قربانی کا مطلب ہی تکلیف ہے۔ اپنے آپ کوتھوڑی سی تکلیف میں ڈالو گے تو کام ہو گا
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں عرض کی گئی کہ زیر تعلیم احباب (یعنی طالبِ علم) کو کس طرح مالی قربانی کے فوائد کی طرف بھی متوجہ کیا جا سکتا ہے؟اس پر حضور انور نے فرمایا کہ
آپ نے خود ہی قربانی کا لفظ بول دیا۔قربانی کا تو مطلب ہی یہی ہے کہ اپنے آپ کو کچھ تکلیف میں ڈالو اور پھر کوئی کام کرو۔ قربانی کسے کہتے ہیں؟قربانی کا مطلب یہی ہے کہ تکلیف میں ڈال کر کوئی کام کرنا۔ اگر آسانی سے کام ہوتا رہے تو اسے قربانی تو نہیں کہتے۔ ہم کہتے ہیں ہم نے عید قربان پہ بکرے یا گائے کی قربانی کی تو اس کے گلے پر چھری پھیر کے ہی قربانی کی۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اپنی قربانی پیش کی، حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کو لٹا کے قربانی لینے لگے تو وہ اسی قربانی کے لیے تیار ہوئے تھے کہ چھری پھیریں۔تو پہلے تو قربانی کے لفظ کا فلسفہ پتا ہونا چاہیےکہ قربانی کیا ہے۔ ایک طرف آپ کہتے ہیں قربانی، دوسری طرف یہ کہتے ہیں کہ میرےتو اپنے خرچ پورے نہیں ہورہے میں کس طرح قربانی کروں۔ قربانی تو ہے ہی وہی کہ اپنے خرچوں، اپنی خواہشات، اپنی ضروریات کو کم کر کے اس کے دین یا غریبوں یا کسی دوسرے کی بہتری کے لیے کچھ خرچ کرنا… اللہ تعالیٰ نے ایک جگہ فرمایا کہ جو تمہارے لیے آسان ہے وہ دو،دوسری جگہ فرمایا کہ قربانی کر کے دو۔ تیسری جگہ فرمایا کہ قربانی اس وقت تک ہے ہی نہیں جب تک تم وہ چیز قربان نہ کرو جس سے تم محبت کرتے ہو۔ تو حالات کے مطابق اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مختلف سبق دے دیے… پھر چندہ کیا چیز ہے؟ چندے کا فلسفہ ذہن میں آ جائے گا کہ چندہ قربانی ہے،یا صدقہ دینا قربانی ہے،یا کسی چیریٹی کو کچھ دینا قربانی ہے۔ قربانی کا فلسفہ جب سمجھ آجائے تبھی آدمی قربانی کر سکتا ہے۔ قربانی کا مطلب ہی تکلیف ہے۔ اپنے آپ کوتھوڑی سی تکلیف میں ڈالو گے تو کام ہو گا۔ اگر ایک دن برگر نہ کھاؤ تو کوئی بات نہیں،اتنے میں خدام الاحمدیہ کا چندہ ادا ہو جاتا ہے۔
(روزنامہ الفضل انٹرنیشنل 8؍جون 2023ء)