تعلق باللہ (قسط ۱)
سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس کی مہربانی سے ہمیں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق ملی ہے۔ آپؑ نے معبود حقیقی سے تعلق جوڑنے کے طریق بتانے کے لیے بہت سی کتابیں لکھیں جو زیادہ تر اردو نثر اور نظم میں ہیں۔ انبیائے کرام اللہ تعالیٰ کے بلائے بولتے ہیں اور اسی کے لکھائے لکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے پیغام کی اصل روح سے واقف ہونے کے لیے اسے سمجھ کر پڑھنا ضروری ہے۔ آپؑ کا ایک ایک مصرع علم کا سمندر ہے جس کی تشریح میں کتابیں لکھی جاسکتی ہیں۔روزنامہ الفضل میں ایک نیا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے جس میں حضرت مسیح پاکؑ کے منظوم کلام کو آسان طریق سے پیش کرنے کی کاوش کی جائے گی تاکہ اس پر غورو فکر کرنے سے اس میں موجود معرفت کے موتی بہتر طور پر سمجھے جا سکیں۔درثمین کی نظمیں اپنی مٹھاس کی وجہ سے کثرت سے پڑھی جاتی ہیں۔ مفہوم سمجھ کر الفاظ کی درست ادائیگی سے ان کا حسن دو بالا ہو جائے گا۔وباللہ التوفیق۔(ادارہ)
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی یہ نظم آپ کی کتاب ضمیمہ تریاق القلوب نمبر ۵ صفحہ اول مطبوعہ ۱۹۰۲ءسے لی گئی ہے۔ جو درثمین کی بائیسویں نظم ہے۔اس کے تین اشعار ہیں۔
کبھی نصرت نہیں ملتی درِ مولیٰ سے گندوں کو
کبھی ضائع نہیں کرتا وہ اپنے نیک بندوں کو
نصرت :nusrat مدد :help درِ مولیٰ: dar e maulaa اللہ کا دروازہ:Threshold of the Gracious God گندوں:gandon ناپاک لوگوں:Immoral, evil people ضائع ( اس لفظ کو ضایا نہیں پڑھنا ضائے پڑھنا ہے )zaa‘i: کھونا: Discard, abandon
اللہ تعالیٰ پاک ہے پاک لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ اس لیے اس کے دروازے پر اگر گندے لوگ مدد مانگنے آئیں تو وہ ان کی مدد نہیں کرتا۔ گندے لوگ وہ ہوتے ہیں جو اللہ پاک کی بات نہیں مانتے اور دوسروں کو بھی بات ماننے سے روکتے ہیں۔ اس لیے اللہ پاک ان سے ناراض ہوتا ہے ان کی مدد نہیں کرتا وہ ناکام ہو جاتے ہیں۔
جواللہ تعالیٰ کے فرماں بردار نیک پاک اور اچھے لوگ ہوتے ہیں انہیں اللہ پاک پسند فرماتا ہے ان سے پیار کرتا ہے انہیں اپنے بندے کہتا ہے پھر اپنی چیز کی طرح ان کو نقصان نہیں پہنچنے دیتا۔ انہیں بہت سے انعامات سے نوازتا ہے۔ ہر میدان میں کامیاب کرتا ہے۔ رسول پاک ﷺ کو کامیاب کیا اور مکہ کے کافر ناکام رہے۔ یہی اللہ پاک کا طریق ہے۔ حضرت مسیح موعود کا قائم فرمودہ’مسلمان فرقہ احمدیہ ‘ترقی کر رہا ہے اور اس کے مخالف ساری کوششوں کے باوجود ناکام ہی رہتے ہیں۔ ان کے ساتھ اللہ پاک کی مدد نہیں ہوتی۔
وُہی اُس کے مُقرَّب ہیں جو اپنا آپ کھوتے ہیں
نہیں راہ اُس کی عالی بارگہ تک خود پسندوں کو
مقرب: ( مُقر۔رَب) rab۔muqar: قریب، نزدیک، قریبی Favourite,close, intimate, near to Him کھونا:khonaa مستغرق ہونا، بے خود ہونا Consumed in the Love of God, absorbed, lost
عالی:aali بلند :Glorious, lofty, exalted
خودپسند :khud pasand: متکبر، اناپرست، خود کو پسند کرنے والا :Arrogant,Supercilious, haughty, conceited person, having a superiority complex
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور اس کے قریب وہ لوگ ہوتے ہیں جو صرف اللہ پاک کی مرضی پر چلتے ہیں۔ یہ مانتے ہیں کہ ہر طاقت اللہ کو حاصل ہے سب کچھ اس کے حکم سے ہوتا ہے۔ بندہ کمزور ہے عاجز ہے کسی قابل نہیںکوئی طاقت نہیں رکھتا۔ جب بندہ اپنے آپ کو اپنے معبود کے سامنے گرادیتا ہے۔اور سب کچھ وہی کرتا ہے جو اللہ پاک کا حکم ہوتا ہے۔تواللہ تعالیٰ اس سے خوش ہوتا ہے۔ جتنا وہ گرتا ہے اتنا ہی اللہ پاک اسے عزت دیتا ہے۔ اللہ پاک تک جانے کا یہی ایک ہی راستہ ہے۔ بڑائی غرور اور تکبر بندے کو زیب نہیں دیتا۔خود پسند وں کواس کے دربار میں داخلہ نہیں ملتا۔ اس کی نظر میں عزت حاصل کرنے کے لیے پاک اور خاک ہونا پڑتا ہے۔
یہی تدبیر ہے پیارو کہ مانگو اُس سے قربت کو
اُسی کے ہاتھ کو ڈھونڈو جلاؤ سب کمندوں کو
تدبیر: tadbeer: ذریعہ، ارادہ، منصوبہ، سوچ بچار، تجویز:Strategy, human design, plan, course of action, device, means, method
کمندوں: kamandon(کمند کی جمع ہے ) رسی کی سیڑھی، سہارا :All other means agencies, scaling ladders
حضرت اقدس مسیح موعود ؑفرماتے ہیں کہ اللہ پاک کے دربار سے گندے اور خود پسند رد کر دیے جاتے ہیں۔ اس کا قرب پانے کا ایک ہی طریق ہے کہ ہم پاک صاف ہوکر دعا کریں اور اس سےالتجا کریں کہ ہمیں اپنے قریب کرلے ہمارا سہارا بن جائے۔ ہمیں اس راستے پر چلائے جو اس کی ذات تک لے جاتا ہے۔ہمیں اپنا ساتھ عطا فرمائے وہ سوال کرنے والے کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے پھر کسی دوسرے سہارے کی ضرورت نہیں رہتی۔ سچے دل سے اس کا ہاتھ پکڑیں تو وہ اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اپنے ساتھ لگالیتا ہے۔ کسی بلندی پر چڑھنے کے لیے سیڑھی لگائی جاتی ہے۔اونچی جگہ پر رسی کا پھندا بناکر پھینکا جاتا ہے تاکہ اس کے سہارے اوپر چڑھا جا سکے۔ لیکن سب سے بلند ہستی کے دربار میں جانے کے لیے کوئی رسی سیڑھی کمند یا کوئی بھی اور ذریعہ بے کار ہے کوئی دنیاوی طاقت کسی کام نہیں آتی۔ صرف خدا کی ذات سے سچا پیاراور ایمان خدا تک لے کر جاتا ہے۔ وہ اپنی سچی محبت کو پہچان لیتا ہے۔ محبت کرنے والے کو اپنی محبت سے نوازتا ہے۔ یہی بندے کا خدا سے تعلق جوڑنے کا نسخہ ہے۔ جو حضرت مسیح موعود ؑنے ہمیں آپ اس راستے سے خدا سے زندہ تعلق جوڑ کر بتایا ہے۔
یہ نظم درست تلفظ سے اس لنک پر سنئے: