حضرت مسیح موعود ؑ کی نظم ’’مُناجات اور تبلیغِ حق‘‘ کے چند اشعار پر تضمین
دیکھ کر دُنیا کی حالت ہو گیا زار و نزار
اِس تباہی سے خدایا ہے مِرا سینہ فگار
پھیر دے دُنیا کی جانب رحمتوں فضلوں کی دھار
’’اے خدا اے کار ساز و عیب پوش و کردگار
اے مرے پیارے مرے محسن مرے پروردِگار‘‘
اِس قدر اَموات ہیں جن کی کوئی گنتی نہیں
حکمرانوں کی بھی اِس کے سامنے چلتی نہیں
اِک بھیانک آگ ہے گویا کہ جو بجھتی نہیں
’’کس طرح نپٹیں کوئی تدبیر کچھ بنتی نہیں
بے طرح پھیلی ہیں یہ آفات ہر سُو ہر کنار‘‘
’’اے خدا اے چارہ سازِ درد‘‘ اے مشکل کُشا
ان مصائب سے کریما اَب ہمیں جلدی بچا
تیرے بندے ہیں مرے مولیٰ نہ دے ہم کو سزا
’’اے خدا کمزور ہیں ہم اپنے ہاتھوں سے اُٹھا
ناتواں ہم ہیں ہمارا خود اُٹھا لے سارا بار‘‘
اے خدا تیری رضا ہر دم مِرا مقصود ہو
تیری درگہ ہی ہمیشہ اے خدا مسجود ہو
تیری رحمت کا نہ ہم پر در کوئی مسدود ہو
’’اے میرے پیارے بتا تو کس طرح خوشنود ہو
نیک دن ہوگا وہی جب تجھ پر ہوویں ہم نثار‘‘
تیرے بن اُٹھتی نہیں ہے اب کسی جانب نگہ
بخش دے اپنے کرم سے اپنے بندوں کے گنہ
بھیج دے اپنے فرشتوں کی خدایا اب سپہ
’’اے مرے یارِ یگانہ اے مری جاں کی پنہ
بس ہے تو میرے لیے مجھ کو نہیں تجھ بن بَکار‘‘
(تنویر احمد ناصر۔ قادیان)