مہمانوں کے حق کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہیے
مہمانوں کے حق کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہئے اور جو مہمان حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بلانے پر روحانی مائدہ حاصل کرنے کے لئے آ رہے ہوں جو اس لئے دور دراز سے خرچ کرکے آ رہے ہوں کہ پاکستان میں جلسوں پر پابندی ہے۔ ہمیں جس فیض سے محروم کرکے دنیاوی حکومتوں نے روکیں کھڑی کر رکھی ہیں اس سے فیضیاب ہونے کے لئے ہم سے جو بھی بَن پڑتا ہے کرنا ہے اور کرنا چاہئے۔ اگر اپنے اوپر بوجھ ڈال کر بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعاؤں سے فیضیاب ہوا جا سکتا ہے جو آپؑ نے جلسے والوں کے لئے کیں تو ہونا چاہئے۔ کئی مخلصین یہاں آتے ہیں، مَیں نے پہلے بھی کہا کہ نہ انہوں نے یہاں سے کوئی دنیوی مفاد حاصل کرناہے، نہ ان کا کوئی عزیز یہاں ہے جس سے ملنا ہے۔ کوئی ذاتی مفاد نہیں، خالصتاً صرف جلسے کے لئے چنددن کے لئے آئے ہیں اور جلسے کے بعد چلے جائیں گے۔ بعض بڑی عمر کے عورتیں بھی اور مرد بھی مجھے ملے ہیں کہ گزشتہ کئی سال سے ہم ویزے کے حصول کی کوشش کر رہے تھے لیکن ویزا نہیں ملتا تھا۔ تو اس دفعہ اللہ تعالیٰ نے فضل فرما دیا اور ویزا مل گیا۔ جب یہ لوگ ملتے ہیں تو انتہائی جذباتی کیفیت ہوتی ہے۔ بعضوں کی تو روتے ہوئے ہچکی بندھ جاتی ہے۔ انتہائی اخلاص اور وفا کا اظہار ہو رہا ہوتا ہے۔ تو یہ مہمان ہیں جو اللہ تعالیٰ کی خاطر آنے والے مہمان ہیں۔ ان کی مہمان نوازی پر یقیناً اللہ تعالیٰ بھی خوش ہو گا۔ پس کارکنان جلسہ کو خوش ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ثواب کا موقع عطافرمایا اور یہ ان کے لئے بہترین موقع ہے جس سے ان کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔ کسی مہمان کی عزت اس کے ظاہری رکھ رکھاؤ کی وجہ سے نہیں کرنی، کسی کی سادگی کو نہ دیکھیں بلکہ اس اخلاص کو دیکھیں جس کے ساتھ وہ یہاں جلسہ سننے کے لئے آئے ہیں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۰؍جولائی ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۰؍اگست ۲۰۰۷ء)