جماعت احمدیہ سیرالیون کے زیر اہتمام مجلس شوریٰ ۲۰۲۳ء کا انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سیرالیون کو مورخہ۲۰؍مئی ۲۰۲۳ء بروز ہفتہ مسجد بیت السبوح کسی ڈاکیارڈ فری ٹاؤن میں مجلس شوریٰ کے انعقاد کی توفیق ملی۔ الحمدللہ
امسال مجلس شوریٰ میں بفضل اللہ تعالیٰ ملک کی متعدد جماعتوں میں سے منتخب نمائندگان، اراکین نیشنل مجلس عاملہ، مبلغین کرام، معلمین سلسلہ، ذیلی تنظیموں کے نمائندگان سمیت ۳۰۵؍افراد کو شرکت کی سعادت ملی۔ اسی طرح سات افراد بطور زائرین شامل ہوئے۔
افتتاحی اجلاس سے قبل محترم موسیٰ میوا صاحب امیر جماعت احمدیہ سیرالیون نے سیرالیون کے آفیشل آرگن رسالہ ’’دی افریقن کریسنٹ‘‘ کا افتتاح کیا۔
پہلے اجلاس کی کارروائی محترم امیر صاحب کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد امیرصاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں خلفائےکرام کے ارشادات کی روشنی میں نظام شوریٰ کاتعارف کروایا اوراس کے مقاصد و اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد جنرل سیکرٹری صاحب نے سالانہ رپورٹ پیش کی اور گذشتہ مجالس شوریٰ کی تجاویز پر عمل در آمد کی رپورٹ بھی پیش کی۔ بعدازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بحث کے لیے منظور شدہ تجاویز پڑھ کر سنائی گئیں۔
ان تجاویز میں پہلی سالانہ بجٹ، دوسری سیرالیون جماعت کے ریجنل لیول کے ڈھانچہ کی تنظیم نو اور تیسری چندہ عام اور چندہ وصیت کو معیاری بنانے اور احباب کو معیاری چندہ دینے کے لیے اپنے اصل ذرائع آمدن بتانے کی ضرورت، شامل تھیں۔
بعدہٗ سیکرٹری صاحب مال نے ۲۰۲۳ء – ۲۰۲۴ء کا بجٹ پیش کیا۔ ان تجاویز کے لیے حسب روایت سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد ظہرانہ پیش کیا گیا۔ اس کےبعد سب کمیٹیوں کے اجلاسات کا آغاز ہوا۔ قریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد دوسری نشست میںتلاوت قرآن کریم کے بعد سب کمیٹیوں کی سفارشات حاضرین کے سامنے رکھی گئیں اور ممبران شوریٰ نے اپنی آراء پیش کیں۔ ان تمام سفارشات کو حضرت خلیفةالمسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں بغرض منظوری بھجوایا جائے گا۔ان شاء اللہ
اختتامی تقریر میں مکرم امیر صاحب نے نمائندگان کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ ان کا کام صرف شوریٰ میں شامل ہونے کا نہیں بلکہ اپنی جماعتوں تک ان پیغامات کو پہنچانا اور عمل کروانا بھی ہے اور وہ پورے سال کے لیے نمائندے ہوتے ہیں۔ اس لیے اس اہم مقصد کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں۔ اختتامی دعا کے ساتھ یہ اجلاس اختتام کو پہنچا۔ مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کی گئیں جس کے بعد کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔
(رپورٹ: سید سعید الحسن شاہ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)