اگر اس جماعت میں سچی ہمدردی نہ ہوگی تو پھر یہ تباہ ہوجائے گی
یاد رکھو کہ ایک مسلمان کو حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پورا کرنے کے واسطے ہمہ تن تیار رہنا چاہیئے اور جیسے زبان سے خدا تعالیٰ کو اس کی ذات اور صفات میں وحدہٗ لاشریک سمجھتا ہے ایسے ہی عملی طور پر اس کو دکھانا چاہیئے اور اس کی مخلوق کے ساتھ ہمدردی اور ملائمت سے پیش آنا چاہیئے اور اپنے بھائیوں سے کسی قسم کا بھی بغض حسد اور کینہ نہیں رکھنا چاہیئے اور دوسروں کی غیبت کرنے سے بالکل الگ ہوجانا چاہیئے۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ یہ معاملہ تو ابھی دور ہے کہ تم لوگ خدا تعالیٰ کے ساتھ ایسے از خود رفتہ اور محو ہو جاوٴ کہ بس اسی کے ہو جاوٴ اور جیسے زبان سے اس کا اقرار کرتے ہو عمل سے بھی کرکے دکھاوٴ۔ ابھی توتم لوگ مخلوق کے حقوق کو بھی کما حقہٗ ادا نہیں کرتے۔ بہت سےایسے ہیں جو آپس میں فساد اور دشمنی رکھتے ہیں اور اپنے سے کمزور اور غریب شخصوں کو نظرِ حقارت سے دیکھتے ہیں اور بدسلوکی سے پیش آتے ہیں اور ایک دوسرے کی غیبتیں کرتے اور اپنے دلوں میں بغض اور کینہ رکھتے ہیں۔ لیکن خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم آپس میں ایک وجود کی طرح بن جاوٴ۔ اور جب تم ایک وجود کی طرح ہو جاوٴ گے اس وقت کہہ سکیں گے کہ اب تم نے اپنےنفسوں کا تزکیہ کرلیا۔ کیونکہ جب تک تمہارا آپس میں معاملہ صاف نہیں ہوگا اس وقت تک خدا تعالیٰ سے بھی معاملہ صاف نہیں ہوسکتا گو ان دونوں قسم کے حقوق میں بڑا حق خدا تعالیٰ کا ہے مگر اس کی مخلوق کے ساتھ معاملہ کرنا یہ بطور آئینہ کے ہے۔ جو شخص اپنے بھائیوں سے صاف صاف معاملہ نہیں کرتا وہ خدا تعالیٰ کے حقوق بھی ادا نہیں کرسکتا۔
یاد رکھو! اپنے بھائیوں کے ساتھ بکلی صاف ہوجانا یہ آسان کام نہیں بلکہ نہایت مشکل کام ہے۔ منافقانہ طور پر آپس میں ملنا جلنا اَور بات ہے مگر سچی محبت اور ہمدری سے پیش آنا اَور چیز ہے۔ یاد رکھو! اگر اس جماعت میں سچی ہمدردی نہ ہوگی تو پھر یہ تباہ ہوجائے گی اور خدا اس کی جگہ کوئی اَور جماعت پیدا کرلے گا۔
(ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۴۰۷-۴۰۸، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)