ایڈنبرا پارلیمنٹ میں پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کے حوالہ سے آگاہی پروگرام
سکاٹش احمدی مسلمان ۲۵؍ مئی ۲۰۲۳ء کو سکاٹش پارلیمنٹ ایڈنبرا میں ایک تقریب کے لیے اکٹھے ہوئے جس کا مقصد پاکستان میں احمدی مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کو درپیش ظلم و ستم پر روشنی ڈالنا تھا۔ اس تقریب کی میزبانی وانتظام، سکاٹش پارلیمنٹ کی ممبر Clare Adamson نے جماعت احمدیہ سکاٹ لینڈ کے تعاون کے ساتھ کیا۔ اس پروگرام میں نوّے سے زائد مہمانوں نے شرکت کی جن میں سکاٹش پارلیمنٹ کے اراکین، مذہبی راہنما، سیاست دان، بین المذاہب سکاٹ لینڈتنظیم اور روٹری کلب سکاٹ لینڈ کے نمائندے، طلبہ اور ڈاکٹر شامل تھے۔
جماعت سکاٹ لینڈ نے اس پروگرام کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کا مؤثر استعمال کیا۔
اس تقریب نے پاکستان میں احمدی مسلمانوں اور دیگر اقلیتی مذہبی برادریوں کی مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ پروگرام کا آغاز شام ساڑھے پانچ بجے تلاوت قرآن کریم و انگریزی ترجمہ سے ہوا جس کے بعد اسلام احمدیت کے بارے میں ایک مختصر تعارفی ویڈیو پیش کی گئی۔
تقریب کی خاص بات ’’سیکشن ۲۹۸‘‘ کے عنوان سے ایک مختصر دستاویزی فلم کی نمائش تھی۔ اس اہم فلم نے پاکستان کے مہلک قانون سیکشن ۲۹۸ کے تحت احمدیوں کی زندگی کی تلخ حقیقتوں کی ایک جھلک فراہم کی ۔ قانون کی یہ شِق ملک کے توہین مذہب کے قوانین کا حصہ ہے۔ یہ قانون واضح طور پر احمدی مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئےان پر ظلم و ستم اور ان کی قید کو جائز قرار دیتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی پاکستان میں احمدیوں کواپنی روزمرہ زندگی گزرانے کے لیے شدید ترین مخالفت اور بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس سے ہمارے بچے بھی سکولوں تک میں محفوظ نہیں۔
کلیئر ایڈمسن ایم ایس پی جو اس پروگرام کی میزبان تھیں نے کہا: ’’میں پاکستان میں احمدی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کو اجاگر کرنے میں سکاٹش کمیونٹی کی طرف سے دکھائے جانے والے تعاون کے لیے شکر گزار ہوں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ظلم کے خلاف اس بیداری کو جاری رکھیں، بامعنی بات چیت میں مشغول رہیں اور مذہبی تحفظ کے لیے مل کر کام کریں۔ آزادی اور انسانی حقوق سب کے لیے ہیں۔‘‘
“سیکشن ۲۹۸‘‘ دستاویزی فلم دیکھنے کے بعد ایک مختصر مباحثہ ہوا جس میں احمدیوں،شیعوں، عیسائیوں اور ہندوؤں کو پاکستان میں درپیش بدترین مسائل کا احاطہ کیا گیا۔ اس پینل میں سیکرٹری امور خارجہ جماعت احمدیہ یوکے فرید احمدصاحب، کلیئر ایڈمسن ایم ایس پی، کونسلر گورڈن پرائیڈ اور جماعت سکاٹ لینڈ کے ریجنل امیر ڈاکٹر عبدالحئی صاحب شامل تھے۔
پاکستان میں اس ظالمانہ قانون کے بارے میں سامعین کی جانب سے مختلف قسم کے سوالات کیے گئے اور پینل نے تفصیل سے جوابات دیے۔ فرید احمد صاحب نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم کیا گیا تھا اور بانیٴ پاکستان نے اس میں موجود تمام مذاہب کے ماننے والوں کو آزادی سے رہنے کی ضمانت دی تھی۔ احمدی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو آئین پاکستان کے منافی بھی سمجھا جاتا ہے۔
پروگرام کے اختتام پر ریجنل امیر صاحب نے اس معلوماتی اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام افراد اور سکاٹش حکومت کا شکریہ ادا کیا جو پاکستان میں اس قانون سے متاثرہ افراد کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتی ہے۔ آخر میں قریشی داؤد احمد صاحب مربی سلسلہ ایڈنبرا نے دعا کروائی جس کے بعد مہمانوں کی خدمت میں ریفریشمنٹ پیش کی گئی۔ بعد ازاں بہت سے مہمانوں اور سیاست دانوں نے سوشل میڈیا پر پاکستان میں اس قانون سے متاثر افراد کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پروگرام بہت معلوماتی تھا۔
اللہ تعالیٰ اس پروگرام کے نیک نتائج پیدا کرتے ہوئے دنیا بھر کے تمام احمدیوں کو اپنی خاص حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
(رپورٹ: ارشد محمود خان ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)