جامعہ احمدیہ جرمنی میں پکنک اور سالانہ کھیلوں کا انعقاد
پکنک جامعہ احمدیہ جرمنی
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال جامعہ احمدیہ جرمنی کو قریباً ۳۶ کلومیٹر کے فاصلے پر Dieburgشہر میں واقع ایک پارک میں مورخہ ۲۵؍ مئی ۲۰۲۳ء کو پکنک منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
صبح ناشتہ اور اسمبلی ہال میں حاضری کے بعد تمام طلبہ پکنک کی جگہ پر پہنچ گئے۔ پارک میں والی بال، فٹبال اور کرکٹ کے مقابلے کروائے گئے۔ اس کے علاوہ طلبہ پارک میں لگے جھولوں اور دیگر تفریحی کھیلوں سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے۔ پارک میں ایک وسیع تالاب کے گرد لگے بینچز پر بیٹھ کر طلبہ تالاب اور اس میں تیرتے ہوئے پرندوں کے نظارہ سے بھی محظوظ ہوتے رہے۔ دوپہر کے کھانے سے قبل طلبہ اور اساتذہ کے لیے ریفریشمنٹ کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں پکنک کے روز پارک میں مستقل طور پر بنائے گئے باربی کیو سٹینڈز کرائے پر حاصل کیے گئے تھے جہاں تمام طلبہ اور اساتذہ نے مل کر باربی کیو کیا۔
دوپہر کے کھانے اور نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد طلبہ کی طرف سے ایک تفریحی پروگرام پیش کیا گیا جس میں مزاحیہ نظموں اوراشعار کے علاوہ مزاح سے بھرپور ایک قوالی اور مختلف خاکے پیش کیے گئے۔ اس پروگرام سے تمام حاضرین بہت محظوظ ہوئے اور طلبہ کی حس ِمزاح کو سراہا۔ پروگرام کے بعد متعلقہ شعبہ اور طلبہ نے وائنڈ اَپ کیا اورپارک کو صاف کر کے شام سات بجے تک تمام طلبہ بخیریت جامعہ واپس آگئے۔ الحمد للہ علیٰ ذٰلک
سالانہ کھیلیں جامعہ احمدیہ جرمنی
امسال جامعہ احمدیہ جرمنی کو اپنی سالانہ کھیلیں ۳۱؍ مئی تا ۲؍ جون ۲۰۲۳ء گیارہ کلومیٹر دور ایک سپورٹس کمپلیکس میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
افتتاحی تقریب کا آغا ز صبح آٹھ بجے تلاوت قرآن کریم اور حضرت مصلح موعودؓ کے ایک اقتباس سے ہوا۔ بعد ازاں تقریب کےمہمان خصوصی امتیازاحمد شاہین صاحب مربی سلسلہ نے قرآن و احادیث اور خلفائےکرام کے ارشادات کی روشنی میں صحت اور ورزش کی اہمیت کوواضح کیا ۔ اس کے بعد مکرم شمشاد احمد قمر صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے دعا کروائی جس کے بعد طلبہ اور اساتذہ Gernsheim شہر میں واقع گراؤنڈ میں بروقت پہنچ گئے اور حاضری کے بعد کھیلوں کا آغاز نو بج کر بیس منٹ پر کیا گیا۔
جامعہ احمدیہ جرمنی میں اجتماعی کھیلوں کے ابتدائی میچز دورانِ سال مختلف ایام میں منعقد کروا لیے گئے تھے جبکہ فائنل یا تیسری پوزیشن کے لیے مقابلہ جات ان تین ایام کے دوران کروائے گئے۔
تینوں دن گراؤنڈ میں ہی ریفریشمنٹ کا انتظام کیا گیا تھا۔ نماز ظہر وعصر اور دوپہر کے کھانے کے لیے طلبہ جامعہ واپس آتے اور بقیہ مقابلہ جات جامعہ کے گراؤنڈ اور ہال میں منعقد کروائے جاتے۔
کھیلوں کا تیسرا اور آخری دن جمعۃ المبارک کا دن تھا۔ اس دن فٹبال کی تیسری پوزیشن اور فائنل میچز کھیلے گئے۔ فٹبال کے فائنل کے بعد مکرم پرنسپل صاحب کے ساتھ جامعہ کی کھیلوں کے چاروں گروپس کی الگ الگ اورجامعہ کےتمام طلبہ واساتذہ کی گروپ تصاویر بنوائی گئیں۔ نماز جمعہ کی ادائیگی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ سننے کے لیے گراؤنڈ میں ہی درختوں کے نیچےانتظام کیا گیا تھا۔ اس کے بعد طلبہ نے وائنڈ اَپ کیا۔
دوپہر کے کھانے کے بعد قریباً پانچ بجے سہ پہر کھیلوں کےآخری مقابلہ روک دوڑ کا آغازہوا۔ کھیلوں میں سب سے زیادہ دلچسپ یہ مقابلہ ہوتا ہے جس میں طلبہ مختلف رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے یہ دوڑ مکمل کرتے ہیں۔ کم سے کم وقت اور درست انداز میں تمام رکاوٹیں عبور کرنے والے کھلاڑی فاتح قرار پاتے ہیں۔ مقابلہ کے آغاز میں ایک مختصر پیغام بھی پڑھ کر سنایا جاتا ہے جسے مقابلہ کے آخر پر تمام رکاوٹوں کو عبور کرنے کے بعد طلبہ زبانی سناتے ہیں۔ ڈیوٹی پر متعین اور مریض طلبہ کے علاوہ سب نے اس مقابلہ میں حصہ لیا ۔ شعبہ وائنڈاَپ نے شام سے قبل تمام جگہوں پر وقارعمل کیا اور یوں بفضلہ تعالیٰ جامعہ کی سالانہ کھیلیں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئیں۔ الحمدللہ علیٰ ذٰلک
(رپورٹ: انتصار احمد۔ استاد جامعہ احمدیہ جرمنی)