اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان
۲۰۲۲ءمیں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب
حکام کی سرپرستی میں احمدیت مخالف سرگرمیوں نے گھروں اور دفتروں میں احمدیوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے جبکہ احمدیوں سے متعلق اخبار اور میڈیا کے رویہ پر الگ سے ایک رپورٹ بن سکتی ہے۔۴؍ اکتوبر کواردو کے معروف روزنامہ جنگ،کوئٹہ کے شمارہ،نے ایک ایسی خبر پر پانچ کالم کی احمدیت مخالف شہ سرخی شائع کی جس کا احمدیوں کے ساتھ کوئی بھی تعلق نہیں تھا۔ خبر قیدیوں کے ساتھ سلوک سے متعلق تھی۔ جبکہ اس کی شہ سرخی یوں تھی:
مسلم امت کو قادیانیت کو کچلنے کے لیے اجتماعی کوشش کرنا ہو گی
٭…۱۲؍ اگست ۲۰۲۲ء کو دن یہاڑ ے ایک احمدی کو ربوہ میں چاقو مار کر شہید کر دیا گیا۔قاتل پہلے سے مقتول کو نہیں جانتا تھا۔ اس نے چند سوالات پوچھ کر ہی اس کے احمدی ہونے کا اندازہ لگا لیا۔
٭…چودہ مختلف مقامات پر احمدی مساجد کو نقصان پہنچایا گیا،سر بمہر کیا گیا،نماز سے روکا گیا،دھمکایا گیا،نامناسب تحریرات لکھی گئیں اورمیناروں کو ڈھانپا گیا۔ ان میں سے زیادہ تر کام انتظامیہ کی مدد سے ہوئے یا خود انتظامیہ نے کیے۔
٭…پولیس نے۱۷۳؍ احمدیوں کی قبروں کے کتبے شہید کیے۔
٭…ضلع جھنگ کے دو سکولوں کے پرنسپلز نے اٹھارہ احمدی بچوں کو اداروں سے نکال دیا۔ ایجوکیٹرز مٹھل کیمپس نے اٹک میں چار احمدی طلبہ کو خارج کر دیا۔ اس جگہ پر انتظامیہ نے نوٹس لیا اور نقصان پورا کرنے کی کوشش کی۔
٭…پولیس نے اعلیٰ احمدی قیادت کے خلاف ۲۹۵ج کے تحت ایک جھوٹا توہین کا مقدمہ بنایا۔
٭…ایک احمدی عہدیدار کے خلاف ۲۰۲۰ء میں ایک مقدمہ بنایا گیا تھا۔ اس سال جوڈیشل مجسٹریٹ نے اس میں توہین کی دفعہ ۲۹۵ج بھی شامل کر دی۔
٭…ملک الیاس اعوان، نائب صدر مسلم لیگ (ق)، نے ڈپٹی کمشنر خوشاب کو درخواست دی کہ ضلع سے تمام احمدیوں کونکالا جائے۔
٭…اس سال پولیس نے ۱۰۷؍ احمدیوں کو مذہبی مقدمات میں نامزد کیا۔
٭…۹؍اپریل کو سابق وفاقی وزیر علی محمد خان نے ایبٹ آباد میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے قادیانیت کی کمر توڑ دی ہے۔
٭…پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ قادیانیت اور صیہونیت اسلام کے دل میں خنجر پیوست کرنے کی ایک سازش ہے۔
٭…وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے ترکی کی نیلی مسجد کی طرز پر ایک مسجد بنانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باہر جلی حروف میں لکھا ہو گاکہ اس میں قادیانیوں کا داخلہ منع ہے۔ہماری کسی ایسے شخص سے دوستی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی لین دین جو نبوت کے اختتام پر یقین نہیں رکھتا۔اس نے مزید کہا کہ اگر وہ (احمدی ) رہنا چاہتے ہیں تو اقلیت کے طور پر رہیں اور اگر جانا چاہتے ہیں تو ان کو چلے جانا چاہیے۔
٭…ایمنسٹی انٹرنیشنل لمز چیپٹرکو پاکستان میں احمدی مقرر کو سیمینار میں شرکت کرنے سےروک دینے کا کہا گیا۔
٭…نیم سرکاری ایئریونیورسٹی کے ۲۰۲۱-۲۲۲۰ء کے اسلامیات اور اخلاقیات کےمضمون میں ایک سیکشن بطور خاص احمدیوں کے خلاف شامل کیا جس کا عنوان نبیوں کی مہر:قادیانیوں کا آئینی مقام ہے۔
٭…پشاور کی ایک عدالت نے دو افراد کو بری کر دیا جنہوں نے گذشتہ سال ایک احمدی ہومیو پیتھ ڈاکٹر کو ان کے کلینک میں شہید کر دیا تھا۔ان میں سے ایک رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔
٭…آزاد کشمیر اسمبلی نے احمدیوں کے خلاف ختم نبوت کی حمایت میں کیے جانے والے اقدام کی ایک لمبی قرارداد منظور کی۔
٭…اشفاق احمد کی ۱۹۹۷ء میں سانگو، حیات آباد، خیبر پختونخواہ میں تدفین ہوئی۔ ۲۰؍ مئی ۲۰۲۲ء کو مخالفین نے ان کی قبر کو کھود کر ان کی باقیات کو باہر پھینک دیا۔
٭…دس سے زائد مقامات پر احمدیوں کو عید الاضحی کے موقع پر قربانی کرنے میں مشکل پیش آئی۔
٭…پاکستان مسلم لیگ (ق) کے پرویز الٰہی کو جولائی میں تحریک لبیک پاکستان کی حمایت سے وزارت اعلیٰ ملی۔ تین دن کے اندر ہی اس نے ایک سرکلر تمام ضلعی ڈائریکٹروں کو جاری کیا تاکہ نکاح کے متعلق ہونے والی ختم نبوت کے اقرار کی ترمیم پر عمل درآمد اس کی حقیقی روح کے ساتھ یقینی بنایا جا سکے۔
٭…کراچی کے ایک احمدی ایڈووکیٹ سید علی احمد طارق صاحب کے خلاف ایک پولیس کیس درج کیا گیا کیونکہ ان کے نام کے ساتھ سید لکھا تھا۔
٭…ستّر سال کے ایک احمدی بزرگ مکرم اصغر علی کلار صاحب کے خلاف بہاولپور میں ۲۹۵ج کے تحت ایک جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔ ۱۰؍جنوری ۲۰۲۲ء کو وہ دوران اسیری ہی خالق حقیقی سے جا ملے۔
٭…ایک ویڈیو میں مولوی نعیم چٹھہ قادری نے ایک بیان جاری کیا کہ حاملہ احمدی خواتین کو قتل کیا جائے۔اس مولوی نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے تا کہ کوئی نیا احمدی پیدا نہ ہو۔
٭…۲۸؍ستمبر۲۰۲۲ء کو بارہ اراکین جرمن پارلیمنٹ نے پاکستا ن کے وزیر اعظم شہباز شریف کو جماعت احمدیہ کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف خط لکھا۔
٭… پاکستانی سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ دیا کہ احمدیوں کے متعلق آرٹیکل ۲۶۰(۳) نہ تو ان کی پاکستانی شہریت کا انکار کرتا ہے اور نہ ہی ان کو آئین کے تحت دیے گئے ان کے بنیادی حقوق کی ضمانت سے محروم کرتا ہے۔
٭…اکتوبر میں انسانی حقوق کے وفاقی وزیر میاں ریاض پیرزادہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا:احمدی جماعت کے لوگو ں کو دن دہاڑے چاقو کے وار سے قتل کیا جارہا ہے۔لوگ ان کے گھر تباہ کر رہے ہیں، ان کی مسجدیں، ان کی عبادتگاہوں کے مینارے تباہ کر رہے ہیں۔اگر کوئی اسمبلی میں آواز اٹھاتا ہے تو ( اس بات کی کوئی اہمیت نہ ہو گی کہ بس) ایک احمدی قتل ہو گیا۔
انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا انبار
پاکستان میں اس سال ریاست اور معاشرے کی جانب سے احمدیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں حد سے زیادہ اضافے کے علاوہ پہلے کی گئی ( بنیادی حقوق کی )سنگین خلاف ورزیاں پرانی نا اہل حکومت کی جگہ لینے والی اس حکومت میں بھی اسی طرح سے جاری و ساری ہیں۔
٭…پاکستان میں احمدی قرآن کریم کا اردو ترجمہ یا کسی بھی زبان میں جماعت احمدیہ کا ترجمہ شائع نہیں کر سکتے۔
٭…جماعت احمدیہ کے بانی کی کتابوں کی اشاعت پر پابندی ہے۔
٭…احمدیوں کو ربوہ میں اپنے جلسے اور اجتماعات منعقدکرنے کی اجازت نہیں ہے۔اور نہ ان کو اپنی ذیلی تنظیموں کی ریلیاں کرنے کی اجازت ہے بشمول عورتوں اور بچوں( کی ذیلی تنظیمیں)۔ آخری جلسہ دسمبر ۱۹۸۳ء میں ہوا تھا جس میں اڑھائی لاکھ کے قریب لوگو ں نے شرکت کی تھی۔
٭…مولویوں کو ہر سال ربوہ میں کئی نفرت پر مبنی اشتعال انگیز ریلیاں کرنے کی اجازت اور سہولت میسرہے۔
٭…انتخابات میں شمولیت کا، حتیٰ کہ مقامی سطح پر بھی، کج رو اصولوں اور مطالبات کے ذریعےانکار کر دیا جاتا ہے۔
٭…جماعت احمدیہ کا ایک روزنامہ اخبار اور چار رسالے جبری تعطل کا شکار ہیں۔
٭… قو میائے گئے احمدیہ سکول اور کالج ابھی تک واپس نہیں کیے گئے۔
٭…احمدیہ ٹیلی ویژن کی نشریات اور پروگرامز کی نشریات ممنوع ہیں۔
٭…قومی شناختی کارڈ کے حصول کے لیے احمدیوں کو اپنے عقیدے کے خلاف اپنی غیر مسلم ہونے کی حیثیت کو قبول کرنا پڑتا ہے۔
٭…پاسپورٹ میں مذہب کا اندراج ابھی تک رائج ہے۔
٭…۲۰۱۶ء سے دوالمیال کی احمدیہ مسجد ابھی تک بند ہے۔اور مقامی جماعت کے پاس باجماعت نماز کے لیے کوئی اور جگہ نہیں ہے۔
٭…انتظامیہ کو دیے گئے غیر تحریری اور پوشیدہ ہدایات ابھی تک واپس نہیں لی گئیں اور ان پر اس شدت سے عمل ہو رہا ہےکہ احمدیوں کو ان کے جائز حقوق بطورکارکن یا شہری ادا نہ کیے جائیں۔
٭…چھ احمدیوں کوجعلی اور خودساختہ مذہبی بنیادوں پر بنائے گئے جھوٹےمقدموں میں گرفتار کیا گیا تھا۔ریاستی جبر و تشدد کے باعث وہ ابھی تک قید میں ہیں۔
٭…اقوام متحدہ کی کئی تنظیموں نے اپنے بیانوںمیں پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک کا اظہار کیا ہے۔امریکہ نے پاکستان کو ایسے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جہاں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور پاکستان کو بنیادی انسانی حقوق اور اقلیتوں کےساتھ سلوک میں بہتری لانےکا کہا گیا ہے۔امریکہ،برطانیہ اور جرمنی کے بہت سارے سیاسی راہنماؤں نے پاکستانی انتظامیہ کو خطوط لکھ کر پاکستان میں احمدیوں کے بنیادی انسانی حقوق بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔لیکن انتظامیہ نے ان تجاویز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئےکوئی بھی کارروائی نہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔
پاکستان میں ۲۰۲۲ء میں احمدیوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر ایک طائرانہ نظر
احمدی اپنے عقیدے کی وجہ سے شہید ہوئے
٭…نصیر احمد کو ۱۲؍ اگست کو دن دیہاڑے ربوہ میں چاقو مار کر شہید کر دیا۔ان کا جرم صرف احمدی ہونا تھا۔ حملہ آور اس سے قبل ان کو نہیں جانتا تھا۔
٭…عبدالاسلام کو ۱۷؍مئی کو ایل پلاٹ اوکاڑہ میں چاقو مار کر شہید کر دیا گیا۔
٭…اصغر علی کلار ۱۰؍جنوری کو بہاولپور میں ایک جھوٹے مقدمے میں اسیری کے دوران وفات پا گئے۔
عقیدے کی بنیاد پر حملے
٭…۵؍ مارچ کو دو آدمیوں نے پشاور میں ڈاکٹر منصور احمد کے کلینک پر حملہ کیا اور ان کے غیر احمدی کزن ڈاکٹر محمد شاہد احمد کو شہید کر دیا جبکہ ایک اور شخص کو کو ٹانگ میں گولی مار دی۔
٭…۶؍ اگست کو چک ۱۲۸ ضلع ساہیوال میں ایک ہجوم نے ایک احمدی اور ان کی ہمشیرہ پر حملہ کر دیا اور نعرے لگائے کہ ان کو سنگسار کر دیا جائے۔
٭…ادھووالی ضلع فیصل آباد میں ۲۷؍اپریل کو ایک احمدی اپنے غیر احمدی دوستوں کے ساتھ گھر واپس آرہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔ان کو گولی کا زخم آیا لیکن ان کے دوست محفوظ رہے۔
٭…مئی میں فیصل آباد میں ایک احمدی پر گولیاں برسائی گئیں جس میں وہ زخمی ہو گئے۔
٭…۱۸؍مارچ کو تونسہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان افضل عر ف چندو نامی شخص ایک احمدی کی دوکان میں داخل ہوا اور ان پر ہتھوڑے سے حملہ کر دیا۔ وہ زخمی ہوئے لیکن ان کی جان بچ گئی۔
٭…جون میں سیہنسہ ضلع کوٹلی میں ایک احمدی پر ان کے ہمسائے نے حملہ کر ان کو زخمی کر دیا۔ ان کو ہسپتا ل لے جایا گیا اور ان کے سر پر کئی ٹانکے لگے۔
٭…کوٹلی آزاد کشمیر میں ایک فیملی کو مذہب کی بنیاد پر نفرت آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑا۔۲؍ مئی کو ان کے سسرالی رشتہ داروں پر جان لیوا حملہ ہوا۔جس میں وہ بچ گئے اور حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا۔
(مرتبہ: مہر محمد داؤد۔یوکے)