قوم اور جماعت کی ترقی کے لیے اطاعتِ امام ضروری ہے
حقیقت میں کوئی قوم اور جماعت تیار نہیں ہو سکتی جب تک کہ اس میں اپنے امام کی اطاعت اور اتباع کے لئے اس قسم کا جوش اور اخلاص اور وفا کا مادہ نہ ہو۔حضرت مسیح علیہ السلام کو جو مشکلات اور مصائب اٹھانے پڑے ۔ ان کے عوارض اور اسباب میں سے جماعت کی کمزوری اور بیدلی بھی تھی۔چنانچہ جب ان کو گرفتار کیا گیا تو پطرس جیسے اعظم الحوارییّن نے اپنے آقا اور مرشد کے سامنے انکا ر کر دیا اور نہ صرف انکار کیا بلکہ تین مرتبہ لعنت بھی بھیج دی اور اکثر حواری ان کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔اس کے برخلاف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے وہ صدق و وفا کا نمونہ دکھایاجس کی نظیر دنیا کی تاریخ میں نہیں مل سکتی۔انہوں نے آپ کی خاطر ہر قسم کا دکھ اٹھانا سہل سمجھا۔یہاں تک کہ عزیز وطن چھوڑ دیا۔ اپنے املاک و اسباب اور احباب سے الگ ہو گئے اور بالآخر آپ کی خاطر جان تک دینے سے تامل اور افسوس نہیں کیا۔یہی صدق اور وفا تھی جس نے ان کو آخر کا ر بامرا د کیا۔اسی طرح میں دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے میری جماعت کو بھی اس کی قدر اور مرتبہ کے موافق ایک جوش بخشا ہے اور وہ وفا داری اورصدق کا نمونہ دکھاتے ہیں۔
(ملفوظات جلد۱ صفحہ۳۳۶۔۳۳۷، ایڈیشن۱۹۸۴ء)