتے رہے۔صوم وصلوٰۃ کے پابند، منکسرالمزاج، نرم دل، بہت نیک اور مخلص انسان تھے۔مرحوم نے قرآن کریم کے کچھ حصے حفظ کیے ہوئے تھے اور بڑی خوش الحانی سے ان کی تلاوت کیا کرتے تھے۔اسلام احمدیت اور نظام جماعت کے بارہ میں گہرا علم رکھتے تھے او رخلافت سے بہت عشق تھا۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ مکرم حمید اللہ خان صاحب (مربی سلسلہ ) کے بھائی تھے۔
2۔مکرم ڈاکٹر طاہر اشفاق صاحب(جرمنی)
۳۱؍ مئی ۲۰۲۲ءکو۵۷سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے والد نے خود احمدیت قبول کی تھی۔جبکہ آپ کی عمر اس وقت تقریباً ۷سال تھی۔ والد کی خواہش پر انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور پھر اپنے ذاتی شوق سے ہومیوپیتھک میڈیسن کا ڈپلومہ بھی حاصل کیا۔ کراچی میں لمبا عرصہ فری ہومیوپیتھک کلینک چلاتے رہے۔ آپ نے اپنی زندگی دکھی انسانیت کی خدمت اور احمدیت کی تبلیغ کے لیے وقف کررکھی تھی۔ تبلیغ کا کوئی ادنیٰ سا موقع بھی ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔ پنچوقتہ نماز باجماعت اور تہجد کا خاص التزام کرتے تھے۔ بڑے صائب الرائے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے شامل ہیں۔
3۔مکرم چودھری محمد سعید باجوہ صاحب(سابق ہیڈ ماسٹر و ٹیچر ٹی آئی ہائی سکول ربوہ )
۱۲؍ فروری ۲۰۲۳ءکو ۸۱؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد مکرم چودھری عبد العزیز باجوہ صاحب آف چک ۳۳؍جنوبی سرگودھا نے ایک الٰہی نشان دیکھ کر خود احمدیت قبول کی تھی۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، ضروتمندوں کے خیر خواہ، بہت منکسر المزاج، صابر و شاکر، شریف النفس اور ہر دلعزیز شخصیت کے مالک،ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔خلافت کے ساتھ گہرا عقیدت کا تعلق تھا۔ عمر بھر فدائیت کے ساتھ جماعتی خدمت بجالاتے رہے۔ مالی قربانی اور دیگر تحریکات میں خوش دلی سے حصہ لیتے تھے۔توہین مذہب کے ایک جھوٹے مقدمہ میں کئی سال تک بڑے تحمل، بردباری، ثابت قدمی اور بشاشت قلبی کے ساتھ صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔بڑی پروقار شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے شاگرد دنیا بھر میں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور دوبیٹیاں شامل ہیں۔
4۔مکرمہ رشیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم محمد عمر قمر صاحب (ربوہ۔حال جرمنی)
۶؍ فروری ۲۰۲۳ءکو۸۳؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ اپنے خاندان میں اکیلی احمدی تھیں۔ جس کی وجہ سے آپ کو ہمیشہ مخالفت کا سامنا رہا۔ تمام خاندان نے ہمیشہ ہی آپ سے قطع تعلق رکھا۔بعض دفعہ یہاں تک بھی کہا گیا کہ اگر احمدیت چھوڑ دو تو ہم تم سے تعلقات بحال کرلیں گے۔ مگر آپ ثابت قدم رہیں اور احمدیت کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ خلافت سے بے حد عشق تھا۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند، غریبوں کی ہمدرد،بہت نیک،مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں چار بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے سب بچے کسی نہ کسی رنگ میں جماعت کی خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
5۔مکرمہ بشریٰ بیگم صاحبہ اہلیہ نذیر احمد صاحب (ربوہ)
۹؍فروری ۲۰۲۳ءکو۸۴؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ پنجوقتہ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجد گزار، مہمان نوازاور خلافت سے والہانہ عقیدت رکھنے والی ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔آپ مکرم ظہیر احمد بابر صاحب مربی سلسلہ نظارت دعوت الی اللہ ربوہ کی والدہ اور مکرم رفیق احمد ناصر صاحب (استاد جامعہ احمدیہ ربوہ ) کی ساس تھیں۔
6۔مکرمہ حافظہ رشدیٰ نعیم صاحبہ اہلیہ مکرم شعیب احمد ناصر صاحب ( ربوہ)
۲۹؍جنوری ۲۰۲۳ءکو۳۸سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حافظہ قرآن تھیں۔آپ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار، چندوں میں باقاعدہ اور جماعتی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی ایک مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ خدمت دین کا بہت شوق اور جذبہ تھا۔ لجنہ ہال اور ایم ٹی اے میں کام کے علاوہ محلہ میں ناصرات کی سیکرٹری کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ شادی کے بعد محلہ دارالاحسان میں آئیں تو یہاں بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم بھی دیتی رہیں۔ پردہ کا بہت خیال رکھتی تھیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتی تھیں۔ آپ اشعار بھی کہہ لیتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔
7۔مکرم لیفٹیننٹ کرنل (ر) رفیق احمد بھٹی صاحب (راولپنڈی)
۹؍نومبر ۲۰۲۲ء کو۸۵سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مولا بخش صاحب بھٹی سیالکوٹی رضی اللہ عنہ کے پوتے تھے۔جوکہ چونڈہ کے پہلے صحابی تھے۔ مرحو م جماعت راولپنڈی کے سرگرم اور فعال رکن تھے۔ مقامی جماعت کے صدر کے علاوہ زعیم اعلیٰ مجلس انصاراللہ راولپنڈی کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا۔ کئی بیعتیں کروانے کی بھی توفیق پائی۔مہمان نوازی، انسانی ہمدردی اورخدمت خلق کا جذبہ آپ میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہواتھا۔خلافت کے ساتھ گہرا عقیدت کا تعلق تھا۔ ۱۹۶۵ء کی جنگ میں آپ کو بطور کیپٹن فیلڈ پلاٹون کمانڈر نمایاں خدمت کا موقعہ ملا۔۱۹۸۵ءمیں آپ کو اعلیٰ کارکردگی پر ملٹری کی طرف سے تمغہ امتیاز دیا گیا۔فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے ہومیو پیتھک کا کورس مکمل کیا اور پھر NUML یونیورسٹی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں تین بیٹے شامل ہیں۔