نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۴؍مئی۲۰۲۳ء بروز اتوار بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکرمکرمہ آمنہ بیگم صاحبہ بنت مکرم مولوی محمد ابراہیم بھامبڑی صاحب (فارنہم۔ یوکے) اور مکرم مبارک احمد صاحب (کوونٹری۔ یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور سات مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
1۔مکرمہ آمنہ بیگم صاحبہ بنت مکرم مولوی محمد ابراہیم بھامبڑی صاحب (فارنہم۔ یوکے)
۱۰؍مئی ۲۰۲۳ء کو ۸۰؍سال کی عُمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ ریٹائرڈ سکول ٹیچر تھیں۔ ربوہ میں اپنے حلقہ دارالنصر غربی میں بطور جنرل سیکرٹری خدمت کی توفیق پائی۔مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، تہجدگزار، مہمان نواز،صدقہ وخیرات کرنے والی، بہت ہمدرد اور ملنسار ایک نیک بزرگ خاتون تھیں۔خلافت سے گہرا عقیدت کا تعلق تھا۔آپ کو قرآن کریم کے لفظی ترجمہ پر عبور حاصل تھااور پاکستان اور یوکے میں بچوں کو قرآن کا لفظی ترجمہ اور تفسیر پڑھاتی رہیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں بزرگ والد کے علاوہ ایک بیٹی شامل ہے۔
2۔مکرم مبارک احمد صاحب (کوونٹری۔یوکے)
۷؍مئی ۲۰۲۳ء کو ۵۸؍سال کی عُمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم محمد ابراہیم صاحب (چکی والے دارالرحمت وسطی ربوہ) کے سب سے چھوٹے بیٹے اور مکرم راجہ فاضل احمد صاحب (سابق پرنسپل نصرت جہاں اکیڈمی ربوہ ) کے داماد تھے۔صوم وصلوٰۃ کے پابند، خلافت کے ساتھ اخلاص ووفا کا تعلق رکھنے والے ایک نیک، دیندار اورمخلص انسان تھے۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ اور ضعیف والدہ کے علاہ دو بیٹے شامل ہیں۔
نماز جناز ہ غائب
1۔مکرمہ سکینہ نورین صاحبہ اہلیہ مکرم جمیل احمد صاحب (شیخوپورہ شہر)
۶؍مارچ ۲۰۲۳ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نمازاور روزہ کی پابند، غریبوں کا خیال رکھنے والی، چندوں میں باقاعدہ ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔اپنی مجلس میں سیکرٹری نمائش اور سیکرٹری تربیت کے طور پر خدمت بجالاتی رہیں۔ اپنے ساتھ کام کرنے والیوں کی حوصلہ افزائی کیا کرتی تھیں۔لجنہ اور ناصرات کے اجلاسات اپنے گھر رکھوانے کی کوشش کرتیں اور پھر بڑے شوق سے ان کی مہمان نوازی کرتیں۔ محلّہ میں کثیر تعداد میں بچّوں کو قرآن کریم پڑھانے کی بھی توفیق پائی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں خاوند کے علاوہ تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ کی ایک بیٹی مکرم ناصر احمد ناصر صاحب (مربی سلسلہ مالی) کے ساتھ بیاہی ہوئی ہیں۔
2۔مکرمہ کلثوم کشور صاحبہ اہلیہ مکرم منصور احمد صاحب مرحوم (پشاور )
۷؍مارچ ۲۰۲۳ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت ملک کرم الٰہی صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی اور مکرم ڈاکٹر شمس الحق صاحب شہید (آف فیصل آباد) کی بڑی بہن تھیں۔مرحومہ عبادت گزار، تہجد گزار، ملنسار،خدمت کے جذبہ سے سرشار اورخلافت سے گہری وابستگی رکھنے والی ایک نیک خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
3۔مکرم محمد نواز سیال صاحب(امریکہ)
۲۲؍مارچ ۲۰۲۳ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو پاکستان میں قائد مجلس واہ کینٹ، قائد علاقہ راولپنڈی، جنرل سیکرٹری جماعت کوئٹہ، ناظم انصار اللہ کوئٹہ، نائب ناظم علاقہ راولپنڈی، سیکرٹری تعلیم القرآن اسلام آباد اور سیکرٹری مال کے طور پر جماعتی خدمت کرنے کا موقع ملا۔ پنجگانہ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجد گزار،صلح جو، خوش اخلاق، حلیم طبع، مہمان نواز،لوگوں کی خوشی غمی میں شرکت کرنے والے ایک نیک فطرت انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔
4۔مکرم احمد خان مجوکہ صاحب ابن مکرم ملک شہادت مجوکہ صاحب (جرمنی)
۲۵؍اپریل ۲۰۲۳ء کو ۵۹سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار، جماعتی پروگراموں میں ذوق وشوق سے شامل ہونے والے بہت خوش اخلاق، ملنسار اورنیک انسان تھے۔ پاکستان میں بطور قائد ضلع میانوالی اور جرمنی آنے پر اپنی لوکل جماعت کے سیکرٹری مال،سیکرٹری وقف جدید اور صدر حلقہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں۔
5۔ مکرم ریاض احمد زاہد صاحب ابن مکرم صوفی عنایت اللہ خان صاحب مرحوم (چک سکندر ضلع گجرات۔حال امریکہ)
۲۶؍دسمبر ۲۰۲۲ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم حضرت ڈاکٹر محمد عبد اللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پوتے تھے۔ آپ نے اپنی مجلس کے قائد اور زعیم انصار اللہ کے علاوہ لوکل جماعت کے نائب صدر اورسیکرٹری سمعی وبصری کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ ۱۹۸۸ء میں آپ پاکستان سے امریکہ منتقل ہوگئے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ شامل ہیں۔آپ کی کوئی اولاد نہیں تھی۔
6۔مکرمہ آمنہ بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم محمد فاروق صاحب (سابق مبلغ،کرونا گاپلی کیرالہ۔ انڈیا)
۲۳؍مارچ ۲۰۲۳ء کو۶۹سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ کے والد کرونا گاپلی کے ابتدائی احمدیوں میں سے تھے۔آپ صوم و صلوٰۃ کی پابند، نظام جماعت اور خلافت سے مخلصانہ تعلق رکھنے والی ایک دعا گو اور مخلص خاتون تھیں۔آپ نے بچوں کی بہت اچھی تربیت کی اور میاں کے ساتھ مختلف جگہوں پر بڑی ثابت قدمی کے ساتھ خدمت بجالاتی رہیں۔اکثر جگہوں پر لجنہ اور جماعت کے مختلف عہدوں پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔خواتین کو تبلیغ کرنے میں آپ ایک خاص ملکہ رکھتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
7۔ مکرم سومارو ہارونہ (Souhmahorou Harouna) صاحب (معلم سلسلہ آئیوری کوسٹ )
۲۴؍فروری ۲۰۲۳ء کو مختصر علالت کے بعد بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے ۲۰۰۵ء میں احمدیت قبول کی۔اپنے خاندان میں واحد احمدی تھے۔قبول احمدیت کے بعد کچھ عرصہ آجامے مشن ہاؤس میں رہ کر معلم کورس کیا اور پھر اومے شہر میں آپ کی تقرری ہوئی۔ ۲۰۰۷ء میں آپ کو جامعہ گھانامیں باقاعدہ معلم کورس کے لیے بھجوایا گیا۔ جہاں سے ۲۰۱۰ء میں تعلیم مکمل کر کے آئیوری کوسٹ واپس آئے تو ان کی پہلی تقرری ریجن بسم کی جماعت سامو میں ہوئی۔کچھ عرصہ جتوکرو میں بھی بطور معلم سلسلہ خدمات انجام دیں۔بہت اچھے مبلغ، پرجوش داعی الی اللہ، خلافت کے فدائی،بہت اطاعت گزار، ملنسار اور باوفا انسان تھے۔تبلیغ کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ تبلیغ کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ لوکل زبان پر کافی دسترس حاصل تھی اس لیے اس زبان میں بہت عمدہ تبلیغ کرتے تھے۔ ریڈیو پر خاص انداز بیان کی وجہ سے بہت مقبول تھے۔ ریڈیو اباسو کے ذریعہ قرب و جوار کے بہت سے لوگوں نے ان کی تبلیغ سے احمدیت قبول کی۔ آپ کی ریڈیو تبلیغ کے ذریعہ جیل کے ۹۸ قیدیوں کو بھی احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی۔آپ وقتا ًفوقتاً قیدیوں سے ملاقات کے لیے بھی جاتے تھے اور عیدین کے موقع پر حضور کی طرف سے آنے والے تحائف ان کو پہنچاتے تھے جس وہ بہت خوشی کا اظہار کرتے۔حضورانور کا خطبہ جمعہ باقاعدگی سے سنتے تھے اور ایم ٹی اے کے دیگر پروگرام بھی بڑی دلچسپی سے دیکھتے تھے۔آپ کو جماعتی کتب کے مطالعہ کا بھی بڑا شوق تھا۔اپنی علمی پیاس بجھانے کے لیے حضرت مسیح موعودؑ کی کتب بزبان انگلش،عربی اور فرانسیسی کامطالعہ کرتے رہتے تھے۔ نیز تبلیغ میں استعمال ہونے والے حوالہ جات کی روزانہ کی بنیاد پر دہرائی کرتے تھے۔ریجن بسم میں موجود نصرت جہاں کے سکولوں کا کام بھی احسن طریقہ سے سرانجام دیتے رہے۔ مرحوم کی اہلیہ ۲۰۱۷ء میں بیماری کے باعث وفات پا گئی تھیں۔ آپ کی کوئی اولاد نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔
اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین