حقوق العباد کی ادائیگی کے بغیر جلسے پر آنے کامقصد پورا نہیں ہوتا
ہم پر اللہ تعالیٰ کے انعاموں میں سے یہ بھی ایک بہت بڑا انعام ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃوالسلام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمایا کہ سال میں ایک دفعہ ہم جمع ہو کر اپنی روحانی اور اخلاقی ترقی کے سامان بہم پہنچائیں۔ ایسے پروگرام بنائیں جو ہمیں خداتعالیٰ سے قریب کرنے والے اور تقویٰ میں بڑھانے والے ہوں۔ اس ارادے اور اس نیت سے یہ دن گزاریں کہ ہم نے اعلیٰ اخلاق اور ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کے بھی اعلیٰ معیار قائم کرنے ہیں۔ آپس میں محبت، پیار اور تعلق کو بڑھانا ہے، رنجشوں کو دورکرنا ہے، اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش کرنی ہے، ہر قسم کی لغویات سے اپنے آپ کو پاک کرنا ہے۔ بظاہر یہ چند باتیں ہیں جن کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسہ کے مقاصد میں سے بیان فرمایا۔ لیکن یہی باتیں ہیں جو انسان کے مقصد پیدائش کو پورا کرنے والی ہیں۔ پس جلسہ پر آنے والے ہر احمدی کو ہمیشہ یہ بات اپنے پیشِ نظر رکھنی چاہئے کہ اس جلسہ میں شامل ہونا اپنے اندر ایک بہت بڑا مقصد رکھتا ہے۔ اگر خدا کی رضا کے حصول کی کوشش نہیں ہورہی، اگر تقویٰ میں ترقی کرنے کی کوشش نہیں ہورہی، اگر اخلاق کے اعلیٰ نمونے قائم کرتے ہوئے بندوں کے حقوق ادا نہیں ہورہے تو پھر جلسہ پر آنے کا مقصد پورا نہیں ہورہا اور اگر یہ مقصد پورا نہیں کرنا تو پھر اس جلسہ پر آنے کا فائدہ بھی کوئی نہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعائیں بھی صرف انہی کے حق میں پوری ہوں گی جو اس مقصد کو سمجھ رہے ہوں گے، اس غرض کو سمجھ رہے ہوں گے جس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس جلسہ کا اجرا فرمایا تھا۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ ’’مَیں ہرگز نہیں چاہتا کہ حال کے پیرزادوں کی طرح صرف ظاہری شوکت دکھانے کے لئے اپنے مبائعین کو اکٹھا کروں۔ بلکہ وہ علّتِ غائی‘‘ یعنی وہ بنیادی وجہ وہ مقصد ’’جس کے لئے میں حیلہ نکالتاہوں، اصلاح خلق اللہ ہے‘‘۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۱؍اگست ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۱؍ستمبر ۲۰۰۷ء)