تم ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کا ہو، ہمدردی کرو
تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہویاد رکھو کہ تم ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کا ہو، ہمدردی کرو اور بلاتمیز ہر ایک سے نیکی کرو کیونکہ یہی قرآن شریف کی تعلیم ہے۔ وَیُطۡعِمُوۡنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسۡکِیۡنًا وَّیَتِیۡمًا وَّاَسِیۡرًا (الدھر : ۹) وہ اسیر اور قیدی جو آتے تھے اکثر کفار ہی ہوتے تھے۔اب دیکھ لو کہ اسلام کی ہمدردی کی انتہا کیا ہے۔میری رائے میں کامل اخلاقی تعلیم بجز اسلام کے اَور کسی کو نصیب ہی نہیں ہوئی۔(ملفوظات جلد ۷صفحہ ۲۸۵،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
میری تو یہ حالت ہے کہ اگر کسی کو درد ہوتا ہو اور میں نماز میں مصروف ہوں میرے کان میں اس کی آواز پہنچ جائے تو میں تویہ چاہتا ہوں کہ نماز توڑ کر بھی اگر اس کو فائدہ پہنچا سکتا ہوں تو فائدہ پہنچاؤں اور جہاں تک ممکن ہے اس سے ہمدردی کروں۔ یہ اخلاق کے خلاف ہے کہ کسی بھائی کی مصیبت اور تکلیف میں اس کا ساتھ نہ دیا جائے۔ اگر تم کچھ بھی اس کے لئے نہیں کر سکتے تو کم از کم دعا ہی کرو۔
اپنے تو درکنار، میں یہ کہتا ہوں کہ غیروں اور ہندوئوں کے ساتھ بھی اعلیٰ اخلاق کا نمونہ دکھائو اور ان سے ہمدردی کرو۔ لاابالی مزاج ہرگز نہیں ہونا چاہئے۔(ملفوظات جلد اول صفحہ ۴۶۲،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
مرا مقصود و مطلوب و تمنّا خدمتِ خلق است
ہمیں کارَم ہمیں بارَم ہمیں رسمَم ہمیں راہَم
(براہین احمدیہ حصہ دوم، روحانی خزائن جلد اوّل صفحہ ۷۳)
ترجمہ: میرا مقصود اور میری خواہش خدمت خلق ہے۔ یہی میرا کام ہےیہی میری ذمہ داری ہےیہی میرا طریق ہے(ترجمہ از درثمین فارسی جلد اوّل صفحہ ۴۴)