جماعت احمدیہ کے لئے یہ دن کوئی عام دن نہیں ہے
مئی کے مہینہ میں جماعت احمدیہ کے لئے ایک خاص دن ہے، یعنی ۲۷؍ مئی کا دن جو یومِ خلافت کے طور پر جماعت میں منایا جاتا ہے۔… جماعت احمدیہ کے لئے یہ دن کوئی عام دن نہیں ہے۔ اس دن کی بڑی اہمیت ہے۔ اور اس کی اہمیت اَور بھی بڑھ جاتی ہے جب ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کو دیکھتے ہیں۔ اُمّت مُسلمہ کی اکثریت بڑی حسرت سے جماعت کی طرف دیکھتی ہے، بلکہ حسرت سے زیادہ حسد سے کہنا چاہئے دیکھتی ہے کہ ان میں خلافت قائم ہے اور اپنے میں یہ قائم کرنے کے لئے کئی دفعہ اپنی سی کوشش کر چکے ہیں اور کرتے رہتے ہیں لیکن ہمیشہ ناکام رہے ہیں۔ اس لئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح حکم اور ہدایت کی نافرمانی کر رہے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ جب مسیح موعود اور مہدی موعود کا ظہور ہو گا تواپنے آپ کو تکلیف میں ڈال کر برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بَل گھسٹتے ہوئے بھی جانا پڑے تو اُس کے پاس جانا (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن باب خروج المہدی حدیث نمبر 4084) اور میرا سلام کہنا۔ (مسند احمد بن حنبل مسند ابی ھریرۃ جلد سوم صفحہ 182حدیث نمبر 7957 بیروت 1998ء) پھر آپ نے نشانیاں بھی بتا دیں کہ وہ پوری ہو جائیں تو سمجھنا کہ دعویٰ کرنے والا سچا ہے۔… خلافتِ احمدیہ بھی اسلام کی نشأۃ ثانیہ میں خلافتِ راشدہ کا تسلسل ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دور کی خلافت کی اللہ تعالیٰ سے اطلاع پا کر ایک مدت گزرنے کے بعد ختم ہونے کی اطلاع فرمائی تھی۔ اور دوسرے دَور کی خلافت کی اللہ تعالیٰ سے اطلاع پا کر ہمیشہ جاری رہنے کی خوشخبری عطا فرمائی۔ لیکن کن لوگوں کو؟ یقیناً اُن لوگوں کو جو خلافت کے ساتھ جڑے رہنے کا حق ادا کرنے والے ہیں۔ تقویٰ پر چلنے والے ہیں۔ عملِ صالح کرنے والے ہیں۔ عبادتوں میں بڑھنے والے ہیں۔ بہت سے لوگ ہیں جو جماعت احمدیہ میں شامل ہوتے ہیں لیکن چونکہ خلافتِ احمدیہ سے جڑے رہنے کا حق ادا کرنے والے نہیں ہوتے، اس لئے اللہ تعالیٰ کی تقدیر اُن کو جماعت سے باہر کروا دیتی ہے۔ دنیا داری کی خاطر وہ جماعت احمدیہ سے یا تو ویسے علیحدہ کر دئیے جاتے ہیں یا خود ہی علیحدگی کا اعلان کر دیتے ہیں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۴؍ مئی ۲۰۱۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۴؍ جون ۲۰۱۳ء)