عربی منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام
وَإِنِّیْ مُسْلِمٌ وَ السِّلْمُ دِیْنِیْ
فَلَا تُکْفِرْ وَ خَفْ رَبَّ الزَّمَانِ
اور مَیں مسلمان ہوں اور اسلام میرا دین ہے
سو تُو کافر مت ٹھہرا اور خداتعالیٰ سے خوف کر
وَ إِنْ أَزْمَعْتَ تَکْفِیْرِیْ وَ عَذْلِیْ
فَقُلْ مَا شِئْتَ مِنْ شَوْقِ الْجَنَانِ
اور اگر تُو نے یہی قصد کیا ہے کہ مجھے کافر کہے اور ملامت کرے
سو جو تیری مرضی ہو وہ شوق سے کہتا رہ
وَلَا نَخْشٰی سِہَامَ اللَّاعِنِیْنَا
وَ لَا نَغْتَاظُ مِنْ تَکْفِیْرِ خَانِیْ
اور ہم لعنت کرنے والوں کے تیروں سے نہیں ڈرتے
اور ایک بے ہودہ گو کی تکفیر سے ہم غصہ نہیں کرتے
جَنَحْنَا کَاہِلًا مِّنَّا ذَلُوْلًا
لِأَثْقَالِ الْمَطَاعِنِ وَ اللِّعَانِ
اور ہم نے اپنا ریاضت کش شانہ طعن اور
لعنت کے بوجھوں کے لئے جھکا دیا ہے
فَإِنْ شَآءَ الْمُہَیْمِنُ ذُوْ جَلَالٍ
یُبَرِّءُ رَحْمَۃً مِّمَّا تَرَانِیْ
پس اگر خدائے بزرگ چاہے گا
تو اپنی رحمت سے مجھے ان الزاموں سے بری کر دے گا جو تو مجھ پر لگاتا ہے
وَ فِیْ فَمِّیْ لِسَانٌ غَیْرَ أَنِّیْ
أُحِبُّ جَوَابَ رَبٍّ مُّسْتَعَانِ
اور میرے منہ میں بھی زبان ہے
مگر میں چاہتا ہوں کہ خدائے مددگار تجھ کو جواب دے
وَ آخِرُ کَلِمِنَا حَمْدٌ وَّ شُکْرٌ
لِرَبٍّ مُّحْسِنٍ ذِی الْاِمْتِنَانِ
اور ہمارا آخر کلام حمد اور شکر ہے
اس محسن رب کے لئے جس کے احسان مجھ پر ہیں
(نور الحق جلد اوّل، روحانی خزائن جلد ۸ صفحہ ۹۵ ۔ قصائد الاحمدیہ صفحہ ۱۲۷ – ۱۲۸)