ہماری جاں خلافت پر فدا ہے
ہماری جاں خلافت پر فدا ہے
یہ روحانی مریضوں کی دوا ہے
دلوں کی تیرگی یکسر مٹائے
یہی ظلمات میں شمعِ ہدیٰ ہے
ہماری جاں خلافت پر فدا ہے
یہ روحانی مریضوں کی دوا ہے
حصارِ امن و ایمان و یقیں ہے
کنارِ عافیت، حبلِ متیں ہے
جوارِ رَحمتِ خلدِ بریں ہے
خدا نے ہم پہ یہ احساں کیا ہے
ہماری جاں خلافت پر فدا ہے
یہ روحانی مریضوں کی دوا ہے
خلافت سے ہے ہر اِک کامیابی
خدا کا قرب اس کی ہمکلامی
رہیں جس کے لیے صدیاں ترستی
یہ وہ آئینۂ خالق نما ہے
ہماری جاں خلافت پر فدا ہے
یہ روحانی مریضوں کی دوا ہے
نبوت کا ہے اب فیضان جاری
خدا نے خود ہے یہ نعمت اُتاری
ہے واجب ہم پہ شکرِ ربّ باری
ہمیشہ دَر دُعائوں کا کُھلا ہے
ہماری جاں خلافت پر فدا ہے
یہ روحانی مریضوں کی دوا ہے
عَلم اسلام کا لہرا رہا ہے
شِکست اَب کفر ہر جا کھا رہا ہے
پیامِ امن ہر سو جا رہا ہے
ہر اک خوف و خطر زائل ہوا ہے
ہماری جاں خلافت پر فدا ہے
یہ روحانی مریضوں کی دوا ہے
نہ جانا جس نے اِس کا مرتبہ کچھ
نہ حاصل ہو گا اُس کو مرتبہ کچھ
وہی پائے گا اب رُشد و ہدایت
سرِ تسلیم جس نے خَم کیا ہے
ہماری جاں خلافت پر فدا ہے
یہ روحانی مریضوں کی دوا ہے
(تنویر احمد ناصر۔ قادیان)