مجلس انصار اللہ جرمنی کا بیالیسواں سالانہ اجتماع
(فرینکفرٹ، نمائندہ روز نامہ الفضل انٹرنیشنل) مجلس انصار اللہ جرمنی کا بیالیسواں سہ روزہ سالانہ اجتماع مورخہ۲تا۴؍جون بروز جمعہ، ہفتہ و اتوار روحانی، روح پرور ماحول میں جاری رہنے کے بعد اتوار کی شام کو بخیرو خوبی اختتام پذیرہوگیا۔ امسال اجتماع میں ریکارڈ حاضری رہی۔ سات ہزار تین سو انصار بشمول زائرین اجتماع سے مستفیض ہوئے۔ یورپ کے چار ممالک برطانیہ، ہالینڈ، ڈنمارک اور سوئزرلینڈ سے ۵۴ انصار نے اجتماع میں شمولیت اختیار کی۔ پہلی بار علمی و ورزشی مقابلہ جات میں یورپین ٹیموں نے حصہ لیا۔ جرمنی کی جماعتیں من ہائم، گروس گیراو، ہمبرگ، ہنوور اور مہدی آباد سے انصار نے سائیکل پر مقام اجتماع تشریف لانے کی روایت کو برقرار رکھا۔ یاد رہے کہ مہدی آباد سے مقام اجتماع کا فاصلہ ۶۸۰کلومیٹر ہے۔ امسال انصار اللہ اور لجنہ اماء اللہ کا اجتماع ایک ہی تاریخوں پر کالسروئے کے اس تاریخی انٹرنیشنل نمائش کے ہالز میں منعقد ہوا جہاں ۲۰۲۲ء تک جماعت احمدیہ جرمنی اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق پاتی رہی ہے۔
امسال بھی اجتماع کے مہمان خصوصی مکرم عبدالخالق تعلقدار صاحب انچارج انصار سیکشن دفتر پرائیوٹ سیکرٹری تھے۔
انتظامیہ کمیٹی و تیاری اجتماع
سال کے شروع میں مکرم مبارک احمد شاہد صاحب صدر مجلس انصار اللہ جرمنی نے عاملہ کے مشورہ سے مکرم ظفر احمد ناگی صاحب نائب صدر کو اجتماع کا منتظم اعلیٰ مقرر کیا تھا۔ جن کی معاونت کے لیے پندرہ انصار پر مشتمل انتظامی بورڈ تشکیل دیا گیا۔ اجتماع کے ۱۱۱؍ شعبہ جات کے لیے منتظمین اس کے علاوہ تھے۔ مارچ سے مئی تک انتظامیہ کمیٹی کے متعدد آن لائن اور بالمشافہ اجلاسات ہوئے۔ ۸؍مئی کو مسجد۔ Hanau میں صدر مجلس کی صدارت میں انتظامی کمیٹی نے اجتماع کی تیاری کا آخری جائزہ لیا۔ مقام اجتماع کو تیار کرنے کے لیے ۳۱؍مئی کو صبح دس بجے وقار عمل کا آغاز دعا سے کیا گیا۔ دو دن جاری رہنے والے وقار عمل میں ۲۹۰؍انصار نے شرکت کی۔ جمعرات کی شام کو نماز مغرب و عشاء سے قبل صدر مجلس نے عاملہ ممبران کے ساتھ مل کر انتظامات کا معائنہ کیا۔
اجتماع کا پہلا روز
مقام اجتماع میں رات قیام کرنے والے والے انصار کے لیے صبح باجماعت نماز تہجد و فجر کا انتظام تھا۔ دن کے آغاز کے ساتھ ہی مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ جن کی رجسٹریشن، رہائش اور سامان کو محفوظ کرنے کے لیے شعبہ امانات پوری مستعدی سے مصروف عمل تھے۔ سپورٹس کے ابتدائی مقابلہ جات بھی جمعہ سے قبل کروائے گئے۔ نماز جمعہ مرکزی پنڈال میں سوا ایک بجے ادا کی گئی۔ مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج جرمنی نے والدین کے حقوق اور ان سے حسن سلوک پر خطبہ دیا اور نماز جمعہ و عصر پڑھائی۔ جس کے بعد حضور انور کا خطبہ جمعہ براہ راست سنا گیا۔
چار بجے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ جس کے معاً بعد ہال میں افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم، عہد اور نظم کے بعد مکرم صدر صاحب انصار اللہ نے اجتماع کی افتتاحی تقریر تربیتی امور پر کی۔ اجلاس کا اختتام اجتماعی دعا پر ہوا جو مشنری انچارج صاحب نے کروائی۔ بعد ازاں نماز مغرب و عشاء تک علمی و ورزشی مقابلہ جات جاری رہے۔ کھانے اور نمازوں کی با جماعت ادائیگی کے علاوہ اجتماع کمیٹی کے جائزہ اجلاس پر اجتماع کے پہلے دن کے پروگرام اپنے اختتام کو پہنچے۔
اجتماع کا دوسرا روز
با جماعت نماز تہجد و نماز فجر اور ناشتہ کے بعد علمی مقابلہ جات صف اول و دوم شروع ہوئے۔ اسی طرح سپورٹس کے مقابلہ جات کا آغاز سپورٹس گراونڈ میں ہوا۔ کھانے، نمازوں کے وقفہ اور تلقین عمل کے پروگراموں کے دوران مقابلہ جات میں وقفہ کر دیا جاتا تھا۔ علاوہ ازیں مقابلے رات گئے تک جاری رہے۔
علمی مقابلہ جات میں حسن قرات، نظم، اردو و جرمن تقریری، مقابلہ فی البدیہہ تقریر اردو و جرمن اور علاقائی ٹیموں کے درمیان کوئز کا مقابلہ شامل تھے۔ علاوہ ازیں یورپین ٹیموں کے مابین پیغام رسانی اور بیت بازی کا مقابلہ ہوا۔
ورزشی مقابلہ جات میں ٹیموں کے مابین والی بال، کرکٹ، رسہ کشی اور فٹبال کے مقابلے ہوئے۔ اسی طرح والی بال اور فٹبال کا مقابلہ یورپین ٹیموں کے مابین ہوا۔
تلقینِ عمل: اجتماع کے تینوں روز نمازوں کی ادائیگی کے بعد درس کا اہتمام کیا جاتا رہا۔ اس کے علاوہ تلقین عمل کے متعدد خصوصی اجلاسات ہوئے جن سے علمائے سلسلہ و مہمان مقررین نے خطاب کیا۔ مکرم مشنری انچارج صاحب نے خطبہ جمعہ کے علاوہ تلقین عمل کے اجلاس میں تعلق باللہ کے موضوع پر تقریر کی اور متعدد واقعات کی روشنی میں خدا تعالیٰ سے تعلق جوڑنے اور ان سے حا صل ہونے والے فائدے بیان کیے۔ مکرم طاہر احمد صاحب مربی سلسلہ و نیشنل سیکرٹری تربیت نے نحن انصار اللہ اور مکرم مبارک احمد تنویر صاحب مربی سلسلہ، سیکرٹری اشاعت و انچارج شعبہ تصنیف نے خلافت روحانی ترقی کا ذریعہ کے عنوان سے تقاریر کیں۔ مہمان خصوصی مکرم عبدالخالق صاحب نے تربیت اولاد کی ضرورت کے حوالہ سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
علاوہ ازیں ۳۱۳ صحابہ کی زندگی پر مشتمل ایک تاریخی فیچر پروگرام بھی پیش کیا گیا۔ انصار بیٹھک کے نام سے ایک خصوصی پنڈال بنایا گیا تھا جہاں تین روز کے دوران بارہ مختلف موضوعات پر لیکچر اور سوال و جواب کی مجالس ہوئیں۔ رشتہ ناطہ، مہاجرین کی آبادکاری و دیگر مسائل سن کر لوگوں کی راہنمائی کی گئی۔
اجتماع کا تیسرا روز
اجتماع کے تیسرے روز صبح کے وقت علمی مقابلہ جات کے فائنل راؤنڈ اور ورزشی مقابلہ جات کے فائنل کھیلے گئے۔ بعد از دوپہر اجتماع کی اختتامی تقریب مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت جرمنی کی صدارت میں شروع ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم، عہد اور نظم کے بعد مکرم منتظم اعلیٰ صاحب نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جس میں تیاری سے لیکر اجتماع کے انعقاد اور اختتام تک کی چنیدہ چنیدہ باتوں کا ذکر کر کے سب منتظمین اور کارکنان کا بھرپور تعاون پیش کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ پھر محترم امیر صاحب نے پوزیشن حاصل کرنے والے انصار اور ٹیموں میں انعامات تقسیم کیے۔ دوران سال بہترین کارکردگی دکھانے پر مجلس Neuwied علم انعامی کی حقدار قرار پائی۔ مالی امور میں ٹارگٹ پورا کرنے والی مجالس کو بھی تعریفی سرٹیفیکیٹ دیے گئے۔ انعام حاصل کرنے والوں میں یورپین ٹیموں کے انصار بھی شامل تھے۔ تقریب انعامات کے بعد مکرم نیشنل امیر صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں تربیتی امور پر زور دیا اور حضرت مصلح موعودؓ کی تصنیف کردہ کتاب ذکر الٰہی پڑھنے کی تلقین کی۔ دعا سے قبل مکرم صدر صاحب انصار اللہ نے سب حاضرین اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی۔
مجلس انصار اللہ کے ۴۲ویں سالانہ اجتماع میں چار ہزار تین سو پانچ انصار، ایک ہزار سات سو چھبیس خدام، ایک ہزار چھپن اطفال اور دو سو چوراسی بچے اس طرح کل حاضری سات ہزار تین سو اکہتر رہی۔ ۴۲ انصار مسجد احسان منہائم سے ۷۰ کلومیٹر سائیکل چلا کر اجتماع میں آئے۔ جبکہ نیشنل امیر صاحب اپنے پانچ رفقاء کے قافلہ کو لے کر ۱۳۰ کلومیٹر سائیکل پر آئے۔ سب سے دور مہدی آباد سے رضا الدین صاحب ۶۸۰ کلو میٹر کا فاصلہ تین دن میں طٰے کر کے مقام اجتماع میں پہنچے۔ ایسے خدام جو امسال مجلس انصار اللہ میں شامل ہورہے ہیں ان کو خوش آمدید کہنے کے لیے خصوصی تعارفی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں صدر مجلس نے ان نئے شامل ہونے والوں کو تحائف سے نوازا اور ہر ایک سے تعارف حاصل کیا۔
٭…٭…٭