میری پیاری پھوپھو جان
میری پیاری پھوپھو جان کا نام جمیلہ بیگم تھا۔ آپ پیدائشی احمدی تھیں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت شیخ محمد بخشؓ صاحب کی بہو تھیں۔۱۰؍دسمبر ۲۰۱۴ء کو طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں بعمر تقریباً ۷۳؍ سال ان کی وفات ہوئی۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
آپ میری پھوپھو بھی تھیں اور ساس بھی تھیں،لیکن مجھے ہمیشہ اپنی ماں جیسی ہی لگتی تھیں۔انہوں نے اپنی اولاد کی بہت اچھی تربیت کی اور مشکل حالات میں بہت صبر سے کام لیا۔تقسیم ہند کے وقت اُن کی عمر تقریباً پانچ برس تھی۔بہت ہی نیک اور پیار کرنے والی خاتون تھیں۔خاص طور پر اپنی بہوؤں کا بہت خیال رکھتیں۔ کئی مرتبہ ایساہوا کہ جب کوئی معاملہ درپیش ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹوں کی جگہ اپنی بہوؤں کی طرف داری کی۔اپنی اولاد کی خاطر بہت دعا گوتھیں یہ ان کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ ان کی اولاد ایک کامیاب زندگی گذار رہی ہے۔
پھوپھو جان غریبوں کا بہت خیال رکھتی تھیں۔اگرکوئی انہیں اپنی تکلیف بتاتا تو ایسے محسوس کرتیں کہ گویا ان کی اپنی تکلیف ہے۔خدا کی راہ میں دل کھول کر خرچ کرتی تھیں۔جیب خرچ کے طور پر جو ملتا وہ سب کا سب غریبوں میں تقسیم کر دیتی تھیں۔
آپ خاص طور پر نماز کی پابند تھیں اور باقاعدگی کے ساتھ تلاوت قرآن پاک کیا کرتیں اور بلا ناغہ سورت یٰس کی تلاوت کیا کرتی تھیں۔قرآن پاک صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے کا اتنا شوق تھا کہ بچپن میں بعض مجبوریوں کے باعث قرآن کا تلفظ نہ سیکھ سکیں تو ساٹھ سال کی عمر میں آکر قرآن کا صحیح تلفظ بھی سیکھ لیا۔سنت رسول اللہ ﷺکے مطابق رمضان کے مہینے میں خاص طور پر صدقہ اور خیرات کا اہتمام کرتی تھیں۔کوئی بھی سوالی آتا تو اسے خالی ہاتھ واپس نہیں جانے دیتی تھیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات سننے کا خاص اہتمام کیا کرتی تھیں۔خطبہ بالکل خاموشی اور توجہ کے ساتھ اور ٹیلی ویژن کے قریب بیٹھ کے سنا کرتی تھیں۔پھوپھو جان بے انتہا خوبیوں کی مالک تھیں۔بہت زیادہ دعا گو اور کثرت کے ساتھ درود شریف کا ورد کرنےوالی تھیں۔چندہ جات باقاعدگی کے ساتھ ادا کرتی تھیں۔واقفین زندگی کے ساتھ بھی آپ کو گہرا لگاؤ تھا۔محض اللہ کے فضل سےآپ کو وصیت کرنے کی بھی توفیق ملی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں آپ کی تدفین ہوئی۔آپ ہمیشہ دعاکرتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ کبھی آپ کو کسی کا محتاج نہ کرے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی یہ خواہش پوری کی اور دو دن ہسپتال میں رہ کر اپنے خالقِ حقیقی سے جاملیں۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
وفات سے چند دن قبل ہی انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ پیارے امام ان کی نمازِ جنازہ پڑھائیں۔ چنانچہ ان کی خواہش کے مطابق ازراہ شفقت پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان کی نماز جنازہ غائب مورخہ۳؍جنوری۲۰۱۵ء کو قبل از نماز ظہر وعصر مسجد فضل لندن میں پڑھائی۔جس کا اعلان بعد میں روزنامہ الفضل ربوہ مورخہ۱۲؍جنوری۲۰۱۵ءمیں شائع ہوا۔
پھوپھو جان کی اشد خواہش تھی کہ ان کا کوئی پوتا حافظ قرآن بنے نیز مربی سلسلہ بھی ہو۔چنانچہ آپ کی اس دیرینہ خواہش کے پیش نظر آپ کا ایک پوتا محض اللہ کے فضل سے حفظ کورس مکمل کر چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے صحیح رنگ میں باعمل حافظ قرآن بنائے جبکہ دوسرا پوتا جامعہ احمدیہ ربوہ کے چوتھے سال میں زیر تعلیم ہے۔اللہ تعالیٰ ان سب کو مقبول خدمت دین کی توفیق عطا فرمائے (آمین)۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ پھوپھو جان کے درجات بلند فرمائے اور انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرےاورہم سب میں ان کی نیک خوبیاں قائم رکھے اور ان کی طرح خلافت کا شیدائی بنائے نیزجو بھی نیک دعائیں انہوں نے اپنی اولاد کے حق میں کی ہیں اللہ تعالیٰ ان کو بپایہ قبولیت جگہ دے۔آمین ثم آمین