ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۴۳)
خداشناسی کا ذریعہ
فرما یا : ’’خدا کی شناخت کے واسطے سوائے خدا کے کلام کے اور کوئی ذریعہ نہیں ہے ۔ملا حظۂ مخلوقات سے انسان کو یہ معرفت حاصل نہیں ہو سکتی۔ اس سے صرف ضرورت ثابت ہوتی ہے ۔پس ایک شئی کی نسبت ضرورت کا ثابت ہو نا اور امر ہے اور واقعی طور پر اس کا موجود ہو نا اور امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکما ء متقدمین سے جو لوگ محض قیاسی دلائل کے پا بند رہے ہیں اور ان کی نظر صرف مخلوقات پر رہی۔ انہوں نے اس میں بہت بڑی بڑی غلطیاں کی ہیں اور کامل یقین ان کوجو ہے کے مرتبہ تک پہنچا تا ہے نصیب نہ ہوا یہ صرف خدا کا کلام ہے جو یقین کے اعلیٰ مراتب تک پہنچا تا ہے۔ خدا کا کلام تو ایک طور سے خدا کا دیدا ر ہے اور یہ شعر اس پر خوب صادق آتا ہے ؎
نہ تنہا عشق از دیدار خیزد
بساکیں دولت از گفتار خیزد
خدا تعالیٰ قادر ہے کہ جس شئے میں چاہے طاقت بھردیوے۔ پس اپنے دیدار والی طاقت اس نے اپنی گفتار میں بھردی ہے۔ انبیاء نے اسی گفتار پر ہی تو اپنی جا نیں دےدی ہیں۔ کیا کو ئی مجازی عاشق اس طرح کر سکتا ہے؟ اس گفتار کی وجہ سے کوئی نبی اس میدان میں قدم رکھ کر پھر پیچھے نہیں ہٹا اور نہ کو ئی نبی کبھی بے وفا ہوا ہے جنگ احدکے واقعہ کی نسبت لوگوں نے تاویلیں کی ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ خدا کی اس وقت جلالی تجلی تھی اور سوائے آنحضرتﷺ کے اور کسی کو برداشت کی طاقت نہ تھی۔ اس لئے آپ وہاں ہی کھڑے رہے اور باقی اصحاب کا قدم اکھڑ گیا۔ آنحضرتﷺ کی زندگی میں جیسے اس صدق وصفا کی نظیر نہیں ملتی جو آپ کو خدا سے تھا ایسا ہی ان الٰہی تا ئیدات کی نظیر بھی کہیں نہیں ملتی جو آپ کے شاملِ حال ہیں۔ مثلاً آپ کی بعثت اور رخصت کا وقت ہی دیکھ لو۔‘‘
(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۱۳۰-۱۳۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعرمولانا نورالدین عبدالرحمان المعروف بہ مولانا جامی کا ہے
نَہْ تَنْہَا عِشْق اَز ْدِیْدَار خِیْزَدْ
بَسَاکِیْں دَوْلَتْ اَزْ گُفْتَار خِیْزَدْ
ترجمہ: عشق صرف دیکھنے سے ہی پیدا نہیں ہوتا بہت دفعہ یہ سعادت کلام سننے سے حاصل ہوجاتی ہے۔