ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۴۶)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

۲۹؍ستمبر۱۹۰۳ء دربار شام ’’…غر ض اس بیعت سے جو میرے ہاتھ پر کی جاتی ہے دو فائدے ہیں ایک تو یہ کہ گناہ بخشے جاتے ہیں اور انسان خداتعالیٰ کے وعدہ کے موافق مغفرت کا مستحق ہو تا ہے۔ دوسرے مامور کے سامنے تو بہ کرنے سے طاقت ملتی ہے اور انسان شیطانی حملوں سے بچ جاتا ہے۔یاد رکھو کہ اس سلسلہ میں داخل ہونے سے دنیا مقصود نہ ہو بلکہ خدا تعالیٰ کی رضا مقصود ہو۔کیونکہ دنیا تو گذر نے کی جگہ ہے وہ تو کسی نہ کسی رنگ میں گذر جائے گی۔

شبِ تنور گذ شت وشبِ سمور گذشت

دنیا اور اس کے اغراض اور مقاصد کو بالکل الگ رکھو۔ان کو دین کے ساتھ ہر گز نہ ملاؤ کیونکہ دنیا فنا ہو نے والی چیز ہے اور دین اور اس کے ثمرات باقی رہنےوالے…‘‘

(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۱۴۵، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں فارسی کی ایک ضرب المثل ’’شب تنور گذشت وشب سمورگذشت‘‘استعمال ہوئی ہے۔جو ایرانی کتب میں ملتی ہے۔کہتے ہیں ایک مرتبہ سردیوں کی یخ بستہ رات میں ایک فقیر کو کوئی جگہ نہ ملی۔ اس نے بادشاہ کے محل کے قریب ناچارایک تنور پر جسے تھوڑی دیر پہلے گرمایا گیا تھا پڑا ؤ ڈالا۔پہلو کے بل لیٹا تو کچھ ہی دیر میں نیچےکا پہلو بہت گرم جبکہ دوسرا پہلو شدت سردی کی وجہ سے بہت ٹھنڈاہوگیا، تو کروٹ بدل لی۔ اسی طرح ساری رات بے آرامی میں کروٹیں بدلتا رہا۔صبح اٹھا تو آواز بلند کی۔ اے بادشاہ !اِس سرد رات میں تو محل کے اندر شراب پی کر کمبل میں مزے کی نیند سویا۔ رات تیری بھی گذر گئی۔جب کہ ایک فقیر تیری ہمسائیگی میں ساری رات تنور پرکروٹیں بدلتا رہا اور تجھے اس کی خبر نہ ہوسکی،رات اس کی بھی گزر گئی۔ اس حکایت کو اشعار میں کچھ یوں بیان کیا گیا ہے۔

شَنِیْدِہْ اِیْم کِہْ مَحْمُوْدغَزْنَوِیْ یِکْ شَبْ

شَرَابْ خُوْرْد وشَبَشْ جُمْلِہْ دَرْسَمُوْر گُذَشْت

سننے میں آیا ہے کہ محمود غزنوی نے ایک را ت شراب پی اور اس کی ساری رات سمور( کمبل ) میں گذری۔

گَدَایِ گُوْشِہْ نَشِیْنِیْ لَبِ تَنُوْرْخَزِیْد

لَبِ تَنُوْربِہْ آنْ بِیْنَوَایِ عَوْرگُذَشْت

ایک گوشہ نشین فقیر تنور پر کروٹیں بدلتارہا۔اس بےسروسامان کی رات وہاں گذر گئی۔

عَلَی الصّبَاحْ بِزَدْ نَعْرِہ اِیْ کِہْ اَیْ مَحْمُوْد

شَبِ سَمُوْرگُذَشْت ولَبِ تَنُوْرگُذَشْت

صبح ہوتے ہی اس نے نعرہ لگایا کہ اے محمود! تنور (پر سونے ) والی رات بھی گذر گئی اور سمور (پہن کر سونے )والی رات بھی گذرگئی۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button