اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا کر [رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا] مومنوں پر بہت بڑا احسان کیا ہے یہ دعا صرف برائے دعا ہی نہیں کہ منہ سے کہہ دیا کہ اے اللہ! میرے علم میں اضافہ کر اور یہ کہنے سے علم میں اضافے کا عمل شروع ہو جائے گا۔ بلکہ یہ توجہ ہے مومنوں کو کہ ہر وقت علم حاصل کرنے کی تلاش میں بھی رہو، علم حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتے رہو۔ طالب علم ہو تو محنت سے پڑھائی کرو اور پھر دعا کرو تو اللہ تعالیٰ حقائق اشیاء کے راستے بھی کھول دے گا۔ علم میں اضافہ بھی کر دے گا اور پھر صرف یہ طالب علموں تک ہی بس نہیں ہے بلکہ بڑی عمر کے لوگ بھی یہ دعا کرتے ہیں۔ اور اس دعا کے ساتھ اس کوشش میں بھی لگے رہیں کہ علم میں اضافہ ہو اور اس کی طرف قدم بھی بڑھا ئیں۔ تو یہ ہرطبقے کے سب عمروں کے لوگوں کے لئے یہی دعا ہے۔
آج یہ ذمہ داری ہم احمدیوں پر سب سے زیادہ ہے کہ علم کے حصول کی خاطر زیادہ سے زیادہ محنت کریں، زیادہ سے زیادہ کوشش کریں۔ کیونکہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی قرآن کریم کے علوم و معارف دئیے گئے ہیں۔ اور آپؑ کے ماننے والوں کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ میں انہیں علم و معرفت اور دلائل عطا کروں گا۔ تو اس کے لئے کوشش اور علم حاصل کرنے کا شوق او ر دعا کہ اے میرے اللہ! اے میرے رب! میرے علم کو بڑھا، بہت ضروری ہے۔ گھر بیٹھے یہ سب علوم و معارف نہیں مل جائیں گے۔ اور پھر اس کے لئے کوئی عمر کی شرط بھی نہیں ہے۔ تو سب سے پہلے تو قرآن کریم کا علم حاصل کرنے کے لئے، دینی علم حاصل کرنے کے لئے ہمیں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو بے بہا خزانے مہیا فرمائے ہیں ان کو دیکھنا ہو گا۔ ان کی طرف رجوع کریں، ان کو پڑھیں کیونکہ آپؑ نے ہمیں ہماری سوچوں کے لئے راستے دکھا دئیے ہیں۔ ان پر چل کرہم دینی علم میں اور قرآن کے علم میں ترقی کر سکتے ہیں اور پھر اسی قرآنی علم سے دنیاوی علم اور تحقیق کے بھی راستے کھل جاتے ہیں۔ اس لئے جماعت کے اندر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب پڑھنے کا شوق اور اس سے فائدہ اٹھانے کا شوق نوجوانوں میں بھی اپنی دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہونا چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۸؍ جون ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲؍ جولائی ۲۰۰۴ء)