پاکستان میں احمدیہ مساجد پر بڑھتے ہوئے حملے اور قبروں کی بے حرمتی
جنوری تا جولائی ۲۰۲۳ء میں جماعت احمدیہ پاکستان کی مساجد پر معاندین کی طرف سے فائرنگ، توڑپھوڑاورآتشزدگی کے۱۰؍ حملے ہوچکے ہیں
سابق فوجی ڈکٹیٹر اور فرعونِ وقت ضیاء الحق کے جاری کردہ بدنام زمانہ آرڈیننس ۱۹۸۴ء نمبر ۲۰ اور احمدیہ مخالف قانون سازی کےاطلاق کے بعد سے لے کر اب تک پاکستان بھر میں ہماری مساجد کو شہید کیا جاتا رہاہے۔بعض مساجد پر زبردستی قبضہ کیا گیا۔ آگ لگائی گئی، توڑ پھوڑ کے ذریعے نقصان پہنچایا جاتا رہا اور پولیس انتظامیہ کی طرف سے سیل کرکے سر بمہر کیا گیا۔ اس پر مستزاد یہ جماعت کہ احمدیہ مسلمہ کی مساجد کی مشتعل ہجوم اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے اور ایک ساتھ مسلسل بے حرمتی کی جاتی رہی ہے۔ یہ حملے اکثر مناروں اور گنبد وں کو شہید کرنے اور مذہبی دستاویزات کو نقصان پہنچانے کے لیے کیے گئے۔احمدیہ قبرستانوں میں موجود احمدیوں کی قبروں کے کتبے شہید کرکے قبروں کی بے حرمتی کی داستانیں اس کے علاوہ ہیں۔الغرض احمدیہ مخالف ملاں نفرت انگیز ی کو ہوا دے کر پاکستان کی صاف آب و ہوا کو گدلا بلکہ آلودہ کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں۔ عبادت گاہوں اور قبروں کے تحفظ کے قوانین کو پامال کرکے قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔اور ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
حیران کن طور پر ۱۹۸۴ء سے اب تک ۱۷۳؍مساجد کو ہدف بنا کر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی۔
Press Ahmadiyya (جماعت احمدیہ کے انٹرنیشنل پریس اینڈ میڈیا آفس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ) کی ایک رپورٹ پر مبنی ٹوئٹ کے مطابق: جنوری سے جولائی ۲۰۲۳ء کے دوران پاکستان میں معاندین، مخالفین اور انتظامیہ کی طرف سے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے جماعت احمدیہ کی مساجد پر ۱۰؍ حملے ہوچکے ہیں: احمدی مساجد پر ہونے والے ان حملوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔
۱۔ ۱۰؍جنوری۔جماعت احمدیہ وزیر آباد کی مسجد کے مناروں کی بے حرمتی کی گئی اور شہید کیا گیا۔
۲۔ ۱۸؍ جنوری۔ جماعت احمدیہ مارٹن روڈ کی مسجد کے باہر سے رات کے وقت سیڑھی لگاکر چوروں کی طرح داخل ہوکر مسجد کے مناروں کو شہید کیا گیا۔
۳۔ ۲؍ فروری۔ احمدیہ ہال کراچی کے مناروں کو شہید کیا گیا۔
۴۔۳؍ فروری۔ نور نگر عمر کوٹ کی مسجد میں حملہ کرکے آتشزدگی کی گئی۔
۵۔ ۳؍ فروری۔ گوٹھ غازی خان مورانی میں منارے شہید کیے گئے۔
۶۔ ۴؍ فروری۔سیٹلائٹ ٹاؤن میرپور خاص میں فائرنگ کرکے حملہ کیا گیا۔
۷۔ ۲۵؍ مارچ۔ کلراں کلاں گجرات کی مسجد کے منارے شہید کیے گئے۔
۸۔ ۱۶؍ اپریل۔ گھگھیاٹ سرگودھا کی مسجد کے منارے شہید کیے گئے۔
۹۔ ۴؍ مئی۔ ڈھولن آباد میر پور خاص کی مسجد کے منارے شہید کیے گئے۔
۱۰۔ ۱۴؍ جولائی۔ کالا گجراں جہلم میں منارے شہید کیے گئے۔
جہاں تک احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کا تعلق ہے تو اس بابت فرائیڈے ٹائمز مورخہ ۲۰؍ جولائی ۲۰۲۳ء کی اشاعت میں شائع شدہ ایک رپورٹ وہ نذر قارئین ہے۔ رپورٹ میں لکھا ہے : پاکستان کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ جہلم میں بھی نہ زندہ احمدیوں کو اور نہ ہی وفات یافتہ احمدیوں کو تحفظ حاصل ہے کیونکہ نامعلوم انتہا پسند اور شدت پسند معاندین نے جہلم میں احمدی قبروں کے کتبوں پرپہلے سیاہ روشنائی کا سپرے کیا اور پھر توڑ پھوڑ کے ذریعہ مسخ کرکے ان کی بے حرمتی کی۔ یہ قبریں وہاں کے مقامی احمدیوں کے تین بزرگوں کی ہیں جو اپنے علاقے میں با عزت اور قابل صداحترام سمجھے جاتے ہیں۔ وہاں کے مقامی احمدیوں کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ افسوسناک اقدام ملاؤں کی طرف سے جولائی کے دوسرے ہفتہ میں کیا گیا ہے۔
فرائیڈے ٹائمز کے مطابق احمدی قبروں کی بے حرمتی کا یہ واقعہ پہلی مرتبہ رونما نہیں ہوا۔ ماضی بعید کے علاوہ ماضی قریب میں ایسے نفرت انگیز اور شدت پسندی پر مشتمل اقدامات ملاؤں کی طرف سے کیے جا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ ۵؍ جولائی کو قاضیاں چوک کوٹلی کے مشترکہ قبرستان میں مدفون تین احمدیوں کی قبروں کی توڑ پھوڑ کرکے بے حرمتی کی گئی تھی۔ اسی طرح جولائی کے پہلے ہفتے میں شیخوپورہ کی مقامی انتظامیہ نے کیجر والا کے مشترکہ قبرستان میں دس احمدیوں کی قبروں کے کتبہ جات کو توڑ کر بے حرمتی کی تھی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ معاندین اور مخالفین احمدیت پر اپنی گرفت فرمائے اور پاکستان میں جماعت احمدیہ کو مذہبی آزادی عطا فرمائے۔ آمین ( رپورٹ: ابو سدید)