صادقوں اور راستبازوں کے پاس رہنے والا بھی ان میں ہی شریک ہو تا ہے
جب انسان ایک راستباز اور صادق کے پاس بیٹھتا ہے تو صدق اس میں کام کرتا ہے لیکن جو راستبازوں کی صحبت کو چھوڑ کر بدوں اور شریروں کی صحبت کو اختیار کرتا ہے تو ان میں بدی اثر کرتی جاتی ہے۔ اسی لئے احادیث اور قرآن شریف میں صحبت بد سے پرہیز کرنے کی تاکید اور تہدید پائی جاتی ہے اور لکھا ہے کہ جہاں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اہانت ہوتی ہو اس مجلس سے فی الفور اٹھ جاؤ ورنہ جو اہانت سن کر نہیں اٹھتا اس کا شمار بھی ان میں ہی ہو گا۔
صادقوں اور راستبازوں کے پاس رہنے والا بھی ان میں ہی شریک ہو تا ہے اس لئے کس قدر ضرورت ہے اس امر کی کہ انسان کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کے پاک ارشاد پر عمل کرے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملائکہ کو دنیا میں بھیجتا ہے وہ پاک لوگوں کی مجلس میں آتے ہیں اور جب واپس جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے کہ تم نے کیا دیکھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک مجلس دیکھی ہے جس میں تیرا ذکرکررہے تھے مگر ایک شخص ان میں سے نہیں تھا تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نہیں وہ بھی ان میں ہی سے ہے کیونکہ اِنَّھُمْ قَوْمٌ لَایَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ۔ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ صادقوں کی صحبت سے کس قدر فائدے ہیں۔ سخت بد نصیب ہے وہ شخص جو صحبت سے دور ہے۔
(ملفوظات جلد۶صفحہ۲۴۹، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)