ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۴۲)
نیت حسنہ کی اہمیت
’’اگر انسان نیکی کرنے کا مصمم ارادہ رکھے اور نیکی نہ کرسکے تب بھی اس کا اجر مل جاوےگا اور جو شخص نیکی کی نیت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو توفیق بھی دے دیتا ہے اور توفیق کا ملنا یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل پر منحصر ہے دیکھا گیا ہے اور تجربہ سے دیکھا گیا ہے کہ انسان سعی سے کچھ نہیں کرسکتا۔نہ وہ صلحاء،سعداء وشہداء میں داخل ہوسکتا ہے اور نہ اور برکات اور فیوض کو پا سکتا ہے۔غرض ؎
نہ بزور نہ بزاری نہ بزرمے آید
بلکہ خدا تعالیٰ کے فضل سے یہ گوہر مقصود ملتا ہے اور حصول فضل کا اقرب طریق دعا ہے۔اور دعا کامل کے لوازمات یہ ہیں کہ اس میں رقت ہو۔اضطراب اور گدازش ہو۔جو دعا عاجزی،اضطراب اور شکستہ دلی سے بھری ہوئی ہو وہ خدا تعالیٰ کے فضل کو کھینچ لاتی ہے اور قبول ہوکر اصل مقصد تک پہنچاتی ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۹۳، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
تفصیل : اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا یہ جملہ آیاہے۔
نَہْ بِزُوْر نَہْ بِزَارِیْ نَہْ بِزَرْمِےْ آیَدْ
ترجمہ: وہ نہ قوت اور طاقت سے،نہ رونے اور چیخنے چلانے سے اور نہ دولت خرچ کرنے سے حاصل ہوتاہے۔(بلکہ خدا تعالیٰ کے فضل سے گوہر مقصود ملتا ہے۔)