سچی پیشگوئیاں اور خدائی حفاظت مسیح موعودؑ کی سچائی کی نشانیاں ہیں
وہ غیب کی باتیں جو خدا نے مجھے بتلائی ہیں اور پھر اپنے وقت پر پوری ہوئیں وہ دس ہزار سے کم نہیں۔… اور کوئی ایسی پیشگوئی میری نہیں ہے کہ وہ پوری نہیں ہوئی یا اُس کے دو حصوں میں سے ایک حصہ پورا نہیں ہوچکا۔ اگر کوئی تلاش کرتا کرتا مر بھی جائے تو ایسی کوئی پیشگوئی جو میرے منہ سے نکلی ہو اس کو نہیں ملے گی جس کی نسبت وہ کہہ سکتا ہو کہ خالی گئی۔ مگر بے شرمی سے یا بے خبری سے جو چاہے کہے اور مَیں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ ہزارہا میری ایسی کھلی کھلی پیشگوئیاں ہیں جو نہایت صفائی سے پوری ہوگئیں جن کے لاکھوں انسان گواہ ہیں ان کی نظیر اگر گزشتہ نبیوں میں تلاش کی جائے تو بجز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی اَو ر جگہ ان کی مثل نہیں ملے گی اگر میرے مخالف اسی طریق سے فیصلہ کرتے تو کبھی سے اُن کی آنکھیں کھل جاتیں اور میں ان کو ایک کثیر انعام دینے کو تیار تھا اگر وہ دنیا میں کوئی نظیر ان پیشگوئیوں کی پیش کرسکتے …ہزارہا پیشگوئیوں کا ہُوبہو پورا ہوجانا اور اُن کے پورا ہونے پر ہزارہا گواہ زندہ پائے جانا یہ کچھ تھوڑی سی بات نہیں ہے گویا خدا ئے عزّوجل کو دکھلا دینا ہے۔ کیا کسی زمانہ میں باستثنائے زمانہ نبویؓ کے کبھی کسی نے مشاہدہ کیا کہ ہزارہا پیشگوئیاں بیان کی گئیں اور وہ سب کی سب روز روشن کی طرح پوری ہوگئیں اور ہزار ہا لوگوں نے ان کے پورے ہونے پر گواہی دی۔
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۶-۷)
اِنْ لَّمْ یَعْصِمْکَ النَّاسُ فَیَعْصِمُکَ اللّٰہُ مِنْ عِنْدِہٖ۔ یَعْصِمُکَ اللّٰہُ مِنْ عِنْدِہٖ وَاِنْ لَّمْ یَعْصِمْکَ النَّاسُ۔ دیکھو! براہینِ احمدیہ صفحہ ۵۱۰۔ ترجمہ۔ اگرچہ لوگ تجھے نہ بچاویں یعنی تباہ کرنے میں کوشش کریں مگر خدا اپنے پاس سے اسباب پیدا کر کے تجھے بچائے گا۔ خدا تجھے ضرور بچا لے گا اگرچہ لوگ بچانا نہ چاہیں۔ اب دیکھو کہ یہ کس قوت اور شان کی پیشگوئی ہے اور بچانے کے لئے مکرر وعدہ کیا گیا ہے اور اس میں صاف وعدہ کیا گیا ہے کہ لوگ تیرے تباہ اور ہلاک کرنے کے لئے کوشش کریں گے اور طرح طرح کے منصوبے تراشیں گے مگر خدا تیرے ساتھ ہو گا اور وہ ان منصوبوں کو توڑ دے گا اور تجھے بچائے گا۔ اب سوچو کہ کونسا منصوبہ ہے جو نہیں کیا گیا بلکہ میرے تباہ کرنے اور ہلاک کرنے کے لئے طرح طرح کے مکر کئے گئے۔ چنانچہ خون کے مقدمے بنائے گئے، بے آبرو کرنے کے لئے بہت جوڑ توڑ عمل میں لائے گئے اور ٹکس لگانے کے لئے منصوبے کئے گئے۔ کفر کے فتوے لکھے گئے، قتل کے فتوے لکھے گئے لیکن خدا نے سب کو نامراد رکھا۔ وہ اپنے کسی فریب میں کامیاب نہ ہوئے۔ پس اس قدر زور کا طوفان جو بعد میں آیا مدت دراز پہلے خدا نے اُس کی خبر دے دی تھی۔ خدا سے ڈرو اور سچ بولو کہ کیا علمِ غیب اور تائیدِ الٰہی ہے یا نہیں اور اگر کہو کہ عصمت کا وعدہ چاہتا تھا کہ وہ لوگ کسی قسم کی تکلیف نہ دیں مگر انہوں نے جھوٹے مقدمات کر کے عدالت میں جانے کی تکلیف دی، بہت سی گالیاں دیں، مقدمات کے خرچ سے نقصان کرایا اس کا جواب یہ ہے کہ عصمت سے مراد یہ ہے کہ بڑی آفتوں سے جو دشمنوں کا اصل مقصود تھا بچایا جاوے۔
(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۵۲۸-۵۲۹)
چاند اور سورج نے دکھلائے ہیں دو داغِ کسوف
پھر زمیں بھی ہو گئی بے تاب تھرّانے کے دن
کون روتا ہے کہ جس سے آسماں بھی رو پڑا
لرزہ آیا اِس زمیں پر اُس کے چِلّانے کے دن
( مشتہرہ پیسہ اخبار ۳۱؍ مارچ ۱۹۰۶ء )