معرفت الٰہی کے فضائل و برکات
ہر احمدی کا جو پہلا مقصد ہونا چاہئے وہ اللہ تعالیٰ کو حاصل کرنا ہے۔ اور اس کے لئے سب سے بنیادی چیز اس کی عبادت ہے۔ جو آیت میں نے شروع میں تلاوت کی ہے[یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اعۡبُدُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ(البقرۃ: ۲۲)]اس میں خداتعالیٰ نے ہمیں اپنی عبادت کا حکم دیا ہے۔ اور بڑے واضح الفاظ میں یہ بتا کرنصیحت فرمائی ہے کہ وہ خدا ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیاہے، وہ تمہارا رب ہے، اس نے پیدا کرنے کے بعدتمہارے لئے سامان بھی میسر فرمائے ہیں۔ اس نے تم سے پہلوں کو بھی پیدا کیا تھا، ان کی بھی پرورش کی تھی۔ پس اس احسان پر کہ تمہیں اس نے پیدا کیا، شکر گزاری کے طور پر تمہیں چاہئے کہ اس کی عبادت کرو، اور یہ عبادت بھی تمہیں تقویٰ میں بڑھائے گی اور جب تقویٰ میں بڑھو گے تو خدا کا مزید قرب حاصل کرنے والے بنوگے اور اس کے فضلوں کے وارث بنو گے۔ کیونکہ تم اپنے اس رب کی عبادت کر رہے ہو جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اور تمام مخلوق کو بھی پیدا کیا ہے۔ وہ خدا رب العالمین ہے، تمام عالم کو پیدا کرنے والا ہے، تو جو خدا اس کائنات کی ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اس سے دور جا کر تم کس طرح فائدہ اٹھا سکتے ہو، کس طرح زندگیاں گزار سکتے ہو۔ اگر تم حقیقت میں اس کے سامنے جھکنے والے بنو گے تو وہ علاوہ تمہیں تقویٰ میں بڑھانے کے اپنا قرب حاصل کرنے والا بنانے کے، تمہیں رزق بھی ایسے ایسے ذریعوں سے دے گا جن کا تم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہےوَمَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا(الطلاق:3) اور جو شخص اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا۔ اللہ اس کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ نکال دے گا۔ اور اس کو وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اس کو رزق آنے کا خیال بھی نہیں ہو گا۔ پس اللہ تعالیٰ کے پیار کو حاصل کرنے کے لئے تقویٰ ضروری ہے تاکہ پیار حاصل کرنے کے بعد یہ نعمتیں ملیں۔ اور تقویٰ حاصل کرنے کے لئے خداتعالیٰ نے ہمیں بتایا جیسا کہ پہلے بھی واضح ہو گیا کہ مَیں ہی تمہارا رب ہوں، تمہیں رزق بھی دیتا ہوں، تمہیں پالنے کے سامان بھی پیدا کرتا ہوں۔ اور تمہاری ضروریات بھی پوری کرتا ہوں۔ اور تمام کائنات کا پیدا کرنے والا بھی ہوں۔ یہ تمام کائنات جو ہے میرے ایک اشارے پر حرکت کرنے والی ہے۔ ذرا سا اس کائنات کابیلنس (balance) خراب ہو جائے تو تباہی و بربادی آ جائے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍ ستمبر ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۷؍ اکتوبر ۲۰۰۵ء)