مومن اپنے دل کو لغو خیالات اور لغو شغلوں سے پاک کرے
دوسرا کام مومن کا یعنی وہ کام جس سے دوسرے مرتبہ تک قوت ایمانی پہنچتی ہے اور پہلے کی نسبت ایمان کچھ قوی ہو جاتا ہے عقلِ سلیم کے نزدیک یہ ہے کہ مومن اپنے دل کو جو خشوع کے مرتبہ تک پہنچ چکا ہے لغو خیالات اور لغو شغلوں سے پاک کرے کیونکہ جب تک مومن یہ ادنیٰ قوت حاصل نہ کر لے کہ خدا کے لئے لغو باتوں اور لغو کاموں کو ترک کر سکے جو کچھ بھی مشکل نہیں اور صرف گناہ بے لذت ہے اس وقت تک یہ طمع خام ہے کہ مومن ایسے کاموں سے دستبردار ہو سکے جن سے دستبردار ہونا نفس پر بہت بھاری ہے اور جن کے ارتکاب میں نفس کو کوئی فائدہ یا لذت ہے۔ پس اس سے ثابت ہے کہ پہلے درجہ کے بعد کہ ترکِ تکبر ہےدوسرا درجہ ترکِ لغویات ہے۔ اور اس درجہ پر وعدہ جو لفظ اَفْلَحَ سے کیا گیاہے یعنی فوز ِمرام اس طرح پر پورا ہوتا ہے کہ مومن کا تعلق جب لغو کاموں اور لغو شغلوں سے ٹوٹ جاتا ہے تو ایک خفیف سا تعلق خدا تعالیٰ سے اس کوہو جاتا ہے اور قوت ایمانی بھی پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے اور خفیف تعلق اس لئے ہم نے کہا کہ لغویات سے تعلق بھی خفیف ہی ہوتا ہے۔ پس خفیف تعلق چھوڑنے سے خفیف تعلق ہی ملتا ہے۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ ۲۳۰-۲۳۱)
رہائی یافتہ مومن وہ لوگ ہیں جو لغو کاموں اور لغو باتوں اور لغو حرکتوں اور لغو مجلسوں اور لغو صحبتوں سے اور لغو تعلقات سے اور لغو جوشوں سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ ۱۹۸)