یادِ رفتگاں

محترم رانا عبد الحمید خاں صاحب کاٹھگڑھی، مربی سلسلہ و نائب ناظم مال وقف جدید ربوہ، وفات پاگئے

مسلسل ۴۴سال تک خدمات سلسلہ بجا لانے والےدیرینہ اور مخلص خادم محترم رانا عبدالحمید خاں صاحب کاٹھگڑھی، مربی سلسلہ و نائب ناظم مال وقف جدید ربوہ، وفات پاگئے

انا للہ وانا إلیہ راجعون

احباب جماعت کو بہت دکھ اور افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ۴۴سال تک خدمت بجا لانے والے جماعت احمدیہ کے دیرینہ اور مخلص خادم محترم رانا عبد الحمید خاں صاحب کاٹھگڑھی مربی سلسلہ و نائب ناظم مال وقف جدید ربوہ مورخہ ۸؍جولائی ۲۰۲۳ء بروزہفتہ ساڑھے سات بجے صبح ہارٹ اٹیک کی وجہ سے بعمر ۷۰ سال طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ میں وفات پاگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اس دن علی الصبح آ پ کی طبیعت خراب ہونے پر ایمبولینس بلائی گئی۔ گھر سے ایمبولینس تک باتیں کرتے ہوئے خود چل کر گئے۔ طاہر ہارٹ میں داخل کیا گیا تو بھی کافی دیر تک باتیں کرتے رہے کہ اچانک ہارٹ اٹیک کی وجہ سے اللہ کو پیارے ہوگئے۔

آپ کی نماز جنازہ اگلے دن مورخہ ۹؍جولائی کو صبح گیارہ بجے احاطہ صدر انجمن میں ادا کی گئی۔ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ تدفین بہشتی مقبرہ دارالفضل کے قطعہ نمبر۳۰ میں ہوئی۔

آپ مورخہ ۱۳؍ ستمبر ۱۹۵۳ء کو مکرم چودھری عبد اللطیف خاں صاحب کاٹھگڑھی کے ہاں ربوہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا حضرت چودھری عبدالمنان خاں صاحب کاٹھگڑھی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دادا کے بڑے بھائی حضرت چودھری عبدالسلام خاں صاحب ؓ کاٹھگڑھی، حضرت مسیح موعودؑ کے صحابہ میں سے تھے۔ محتر م رانا عبد الحمید صاحب نے ابتدائی تعلیم ربوہ سے حاصل کی اورمورخہ ۱۵؍ ستمبر ۱۹۶۹ء کو جامعہ احمدیہ میں داخلہ لے کر زندگی وقف کردی۔ جامعہ احمدیہ سے شاہد کی ڈگری حاصل کی اورمورخہ یکم مئی ۱۹۷۹ء کو بطور مربی سلسلہ میدان عمل میں خدمات کا آغاز کیا۔ آپ کو مختلف جگہوں پر خدمت دین کی توفیق ملی۔ پاکستان میں آپ نظارت اصلاح و ارشاد مقامی کے تحت مورخہ یکم مئی ۱۹۷۹ء تا اگست ۱۹۸۴ء بطور مربی سلسلہ ضلع سیالکوٹ اور مربی سلسلہ ضلع شیخوپورہ وغیرہ میں تعینات رہے۔ آپ نےوکالت تبشیر کے تحت ۲۲؍اگست ۱۹۸۵ء تا ۱۵؍دسمبر ۱۹۸۶ء یوگنڈا میں اور ۲۷؍جولائی تا ۱۱؍اگست ۱۹۹۱ء کینیا میں خدمت کی توفیق پائی۔ نظامت ارشاد وقف جدید کے تحت آپ کو مختلف اوقات میں بطور مربی سلسلہ خدمت کی توفیق ملی بعد ازاں مورخہ ۱۵؍مارچ ۱۹۹۳ء کو نائب ناظم مال وقف جدید مقرر ہوئے۔ جہاں آپ تا وفات خدمات بجا لاتے رہے۔ آپ کی ریٹائرمنٹ مورخہ ۱۲؍ستمبر ۲۰۱۳ء کو ہوئی تھی لیکن خدمت دین سے سرشار آپ نے ری ایمپلائی ہونے کی درخواست دے کر خدمات کا سلسلہ جاری رکھا اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو تادم آخر یعنی ۴۴ سال تک یہ اعزاز عطا فرمایا۔

اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت سی خوبیوں سے نوازا ہوا تھا۔ آپ بہت مہمان نواز اور ملنسار تھے۔ عزیز واقارب اور دوستوں کو گھر بلاتے اور دعوتیں کرتے۔ گھر میں پکنے والا کھانا فریج میں رہنے نہیں دیتے تھےبلکہ تقسیم کرکے خوش ہوتے۔ مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ چندوں کی ادائیگی کی طرف بہت توجہ تھی۔ چندہ بروقت ادا کرنے کی دوسروں کو تلقین کرتے رہتے تھے۔ اپنے رشتہ داروں اور دیگر دوست احباب کو وصیت کرنے کی ہمہ وقت تحریک کرتے تھے۔ باربار یاددہانی کے بعد سارے خاندان کی وصیت کراکے ان کو نظام وصیت میں شامل کیا۔ صدقہ دینے اور غریبوں، مسکینوں اور ضرورت مندوں کی امداد میں آگے ہوتے اور اپنے بچوں کو اس طرف توجہ دلاتے رہتے۔آپ صائب الرائے تھے، بہت ایمانداری اور سوچ بچار کے بعد مفید مشورہ دیتے۔ نپے تلے الفاظ میں بات کرتے اور دلیل کے ساتھ اپنا مافی الضمیر سمجھاتے۔ طلبہ کو ان کے مزاج کے مطابق تعلیمی میدان منتخب کرنے کی تجویز دیتے اور یہ کہتے کہ رقم کی فکر نہ کرو لیکن اچھے ادارے سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرو۔

آ پ کی طبیعت میں خلافت سے محبت، اطاعت اور فرمانبرداری کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہواتھا۔ جس کا اکثر اظہار ان کی باتوں اور عمل سے ہوتا رہتا۔ آپ کی اہلیہ محترمہ نے بتایا کہ جب وہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اجازت سے جلسہ پر یوکے گئیں، تو جلسہ کے بعد انہوں نے کچھ زائد عرصہ قیام کرنا چاہا تو آپ نے یہ کہہ کر ان کو واپس بلا لیا کہ خلیفہ وقت کی اجازت اتنے ہی قیام کی تھی اس لیے اب واپس آجاؤ۔ اس سے ایک دن بھی زیادہ قیام نہیں کرنا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا براہ راست خطبہ جمعہ بہت اہتمام سے سنتے اور بچوں کو ساتھ بٹھا لیتے۔ حضور کے سلام کا جواب اونچی آواز میں وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ کہہ کر ضرور دیتے۔ بچوں کو کہتے کہ پیارے آقا کے سلامتی بھیجنے کا جواب ضرور دینا چاہیے۔ حضور انور کو خط لکھتے وقت بچوں کو سمجھاتے کہ کیونکہ حضور کا وقت بہت قیمتی ہے اس لیے اتنا ہی خط لکھو جس میں بات مکمل ہوجائے۔ ضرورت سے زیادہ الفاظ نہیں لکھنے چاہئیں۔

آپ کی شادی مورخہ ۲۳؍اپریل ۱۹۸۳ء کو محترمہ شہناز کوثر صاحبہ بنت مکرم چودھری محمد شریف خاں صاحب آف وسن کے، ضلع سیالکوٹ کے ساتھ ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک بیٹی مکرمہ حافظہ حسن آراء طلعت، لندن اور بیٹے پی ایچ ڈی ڈاکٹر مکرم عبدالرؤف خاں صاحب، صدر مجلس خدام الاحمدیہ ڈنمارک سے نوازا۔

اللہ تعالیٰ اس مخلص خادم دین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اور لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(رپورٹ: ابو سدید)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button