متفرق مضامین

الفضل میں اشاعت اورتعلیم وترویج قرآن کی کوریج

(حنیف احمد محمود۔ نائب مدیر الفضل انٹرنیشنل)

بانئ اخبار الفضل حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد ( خلیفۃ المسیح الثانی ؓ) نے الفضل جاری کرتے وقت اس کی ضرورت، اہمیت اور افادیت پر ایک پراسپکٹس تحریر فرمایا جو اخباربدر قادیان جون ۱۹۱۳ء میں شائع ہوا۔ بعد ازاں ’’اخبار فضل کا پراسپکٹس ‘‘ کے عنوان سے انوار العلوم جلد اوّل صفحہ۴۳۳تا ۴۴۴کی زینت بنا یہ پراسپکٹس جو اخبار الفضل کی بنیادی اساس تھا جو حضرت حکیم مولوی نور الدین خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ کے ملاحظہ اور منظوری کے بعد جاری ہوئیں۔

اس پراسپکٹس میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے اخبار الفضل کی دس اغراض بھی تحریر فرمائیں۔ ان میں سے پہلی غرض کا تعلق خاکسار کے مضمون سے ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ ’’ مذہب اسلام کی خو بیوں کو مخالفین کے سامنے پیش کرنا۔ قرآن شریف کے کمالات سے آگاہ کرنا۔ ‘‘ ( انوار العلوم جلد اوّل صفحہ۴۴۰)

پراسپکٹس میں درج اخبار الفضل کی پہلی غرض کا تعلق تو براہ راست خاکسار کے مضمون سے ہے جبکہ باقی ۹؍اغراض کے بغور مطالعہ سے یہ چیز سامنے آتی ہے کہ ان میں سے پانچ اغراض کا تعلق جزوی طور پر خاکسار کے مضمون سے ہے۔ الغرض اخبار الفضل کے اجرا کا مقصد ہی اشاعتِ قرآن کی ترویج و تشہیر تھی جس کو اخبار الفضل ۱۱۰؍ سالوں سے بطریق احسن نبھا رہا ہے۔ الحمدللہ علیٰ ذالک

آئیں! دیکھتے ہیں کہ الفضل نے اشاعتِ قرآن کے لیےکون کون سے ذرائع اپنائے یا یوں کہہ لیں کہ کن کن مندرجات سے الفضل کے ذریعہ اشاعتِ قرآن کی کوریج ہوتی رہی جن میں سے چند ایک کا ذکر بین السطور میں قارئین کو پڑھنے کو ملے گا۔

۱۔ارشاد نبویؐ کے ذریعہ اشاعتِ قرآن کی کوریج

الفضل میں آغاز سے ہی مختلف جہات سے قرآن کریم، تراجم اور تفاسیر کی اشاعت ہوتی رہی۔ جن میں سب سے اوّل الفضل کے صفحہ ایک پر ارشاد نبویؐ کے تحت جو احادیث شائع ہوتی ہیں ان میں سے بعض قرآن کریم کی تعلیمات پر مشتمل ہوتی ہیں۔ جیسے ۱۷؍مئی۲۰۲۳ء کے الفضل انٹرنیشنل میں حدیث موجود ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے قرآن کا ایک حرف بھی پڑھا اس کو اس کے پڑھنے کی وجہ سے ایک نیکی ملے گی اور اس ایک نیکی کی وجہ سے دس اَور نیکیاں ملیں گی۔ پھر فرمایا: مَیں یہ نہیں کہتا کہ الٓم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہےاور لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء فی من قرأ حرفا من القرآن)

حفاظت قرآن کے بار ےمیں الفضل کے پہلے صفحہ پر ایک حدیث بیان ہوئی ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جب قرآن نازل ہوتا تھا توآپؐ اپنے ہونٹوں کو تیزی سے حرکت دیتے تھے تاکہ اسے یاد کر لیں اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو اپنی زبان کو جلدی جلدی حرکت نہ دے اس قرآن کا جمع کرنا اور اس کا پڑھنا ہمارے ذمہ ہے یعنی تیرا سینہ اس کو محفوظ کر لے گا اور تو اسے پڑھ لے گا۔ اس لیے خاموشی سے سنا کر پھر اس کا بیان ہماری ذمہ داری ہے۔ ( صحیح بخاری کتاب بدء الوحی حدیث نمبر۴) ( الفضل ربوہ ۱۸؍ستمبر۲۰۰۱ء )

۲۔قرآن کریم سے متعلقہ ارشادات عالیہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اشاعت

مامورِزمانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیان فرمودہ ملفوظات اور معارف و حقائق الفضل میں چھپتے چلے آرہے ہیں۔ الفضل کے صفحہ اوّل پر مختلف عناوین کے تحت ارشاداتِ عالیہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام روحانی خزائن اور ملفوظات شائع ہوتے رہے ہیں۔ اُن میں قرآن کریم کی فضیلت اور برکات نیز حقائق و معارف پر مشتمل ارشادات شامل ہوتے ہیں۔ جیسے ’’یہ سچ ہے کہ اکثر مسلمانوں نے قرآن شریف کو چھوڑ دیا ہے لیکن پھر بھی قرآن شریف کے انوار و برکات اور اس کی تاثیرات ہمیشہ زندہ اور تازہ بتازہ ہیں۔ چنانچہ مَیں اس وقت اسی ثبوت کے لئے بھیجا گیا ہوں اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے اپنے وقت پر اپنے بندوں کو اس کی حمایت اور تائید کے لئے بھیجتا رہا ہے۔ کیونکہ اس نے وعدہ فرمایا تھا۔ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ (الحجر: ۱۰) یعنی بیشک ہم نے ہی اس ذکر (قرآن شریف) کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘ (ملفوظات جلد۸صفحہ۱۱۶-۱۱۷، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)( روز نامہ الفضل انٹرنیشنل مورخہ ۱۷؍مئی۲۰۲۳ء) مورخہ ۶؍جولائی۲۰۲۳ء کے سرورق میں ساری ترقیات اور کامیابیوں کی کلید قرآن شریف ہے کے عنوان سے اقتباس شائع ہوا ہے جو کہ درج ذیل ہے:’’یاد رکھو! قرآن شریف حقیقی برکات کا سر چشمہ اور نجات کا سچا ذریعہ ہے۔ یہ ان لوگوں کی اپنی غلطی ہے جو قرآن شریف پر عمل نہیں کرتے۔ عمل نہ کرنے والوں میں سے ایک گروہ تو وہ ہے جس کو اس پر اعتقاد ہی نہیں اور وہ اس کو خدا تعالیٰ کا کلام ہی نہیں سمجھتے۔ یہ لوگ تو بہت دور پڑے ہوئے ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو ایمان لاتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور نجات کا شفا بخش نسخہ ہے۔ اگر وہ اس پر عمل نہ کریں تو کس قدر تعجب اور افسوس کی بات ہے۔ ان میں سے تو بہت ایسے ہیں جنہوں نے ساری عمر میں کبھی اُسے پڑھا ہی نہیں۔ پس ایسے آدمی جو خداتعالیٰ کے کلام سے ایسے غافل اور لاپرواہ ہیں ان کی ایسی مثال ہے کہ ایک شخص کو معلوم ہے کہ فلاں چشمہ نہایت ہی مصفٰی اور شیریں اور خُنک ہے اور اس کا پانی بہت سی امراض کے واسطے اکسیر اور شفاء ہے، یہ علم اس کو یقینی ہے لیکن باوجود اس علم کے اور باوجود پیاسا ہونے اور بہت سی امراض میں مبتلا ہونے کے وہ اس کے پاس نہیں جاتا، تو یہ اس کی کیسی بدقسمتی اور جہالت ہے۔ اُسے تو چاہیے تھا کہ وہ اس چشمہ پر منہ رکھ دیتا اور سیراب ہو کر اس کے لطف اور شفا بخش پانی سے حظ اٹھاتا۔ مگر باوجود علم کے اس سے ویسا ہی دور ہے جیسا کہ ایک بے خبر اور اس وقت تک اُس سے دور رہتا ہے جو موت آکر خاتمہ کر دیتی ہے۔ اس شخص کی حالت بہت ہی عبرت بخش اور نصیحت خیز ہے۔ مسلمانوں کی حالت اس وقت ایسی ہی ہو رہی ہے وہ جانتے ہیں کہ ساری ترقیوں اور کامیابیوں کی کلید یہی قرآن شریف ہے جس پر ہم کو عمل کرنا چاہیے مگر نہیں اس کی پرواہ بھی نہیں کی جاتی۔ ‘‘ ( ملفوظات جلد چہارم صفحہ۱۴۰۔ایڈیشن۱۹۸۸ء)

۳۔ قرآن کریم سے متعلقہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام کی اشاعت

جہاں تک عنوان بالا ’’ الفضل میں اشاعتِ قرآن کی کوریج ‘‘ کا تعلق ہے اس میں تیسرے نمبر پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا معرکہ آرا اردو منظوم کلام ہے جو مسلسل دوسرے صفحہ کی زینت بنتا چلا آرہا ہے جو دلوں میں اترتا اور قرآن کی خوبیوں کو عیاں کرتا چلا آرہا ہے۔ جیسے

دِل میں یہی ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوموں

قرآں کے گِرد گھوموں کعبہ مرا یہی ہے

(الفضل انٹرنیشنل۱۳؍مئی۲۰۲۳ء )

جیسے

جمال و حُسنِ قرآں نورِ جانِ ہرمُسلماں ہے

قمر ہے چاند اَوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے

نظیر اُس کی نہیں جمتی نظر میں فکر کر دیکھا

بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلامِ پاک رحماں ہے

(الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍ مارچ۲۰۲۳ء )

۴۔شعرائے کرام کا منظوم کلام

اس کے علاوہ معروف شعرائے کرام کا قرآن کریم کی عظمت اور برکات پر منظوم کلام بھی گاہے بگاہے الفضل کی زینت بنتا رہا۔ جو قرآن کریم سے محبت اور عشق بڑھانے کا ذریعہ بنتا ہے۔

۵۔ خلفاء کے خطبات و خطابات بابت قرآن کریم کی اشاعت

جماعت احمدیہ کے پانچوں خلفاء گاہے بگاہے قرآن کریم کی خوبیوں اور اوصاف کا تذکرہ اپنے خطبات و خطابات میں کرتے رہے اور اب امام ہمام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے خطبات و خطابات میں اس کی تلاوت، اس کو یاد کرنے کی طرف احباب جماعت کو توجہ دلا رہے ہیں۔ یہ خطبات و خطابات اوّ ل الفضل کی زینت بنتے ہیں جیسے حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ۲۶؍اگست ۲۰۰۵ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا:’’ ہم سب جانتے ہیں کہ وہ رسّی [حبل للہ] کون سی تھی یا کون سی ہے جس کو پکڑ کر ان میں اتنی روحانی اور اخلاقی طاقت پیدا ہوئی، قربانی کا مادہ پیدا ہوا، قربانی کے اعلیٰ معیار قائم ہوئے۔ جس نے ان میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کرتے ہوئے انہیں اس حد تک اعلیٰ قربانیاں کرنے کے قابل بنادیا۔ وہ رسّی تھی اللہ تعالیٰ کی آخری شرعی کتاب قرآن کریم، جو احکامات اور نصائح سے پُر ہے۔ جس کے حکموں پر سچے دل سے عمل کرنے والا خداتعالیٰ کا قرب پانے والا بن جاتا ہے۔‘‘ ( الفضل انٹرنیشنل ۱۶؍ستمبرتا ۲۲ستمبر۲۰۰۵ء)

جیسے معوّذتین اور سورت اخلاص کے فضائل پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍فروری۲۰۱۸ء الفضل میں شائع ہوا جس کا کچھ حصہ مکرر ۲۱؍جون ۲۰۲۳ء کو الفضل کی زینت بنایا گیا۔ اس میں حضور انور فرماتے ہیں: ’’ قرآن کریم میں ہی اللہ تعالیٰ نے بہت سی دعائیں مختلف انبیاء کے حوالے سے بتائی ہیں جو ہم نماز میں بھی پڑھ سکتے ہیں اور چلتے پھرتے ذکر کے طور پر بھی پڑھتے ہیں اور پڑھ سکتے ہیں ….روایت میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سوتے وقت آیۃ الکرسی، سورۃ اخلاص، سورۃ فلق اور سورۃ النّاس یعنی قرآن کریم کی جو آخری تین سورتیں ہیں، یہ اور آیۃ الکرسی تین دفعہ پڑھ کر ہاتھوں پر پھونکتے اور پھر اپنے ہاتھوں کو جسم پر اس طرح پھیرتے کہ سر سے شروع کر کے جہاں تک جسم پر ہاتھ جا سکتا جسم پر پھیرتے۔

پس جس کام کو آپؐ نے باقاعدہ جاری رکھا یا باقاعدگی سے کیا تو یہ آپ کی سنّت بنی اور اس کام کو ہر مسلمان کو کرنا چاہئے۔‘‘( الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍جون ۲۰۲۳ء )

اسی طرح حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’ سمجھ کر قرآن کریم کی تلاوت کرنی چاہیے۔ قرآن کریم کا ادب بھی یہی ہے کہ اس کو سمجھ کر پڑھا جائے۔ اگر اچھی طرح ترجمہ آتا بھی ہو تب بھی سمجھ کر، ٹھہر ٹھہر کرتلاوت کا حق ادا کرتے ہوئے پڑھنا چاہیے تاکہ ذہن اس حسین تعلیم سے مزید روشن ہو۔ ‘‘ ( الفضل آن لائن ۲۲؍مئی ۲۰۲۲ء )

اسی طرح حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓکا خلافت پر متمکن ہونے سے قبل کا خطبہ الفضل ۱۱؍فروری ۱۹۱۴ء کی زینت بنا جس کے ذریعہ قرآن کریم کی قدر کرنے کے متعلق یوں ہدایت ملی’’ تمہیں چاہیے کہ اس کی قدر کرو۔ قرآن کریم کو پڑھو اور اس پر غور و فکر کرو۔ اگر کوئی ایک آیت کا بھی انکار کرتا ہے تو اس کے دل کی بینائی ماری جاتی ہے۔ مومن کو ہر وقت ہوشیار رہنا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ انکار کی حالت دُور ہو اور ہر عضو سے مناسب کام لینا چاہیے ایسا نہ ہو کہ کہیں ناکارہ ہو جائیں۔ ‘‘

حضرت مصلح موعودؓ نے قرآن مجید کی سورۃ العنکبوت آیت۴۶کی تفسیر میں فرمایا کہ مسلمانوں کی زندگی کا تمام دارو مدار قرآن کریم پر ہی ہے۔ ان کے تنزل کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ انہوں نے قرآن کریم کو چھوڑ دیا ہے۔( روز نامہ الفضل ربوہ مورخہ ۲۴؍ستمبر ۱۹۷۰ء )

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے خطبات کے حوالہ سے فرماتے ہیں:’’امیر صاحب بیلجیم کہتے ہیں کہ مراکش کےایک دوست وہاں رہتے ہیں۔ انہوں نے ایک لمبا عرصہ احمدیت کے بارے میں تحقیق کر کے پھر بیعت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے بچپن سے ہی بہت سے علماء کی صحبت میں وقت گزارا ہے لیکن خلیفة المسیح کے خطبات نہ صرف قرآن کریم کی تفسیر ہیں بلکہ انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب لے جاتے ہیں اور ان کے خطبات سننے کے بعد مجھے نمازوں کا مزہ آنے لگا ہے۔ ‘‘

( خطبہ جمعہ۲۶؍مئی ۲۰۲۳ء، الفضل انٹرنیشنل ۱۶؍جون۲۰۲۳ء )

۶۔ خلفائے کرام کے دروس القرآن کی کوریج

خلفائے کرام وقتاً فوقتاً قرآن کریم کے درس دیتے رہے بالخصوص رمضان المبارک کے درس۔ رمضان کے آخری روز دعا سے قبل قرآن کریم کی آخری تین سورتوں کی تفسیر جو بطور درس کے الفضل کی زینت بنتے رہے ان کی بھر پور کوریج ہوئی۔ احباب جماعت کو قرآن کے معارف و حقائق سے علم ہوا جیسےسیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کا عالمی درسِ قرآن فرمودہ ۹؍جنوری۱۹۹۹ء الفضل ربوہ میں مورخہ ۲۳؍جنوری۱۹۹۹ء، درس نمبر ۱۰ سورۃ المائدہ کی آیات ۷۶تا ۸۹ فرمودہ ۲۱؍دسمبر۱۹۹۹ء الفضل ربوہ میں ۵؍جنوری۲۰۰۰ء کو شائع ہوا۔

۷۔ ورچوئل ملاقاتوں میں قرآن کریم کی عظمت کا اظہار اور اس کی کوریج

کورونا کی وبا کے دوران جب امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقاتیں بند تھیں تو ورچوئل ملاقاتوں کے ذریعہ انصار، خدام، اطفال، ممبرات لجنہ، واقفینِ نو، واقفاتِ نو نیز مجالس عاملہ کی ملاقاتوں کا اہتمام ہوا۔ جن کی رپورٹنگ الفضل انٹر نیشنل میں شائع ہوتی رہیں۔ ان ملاقاتوں میں بار ہا نونہالان جماعت نے اپنے پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ سے قرآن کریم کے حوالہ سے سوالات کیے۔ حضور اقدس نے نہ صرف ان کے جوابات دیے بلکہ احباب جماعت کو روزانہ تلاوت قرآن کریم کی طرف توجہ دلائی۔ ترجمہ کے ساتھ قرآن کریم پڑھنے کی تاکید فرمائی۔

۸۔ الفضل میں بنیادی مسائل کے جوابات کے ذریعہ قرآن کی اشاعت کی کوریج

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ سے دنیا بھر کے احباب و خواتین فقہی و دینی سوالات بذریعہ خط پوچھتے ہیں۔ جن کے شافی و کافی جوابات الفضل کی زینت بنتے ہیں۔ ان میں بعض سوالات قرآن کریم کے نزول اور بعض آیات کی تفسیر کے متعلق بھی ہوتے ہیں اور یوں الفضل اشاعت قرآن کی کوریج کا موجب ہوتا ہے۔ جیسے یکم جون ۲۰۲۳ء کے الفضل انٹرنیشنل میں سورۃ الماعون کے نزو ل و اسباب کا تذکرہ زیر عنوان بنیادی مسائل میں موجود ہے۔

۹۔ جلسہ سالانہ کی رپورٹنگ کے ذریعہ الفضل میں قرآن کی کوریج

دنیا بھر میں منعقد ہونے والے جلسہ ہائے سالانہ بالخصوص جلسہ سالانہ یو کے کی رپورٹنگ الفضل میں مسلسل شائع ہوتی ہے۔ اس میں کئی انداز میں قرآن کریم کی اشاعت کی کوریج ہوتی ہے۔ اوّل تو درمیانے دن جب حضور ایدہ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ عالمگیر کی ترقیات اور فتوحات کا ذکر فرماتے ہیں تو دورانِ سال شائع ہونے والے تراجم قرآن اور کتب بابت قرآن کا ذکر فرماتے ہیں۔ قرآن پاک کی عظمت پر تقاریر ہوتی ہیں اور تلاوت قرآن پاک کی تفصیلی رپورٹنگ الفضل کی زینت بنتی ہے۔

۱۰۔ جلسہ سالانہ پر پیغامات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ذریعہ کوریج

اشاعتِ قرآن کی الفضل کے ذریعے کوریج کا ایک ذریعہ امامِ ہمام کے پیغامات ہیں جیسے انیسویں جلسہ سالانہ لائبیریا کے با برکت موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغام میں فرمایا:’’ آپ کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ جلسہ کا بنیادی مقصد ہمارے دینِ اسلام اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن پاک کی تعلیمات کی ضروری معلومات حاصل کرنا ہے۔ ‘‘ ( الفضل انٹرنیشنل ۶؍مئی۲۰۲۳ء صفحہ ۶)

۱۱۔ قرآن نمبرز کے ذریعہ کوریج

اخبار الفضل آغاز سے ہی مختلف دنوں کی افادیت اور اہمیت کے پیش نظر مختلف نمبرز جاری کرتا ہے جیسے میلاد النبیؐ پر سیرت آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نمبر، ۲۳؍مارچ کو سیرت حضرت مسیح موعودؑ نمبر یا پاکستان نمبر اور ۲۷؍مئی کو خلافت نمبرز جاری ہوتے ہیں۔ اسی طرح ۲۴رمضان المبارک پر نزول قرآن کی مناسبت سے قرآن نمبرز جاری ہوئے یا اللہ کی آخری کتاب قرآن کریم کی عظمت، اہمیت اور فضائل و برکات قارئین کو بتانے کے لیے قرآن نمبرز جاری ہوتے رہے جن میں نزول قرآن، ترتیبِ قرآن کے علاوہ مختلف سورتوں کے نزول کی تاریخ وغیرہ بیان ہوتی رہیں۔ یہ امر با وثوق طور پر بیان کیا جا سکتا ہے کہ قرآن کے بارے میں معلومات ہم قارئین کو الفضل کے ذریعہ ہی سب سے پہلے پہنچتی رہیں۔ جیسے ۱۳؍دسمبر۲۰۰۷ء کو الفضل ربوہ نے قرآن نمبر شائع کیا۔

۱۲۔ تراجم قرآن کی اطلاعات

جماعت احمدیہ کو دنیا بھر کی ۸۰کے قریب زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم کرنے اور ان کی اشاعت کی توفیق ملی۔ ان تمام زبانوں کے نام اور سن اشاعت سے آگاہی ہمیں الفضل سے ہو رہی ہے۔ جیسے مورخہ ۱۴؍جون ۲۰۲۳ء کے شمارہ میں مرکزی ویب سائٹ الاسلام پر قرآن کریم سمجھنے کے لیے نئے فیچر کا اضافہ ( صفحہ ۶) کے نام سے آگاہی تمام قارئین الفضل کو دی گئی۔ جس میں احباب جماعت کو مختلف زبانوں میں قرآن کریم پڑھنے اور سمجھنے کے لیے ایک نئی ایپ کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ یا جیسے ترکی زبان میں قرآن کریم کے ترجمہ کا ذکر روز نامہ الفضل مورخہ ۲؍ جنوری ۲۰۱۲ء میں صفحہ ۷پر موجود ہے۔تفسیر صغیر کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کی رپورٹ الفضل انٹرنیشنل مورخہ ۴؍ستمبر۲۰۰۹ء میں، اس کے علاوہ ۲۰۰۹ء کے الفضل میں تقریباً ہر ماہ کے دوران قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم کے بارے میں رپورٹس موجود ہیں۔

۱۳۔ رپورٹس قرآن سیمینار ز و نمائشِ قرآن

یہ سہرا بھی الفضل ہی کے سر ہے کہ وہ دنیا بھر میں ہونے والی قرآن کی اشاعت کے بارے میں مساعی کی کوریج بر وقت کرتا اور دنیا بھر کے قارئین تک پہنچاتا ہے۔ دنیا کے کونے کونے میں مبلغین کرام اور عہدیداران بالخصوص سیکرٹریان تعلیم القرآن، قرآن سیمینارز منعقد کرتے ہیں اوران میں قرآن کریم کی عظمت و تقدیس پر تقاریر کرواتے ہیں جن میں غیر از جماعت مسلمان، عیسائی، ہندو اور مشرک لوگ بھی شامل ہوتے ہیں۔ پھر قرآن کریم کے تراجم، قرآن کریم کے بارے میں کتب کی نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے جن کی کارگزاری رپورٹ الفضل میں شائع ہوتی ہےاور اس طرح دنیا بھر میں اشاعتِ قرآن کے بارے میں مساعی سے آگاہی ہوتی ہے۔ مثلا ً ڈنڈی سکاٹ لینڈ میں قرآن کریم کی پندرہ روزہ نمائش کا اہتمام کیا گیا جس میں ۶۵؍ زبانوں کے تراجم قرآن کی نمائش ہوئی اور سنٹرل لائبریری کو قرآن کریم کا انگریزی ترجمہ تحفہ میں پیش کیا گیا۔

پھر سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی قرآن کریم کی کامیاب نمائش کا ذکر ۱۹؍مئی ۲۰۲۲ء کے روز نامہ الفضل آن لائن اور سیرالیون میں منعقد ہونے والے سیمینار کی رپورٹ الفضل انٹرنیشنل ۱۱؍جولائی ۲۰۲۳ء پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

۱۴۔ تقاریب آمین کی الفضل میں کوریج

جماعت احمدیہ، قرآن کریم کو آخری کتاب مانتی ہے جو خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔ اس کی تلاوت، اس کا مطالعہ اور تفاسیر کو جاننا ہر احمدی عورت اور مرد اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ چھوٹی عمر میں بچوں اور بچیوں کو قرآن کریم ناظرہ پڑھانا ایک بہت بڑی سعادت مندی ہے۔ قرآن کریم کے پہلے دور کے اختتام پر گھروں میں انفرادی طور پر اور بعض جگہوں پر اجتماعی طور پر تقاریب آمین منعقد ہوتی ہیں۔ بعض والدین اپنے روحانی پیشوا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقاتوں کے دوران اپنے بچوں کی آمین کرواتے ہیں اور بعض اوقات اجتماعی طور پر خلیفۂ وقت تقاریب آمین میں شامل ہو کر بچوں سے قرآن کریم سنتے اور اختتام پر دُعا کرواتے ہیں جن سے بچوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

ان متبرک تقاریب کی رپورٹنگ الفضل میں گاہے بگاہے شائع ہوتی رہتی ہے جو ازدیاد ایمان کا باعث بنتی ہے۔ جیسے حال ہی میں الفضل انٹرنیشنل مورخہ ۳۱؍مئی۲۰۲۳ء کی اشاعت میں فری ٹاؤن سیرا لیون ( مشرقی ریجن ) کی تین تقاریب کا احوال شائع ہوا جن میں ۲۹ انصار، خدام اور اطفال و ناصرات سے مکرم مولانا سعید الرحمٰن نائب امیر و مبلغ انچارج نے قرآن کریم سن کر دعا کروائی۔ اسی طرح مکرم کولمبس خان آف جرمنی کے نواسے عزیزم عاشرہارون احمد ابن ظافر احمد کی حضور اقدس سے ملاقات کے دوران آمین ہوئی جس کی رپورٹ الفضل آن لائن کی زینت بنی۔ نیز الفضل انٹرنیشنل سے ہی یہ خوش کن خبر ملی کہ فری ٹاؤن سیرا لیون میں دس ہونہار اور مبارک اطفال کے لیے پُر وقار تقریب آمین منعقد ہوئی جس میں ان اطفال سے قرآن کریم سننے کے علاوہ مقررین نے قرآن کریم کی برکات پر تقاریر بھی کیں جن میں غیر از جماعت امام بھی موجود تھے۔ ( الفضل انٹرنیشنل۶؍جون ۲۰۲۳ء )

نیز جرمنی میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہ شفقت ۳۵؍ بچیوں کی قرآن کریم کی آمین قرآن کا کچھ حصہ سن کر کروائی۔ ان خوش قسمت بچیوں کے نام الفضل انٹرنیشنل مورخہ ۶؍اکتوبر۲۰۱۹ء میں موجود ہیں۔

اس کے علاوہ ایک پُروقار تقریب آمین مورخہ ۲۹؍اپریل ۲۰۲۲ء کو مسجد حمد وٹلشWittlichجرمنی میں ایک جرمن احمدی بچےKiyan Khalid کی منعقد ہوئی جس کی تفصیل روز نامہ الفضل آن لائن مورخہ ۲۰؍مئی۲۰۲۲ء میں شائع ہوئی۔

۱۵۔ قرآن کریم حفظ کرنے کی کوریج

جماعت احمدیہ نے دنیا کے مختلف حصوں میں مدرسۃالحفظ اور عائشہ دینیات اکیڈمی کے نام سے انسٹیٹیوٹس قائم کر رکھے ہیں جہاں سے بچے اور بچیاں قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت پاتے اور ان کی خبریں الفضل کے ذریعہ ہم تک پہنچتی رہتی ہیں۔ چنانچہ مدرسۃ الحفظ گھانا سے جو طلبہ قرآن حفظ کرنے کی سعادت پاتے ہیں ان کی اطلاع بھی ہم الفضل کے ذریعہ ہی پا کر خوشی محسوس کرتے ہیں جیسے مورخہ۶؍جولائی ۲۰۲۳ء کے اخبار الفضل میں عزیزم عبدالغفار حمزہ ٹانکو کا گھانا کے مدرسۃ الحفظ سے قرآن حفظ کرنے کی خبر شائع ہوئی۔ مارچ ۲۰۰۵ء سے اب تک اس مدرسہ سے ۸۴طلبہ قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت پا چکے ہیں۔

نیزخدا تعالیٰ کےخاص فضل و کرم سے جماعت احمدیہ بنگلہ دیش سے تین حفاظ کی پہلی کھیپ ۱۲؍اگست ۲۰۲۲ءبروز جمعہ مکمل قرآن مجید حفظ کرکے فارغ التحصیل ہو کر نکلی ہے۔یہ خبر بھی مورخہ ۲۹؍کتوبر۲۰۲۲ء کے روزنامہ الفضل آن لائن میں شائع ہو کر قارئین کی خوشی کا باعث بنی۔

مورخہ ۱۷؍اپریل ۲۰۲۲ء کومجلس انصاراللہ برطانیہ کے سالانہ پروگرام کے مطابق مجلس انصاراللہ طاہر ریجن کی طرف سے مرکز کی راہنمائی میں حفظ قرآن کے مقابلہ کا انتظام کیا گیا جس کی رپورٹ اور اس مقابلہ میں حصہ لینے والے انصار کے نام مورخہ ۲۶؍مئی ۲۰۲۲ء کے روز نامہ الفضل آن لائن میں شائع کیے گئے۔

۱۶۔ جامعہ احمدیہ میں مقابلہ حفظ قرآن و مقابلہ کوئز قرآن کریم کی رپورٹنگ

دنیا بھر کی جامعات میں علمی مقابلہ جات میں مقابلہ حفظ قرآن اور مقابلہ کوئز قرآن کریم منعقد ہوتے ہیں جن کی رپورٹنگ جب الفضل میں شائع ہوتی ہے تو وسیع پیمانہ پر اس کی کوریج ہو رہی ہوتی ہے جیسے ۲۳؍مئی ۲۰۲۳ء کے الفضل انٹرنیشنل میں جامعہ احمدیہ سیرا لیون کے مقابلہ جات کی اشاعت ہوئی۔

۱۷۔ مشاعرہ بابت عظمتِ قرآن کی کوریج

دنیا بھر کی جماعتیں اور ذیلی تنظیمیں اپنے ذوق کو ترقی دینے اور احباب جماعت میں علمی ذوق بڑھانے کے لیے گاہے بگاہے مختلف عناوین پر مشاعرے منعقد کرتی ہیں جن میں عظمت قرآن کے عنوان سے بھی مشاعرے منعقد ہوتے رہے یا عام مشاعروں میں قرآن کریم پر نظمیں پڑھی گئیں جن کی رپورٹنگ الفضل میں ہوتی رہی۔

۱۸۔ مبلغین کرام کی قرآن کریم کی اشاعت کے بارے میںمساعی کی کوریج

اخبار الفضل میں آغاز سے ہی مبلغین اور مربیان کرام کی قرآن کریم کی اشاعت اور ترویج کے حوالہ سے کوریج ہوتی رہی اور ان مجاہدین کی کارگزاری کا علم احباب جماعت کو الفضل کے ذریعہ ہوتا رہا۔ کس طرح ان مبلغین نے قرآن کریم کے تراجم ہوٹلوں میں رکھوائے۔ کن کن سربراہان مملکت کو قرآن کریم بطور تحفہ پیش کیے۔ کہاں کہاں اسٹال لگائے۔ کہاں کہاں قرآن کریم کی نمائشیں ہوئیں۔ کہاں کہاں عظمتِ قرآن پر تقاریر کیں اور کہاں کہاں بائبل اور تورات کے مقابل پر قرآن کریم کو دائمی کتاب ثابت کیا وغیرہ۔

۱۹۔ بین المذاہب کانفرنس /ڈنر

مختلف جگہوں پر ہونے والی بین المذاہب کانفرنسز اور ڈنرز جن میں غیر از جماعت افراد شامل ہوتے ہیں اور ان سے جماعت احمدیہ کا تعارف بھی ہوتا ہے ان میں بعض اوقات ہستی باری تعالیٰ کو سمجھانے کی غرض سے مختصر تقاریر بھی کی جاتی ہیں۔ یہ رپورٹس بھی الفضل کا حصہ بنتی ہیں جیسے کہ حال ہی میں ساؤتھ ورجینیا امریکہ میں ہونے والے ایک افطار ڈنر میں مکرم سید شمشاد احمد ناصر صاحب نے سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرہ کی کچھ آیات کی تلاوت کر کے’خدا تعالیٰ کی ہستی کو سمجھنے کے لیے سورۃ الفاتحہ کا مطالعہ خاص اہمیت کا حامل ہے‘ نیز سورۃ فاتحہ میں خدائی صفات پر روشنی ڈالی۔ ( الفضل انٹرنیشنل ۱۱؍مئی۲۰۲۳ء )

۲۰۔ مجلس شوریٰ کی رپورٹنگ سے قرآن کی کوریج

نظام خلافت کے بعد مجلس شوریٰ ایک اہم ادارہ ہے جو خلافت کو تمکنت بخشتا ہے۔ اب یہ ادارہ بھی دنیا بھر کی مضبوط جماعتوں میں استحکام پکڑ چکا ہے۔ جہاں ہر سال شوریٰ منعقد ہوتی ہے۔ ہر دوسرے تیسرے سال قرآن کریم کی تلاوت میں باقاعدگی اختیار کرنے کے حوالے سے تجاویز زیر غور آتی ہیں۔ یہ تجاویز حضرت خلیفۃ المسیح سے منظوری پا کر الفضل میں شائع ہوتی رہی ہیں جوقرآنی احکام، احادیث و ارشادات حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کے فرمودات نیز مضامین الفضل کا حصہ بنتے رہے ہیں۔

۲۱۔ سربراہان مملکت کو قرآن کریم کے تحفوں کی الفضل میں رپورٹنگ

اشاعت قرآن اور لٹریچر کی کوریج کے حوالہ سے سینکڑوں سربراہان مملکت اور چنیدہ سر کردہ لوگوں کو قرآن کریم مختلف زبانوں میں بطور ہدیہ پیش کرنے کی خبر یں الفضل کی زینت بنتی چلی آرہی ہیں اور جماعت احمدیہ کی تابناک اور روشن تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔ جیسے ملکہ الزبتھ کو قرآن پیش کرنا اور ابھی حال ہی میں مورخہ ۱۲؍جنوری۲۰۲۳ء کو امیر سیرا لیون مکرم موسیٰ سیوا صاحب نے صدر مملکت جولیس میڈ باؤ کو قرآن پیش کیا جس کی خبر الفضل انٹرنیشنل ۲۲؍مئی۲۰۲۳ء میں شائع ہوئی۔

۲۲۔ اداریوں کے ذریعہ قرآن کریم کی اشاعت کی کوریج

مدیران الفضل کے اداریے بھی قرآن کریم کی اشاعت اور اس کی کوریج میں ممد ثابت ہوئے ہیں۔ جیسے مکرم نصیر احمد قمر صاحب کا اداریہ ۲۴؍فروری ۱۹۹۵ء کے شمارہ میں۔ ابوسعید کا اداریہ الفضل آن لائن لندن کی اشاعت ۲۷؍جنوری ۲۰۲۱ء میں شائع ہوا۔

۲۳۔ قرآن کریم پر مضامین کی اشاعت

الفضل کا آغاز سے ہی یہ طرّہ امتیاز رہا ہے کہ اس میںقرآن کریم کے حقائق و معارف پر مضامین شامل اشاعت ہوتے رہے ہیں اور آج بھی الفضل کے ذریعہ اس آخری کتاب کی عظمت جماعت احمدیہ کے شہرہ آفاق مصنفین اور مؤلفین کے مضامین کے ذریعہ ظاہر ہوتی ہے جن میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رسول ؐ کی قرآن سے محبت، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عشقِ قرآن اور خلفائے احمدیت کی قرآن کریم سے محبت پر مشتمل مضامین شائع ہوتے ہیں۔جیسے کہ ۲۴؍اپریل ۱۹۷۰ء کے روز نامہ الفضل میں مکرم مولوی محمد شفیع صاحب اشرف مربی سلسلہ عالیہ احمدیہ کا ایک مضمون بعنوان قرآن کریم اور پاکیزہ زندگی کے عنوان سے شائع ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ قرآن کریم کا اصل موضوع ہی گویا یہ ہے کہ انسان زندگی کیسے گزارے اور اپنے مقصد زیست کو کیسے حاصل کرے۔ پاکیزہ زندگی کے بارے میں قرآن کریم ہماری کس طرح ر۱ہنمائی کرتا ہے اور پاکیزہ زندگی اور حیات طیبہ کا ایک روشن اور واضح تصور ہمارے سامنے رکھتا ہے۔ ۱۵؍جون ۲۰۲۳ء کے شمارہ میں حصول تقویٰ کے چھ قرآنی ذرائع از ڈاکٹر محمد داؤد مجوکہ شائع ہوا ہے۔ نیز ۲۷؍مئی ۲۰۲۳ء کو الفضل انٹرنیشنل خلافت نمبر میں ڈاکٹر سر افتخار احمد ایاز کا مضمون بعنوان خلفائے احمدیت کی خدمتِ قرآن شائع ہوا ہے جو تربیتی اور تبلیغی ہر دو اعتبار سے اہم ہے۔ مورخہ۱۸؍مئی۲۰۲۳ء کے شمارہ میں صفحہ ۴پر مکرم مرزا نصیر احمد چٹھی مسیح کا مضمون سید نا حضرت مصلح موعود ؓ کی کتب بینی کے عنوان سے شائع ہوا جس میں علم التفسیر کے حوالہ سے ۱۷۷کتب کا فگر دیا گیا جو سیّدنا حضرت مصلح موعود ؓ نے مطالعہ کر رکھی تھیں۔ قرآن کریم کی تلاوت کا حق اور اس کے آداب وبرکات کے موضوع پر مکرمہ طیبہ مبارکہ صاحبہ آف ناروے کا ایک مضمون الفضل آن لائن مورخہ ۱۸؍اپریل۲۰۲۲ء میں شائع ہوا۔

اسی طرح مکرم انجینئرمحمود مجیب اصغر صاحب کا ایک مضمون بعنوان قرآن کریم سے امام اور اطاعت امام کی ایک شاندار مثال اور اونٹ کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات ۲۷ ؍مئی۲۰۲۳ء کے الفضل انٹرنیشنل میں شائع ہوا۔

الفضل میں قرآن کے بارے میں مضامین کی اشاعت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تفسیر نویسی کے اعجاز پر مکرم ایم ایم طاہر صاحب کا مضمون بعنوان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے علمی کارنامے شائع ہوا جس میں انہوں نے بیان کیا ہے کہ آپ کی تمام کتب ہی تفسیر قرآن پر مشتمل ہیں تاہم آپ نے اعجازی طور پر بعض کتب محض تفسیر قرآن کے لیے تصنیف فرمائیں اور مخالفین کو اس کے مقابل تفسیر نویسی کاچیلنج بھی دیا لیکن کسی کو آپ کے مقابلہ کی جرأت نہ ہوئی۔ عربی تفسیر نویسی کا جو چیلنج آپ نے پیر مہر علی شاہ گولڑوی اور ان کے ہمنواؤں کو دیا آپ نے اندر میعاد فروری ۱۹۰۱ء میں اعجاز المسیح کے نام سے فصیح و بلیغ عربی میں سورة فاتحہ کی تفسیر شائع فرمائی جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عظیم الشان علمی معجزہ تھا۔ اس کتاب کی فصاحت و بلاغت کا برملا اعتراف عرب ممالک کے اخبارات نے بھی کیا۔(تاریخ احمدیت جلد۲صفحہ۱۷۱)

علم معارف قرآنی کے ساتھ ساتھ آپ کا ایک علمی کارنامہ یہ بھی ہے کہ آپ نے قرآن کریم کی بابت پیدا ہوجانے والی بعض غلط فہمیوں کا ازالہ بھی فرمایاکہ یہ کامل کتاب ہے۔ اس کا کوئی حرف منسوخ نہیں، اس کا فیضان جاری ہے، اس میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں۔ قرآن کریم کی سورتوں کی ترتیب خاص حکمتیں رکھتی ہے۔ مضامین میں تکرار نہیں بلکہ ان کا مکرر بیان حکمتوں سے پُر ہے۔ قصصِ قرآن بھی اپنے اندر غیر معمولی حکمتیں اور عبرت کا نشان رکھتے ہیں۔ آپ نے تفسیر قرآن کے اصول اور محاسنِ قرآن کو تفصیل سے بیان فرمایا۔

قرآں خدا نما ہے خدا کا کلام ہے!

بے اس کے معرفت کا چمن ناتمام ہے

( الفضل انٹرنیشنل مورخہ ۱۳؍مئی۲۰۲۳ء )

۲۴۔ تعارف کتب بابت قرآن کریم سے آگاہی

جماعت احمدیہ میں جوکتب شائع ہوتی رہتی ہیں ان کے متعلق تعارفی نوٹس الفضل میں جب شائع ہوتے ہیں تو احباب جماعت کو ان سے آگاہی ہوتی ہے اور وہ ان کو خرید کر پڑھتے ہیں۔ آج بھی یہ کتب دنیا بھر میں احمدیوں کے گھروں میں موجود ہیں۔ خاکسار نے ۲۰۰۰ء میں جب قرآن کریم کے ۷۰۰ احکام کو مدوّن کیا تو الفضل میں تعارفی نوٹ کی اشاعت کے ذریعہ احباب جماعت کو اس کتاب سے آگاہی ہوئی۔

پھر حضرت مصلح موعودؓ کے قلم سے دیباچہ تفسیر القرآن روزنامہ الفضل مورخہ ۲؍نومبر۲۰۱۲ء میں شائع ہونا شروع ہوا اور اس کی ۶۰اقساط الفضل میں شائع ہوئیں۔

۲۵۔ یاد رفتگان کے ذریعہ مرحومین کی قرآن کریم کے ساتھ تعلق اور محبت کی کوریج

عموماً جماعتی اخبارات و رسائل مرحومین اور شہداء کا ذکر خیر کرتے ہیں اسی طریق پر الفضل میں جب مرحومین کے اوصاف کا تذکرہ پڑھنے کو ملتا ہے تو اُن میں نمایاں طور پر مرحومین کا قرآن کریم سے تعلق اور محبت کا بھی علم پا کر اس محبت کو اپنے اندر اُجاگر کرنے کو جی چاہتا ہے۔ جیسے حال ہی میں مکرم قاری محمد عاشق صاحب کی وفات پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اوصاف پر جو خطبہ مورخہ ۲۳؍جون ۲۰۲۳ء کو فرمایا گو وہ ایم ٹی اے کے ذریعہ سنا گیا مگر الفضل کی زینت مورخہ ۱۴؍جولائی۲۰۲۳ء کو جب بنا تو ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کا اتفاق ہوا تو مرحوم کی قرآن کریم سے محبت دیکھ کر ان کے لیے دل سے دعا نکلتی رہی۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبہ ارشاد فرمانے سے قبل ہی محترم قاری صاحب مرحوم کے بعض اوصاف اور خوبیوں کا ذکر آپ کی وفات اور تدفین کی اطلاع الفضل انٹرنیشنل میں اشاعت کے ساتھ ہی ملی۔ اسی طرح مکرمہ جمیلہ بیگم صاحبہ کی قرآن کریم سے محبت کا ذکر مورخہ ۵؍جون ۲۰۲۳ء کے الفضل انٹرنیشنل میں دیکھنے کو ملا۔ نیز مکرمہ پروین اختر صاحبہ زوجہ غلام قادر صاحب اور ممتاز وسیم صاحبہ اہلیہ چودھری وسیم احمد ناصر گھٹیا لیاں کے متعلق علم ہوا کہ کب قرآن کریم پڑھنا شروع کیا اور تراجم قرآن سے مستفیض ہوئے۔ ( الفضل انٹرنیشنل ۹؍جون ۲۰۲۳ء )

۲۶۔ نماز ہائے جنازہ سے مرحومین کی بابت قرآن کریم محبت کا ذکرِ خیر کی کوریج

یاد رفتگان کے علاوہ حضرت خلیفۃ المسیح مرحومین کے جو نماز جنازہ پڑھاتے ہیں ان کے اوصاف یا خوبیوں کا موجود حاضرین کے سامنے ذکر خیر پڑھا جاتا ہے مگر مکرم پرائیویٹ سیکرٹری صاحب کی طرف سے یہ فہرست الفضل کے لیے بھی بھجوائی جاتی ہے تو دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو بذریعہ الفضل ان مرحومین کی خوبیوں کا علم ہوتا ہے۔ ان کے لیے دعائیں ہوتیں اور ان کی قرآن سے محبت اور عشق کا علم بھی ہوتا ہے۔ جیسے حال ہی میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ۸؍جون ۲۰۲۳ء کو نماز ہائے جنازہ پڑھائے جن کی تفصیل الفضل انٹرنیشنل یکم جولائی ۲۰۲۳ء میں شائع ہوئی۔ اس کے مطابق مکرمہ زاہدہ ناصر زوجہ میاں ناصر محمود مرحوم لاہور قرآن کریم کی تلاوت باقاعدگی کے ساتھ صبح و شام کرتیں اور رات کو بھی مخصوص قرآنی دعاؤں اور درود شریف کا ورد کیا کرتی تھیں۔

جیسے کہ الفضل مورخہ ۳۰؍مئی ۲۰۲۳ء میں نماز جنازہ کی تفاصیل میں ذکر ہے کہ مکرمہ آمنہ بیگم صاحبہ بنت مکرم مولوی محمد ابراہیم بھامبڑی صاحب (فارنہم۔ یوکے) کو قرآن کریم کے لفظی ترجمہ پر عبور حاصل تھااور پاکستان اور یوکے میں بچوں کو قرآن کا لفظی ترجمہ اور تفسیر پڑھاتی رہیں۔ یاد رفتگان کا ایک حصہ قرارداد تعزیت بھی ہیں جن میں مرحومین کی قرآن سے محبت بیان ہوتی ہے۔

۲۷۔ رمضان المبارک کے لیل و نہار اور قرآن کی ترویج و اشاعت بذریعہ الفضل

رمضان اور قرآن کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔ رمضان میں قرآن کے نزول کا آغاز ہوا اور رمضان کے بارے میں قرآن کریم نازل ہوا۔ حفاظ کرام، نماز تراویح میں قرآن کریم مقتدیوں کو سناتے ہیں اور علماء و مربیان کرام قرآن کریم کا درس دیتے دکھائی دیتے ہیں۔ رمضان المبارک میں جہاں ہر فردِ جماعت، ہر تنظیم اور جماعت من حیث الجماعت مستعد نظر آتی ہے وہاں الفضل بھی پیچھے نہیں رہتا۔ قرآن کریم کی عظمت، تلاوت قرآن کریم کی اہمیت و برکات، رمضان اور قرآن کا آپس میں تعلق اور رشتہ پر مضامین الفضل کا حصہ بنتے ہیں جنہیں قارئین پڑھ کر قرآن کریم کی تلاوت، اس کے مطالب اور حقائق کو سمجھنے کی طرف زیادہ سے زیادہ راغب ہوتے ہیں اور ثواب حاصل کرتے ہیں۔

رمضان میں تلاوت قرآن کے حوالہ سے انصر رضا صاحب کینیڈا کی ایک اہم تحریر روز نامہ الفضل آن لائن مورخہ ۱۸؍مارچ ۲۰۲۳ء کو شائع ہوئی۔ ۱۳؍اپریل ۲۰۲۲ء کے الفضل آن لائن میں مضمون رمضان اور قرآن لازم و ملزوم ہیں شائع ہوا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ رمضان المبارک میں دعائیں کرنے اور تلاوت قرآن مجید کا خاص التزام کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’ رمضان المبارک میں کثرت سے دعائیں کرو اور تلاوت قرآن مجید کا خاص التزام کرو اس کے بغیر تم رمضان کی عظیم الشان برکات سے پورا حصہ نہیں لے سکتے۔ ‘‘ ( روز نامہ الفضل ربوہ مورخہ ۲۸؍دسمبر۱۹۶۵ء صفحہ۸)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ مورخہ ۲۱؍اکتوبر۲۰۰۵ء کے خطبہ جمعہ میں قرآن کریم کی تلاوت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ’’ جس طرح رمضان میں آجکل ہم میں سے ہر کوئی صبح جلدی اٹھتا ہے اور نفل ادا کرتا ہے پھر روزہ رکھنے کے لئے سحری کھاتا ہے اور پھر نماز کے لئے جاتا ہے۔ اگر سحری اور نفل کے درمیان میں وقت ہو تو پھر بعض دفعہ بعض لوگ اُس وقت میں قرآن کریم کی تلاوت بھی کر لیتے ہیں۔ نوافل میں قرآن کریم جتنا یاد ہو وہ پڑھا جاتا ہے اور پھر نما ز کے بعد بھی ہر گھر میں قرآن کریم کی تلاوت ہوتی ہے۔ عموماً کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہر گھر میں تلاوت ہو رہی ہو۔ کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جس سے روحانیت میں زیادہ ترقی ہوتی ہے۔ اس وقت ایک خاص ماحول ہوتا ہے۔ اس طریق کو ہمیں جاری رکھنا چاہئے۔ رمضان کے بعد بھی، روزے تو رمضان کے بعد نہیں رکھنے ہوں گے لیکن نفل ہیں، نماز ہے، قرآن کریم کی تلاوت ہے، وقت پہ صبح اٹھنا چاہئے اور یہ کام ضرور کرنے چاہئیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فجر کے وقت کی تلاوت کی اہمیت بیان فرمائی ہے کہ وَقُرْاٰنَ الْفَجْر اور قرآن اور فجر کی تلاوت کو اہمیت دو۔ اور پھر فرمایا اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِکَانَ مَشۡہُوۡدًا(بنی اسرائیل:۷۹) کہ یقیناً فجر کو قرآن پڑھنا ایسا ہے کہ اس کی گواہی دی جاتی ہے۔ پس یہ صبح کے وقت کی تلاوتیں ہر مومن کے لئے گواہ بن رہی ہوں گی۔ لیکن کیا صرف پڑھ لینا ہی کافی ہے۔ ہماری دنیا و آخرت سنوارنے کے لئے اور ہمارے حق میں گواہی دینے کے لئے صرف اتنا ہی کافی نہیں بلکہ جو تلاوت کی ہے اس کا سمجھنا بھی ضروری ہے۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل ۱۳؍مئی۲۰۲۳ء )

۲۸۔ الفضل ڈائجسٹ فیچر کے ذریعہ کوریج

الفضل ڈائجسٹ الفضل انٹر نیشنل کا ایک مستقل فیچر ہے جس میں دنیا بھر میں شائع ہونے والے جماعتی و ذیلی تنظیموں کے اخبارات اور رسائل سے مضامین کا خلاصہ شائع ہوتا ہے۔ اس میں بہت پرانے مضامین جب شائع ہوتے ہیں تو از سر نو ایک تو یاد دہانی ہو جاتی ہے اور دوم ازدیاد علم و ترقی ایمان کا بھی موجب ہوتے ہیں۔ جیسے ۱۲؍جون اور ۱۹؍جون ۲۰۲۳ء کے الفضل انٹرنیشنل میں مکرم محمود احمد ملک صاحب کا تیار کردہ الفضل ڈائجسٹ شائع ہوا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے معمولات زندگی پر ایک مضمون شائع ہوا جو خدیجہ جرمنی ۲۰۱۳ء سے لیا گیا ہے اور مکرمہ صابرہ احمد صاحبہ کا تیار کردہ ہے۔ جس میں قرآن کریم کے حوالہ سے مضمون نگار لکھتی ہیں: قرآن کریم سے آپؒ کو جو محبت تھی اس کا اظہار آپؒ کے دروس قرآن سے بھی ہوتا ہے اورترجمۃالقرآن کلاس سے بھی، جس کے بارے میں آپؒ نے خود فرمایا: ’’میں نے ترجمہ قرآن عربی گرامر کے تمام پہلوؤں کو سامنے رکھ کر تیار کیا ہے…میں نے بھی ترجمہ سیکھنے کے لیے دعائیں کی ہیں۔ میری تعلیم القرآن کلاس میری زندگی کا ماحصل ہے پس ترجمہ قرآن سیکھنے کے لیے اس سے فائدہ اٹھائیں۔‘‘

آپؒ نے محبت قرآن سے لبریز ہوکر فرمایا: ’’آج اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی عظمت کی خاطر قرآنی دلائل کی تلوار میرے ہاتھ میں تھمائی ہے اور میں قرآن پر حملہ نہیں ہونے دوں گا۔محمدرسول اللہﷺ اور آپؐ کے ساتھیوں پر حملہ نہیں ہونے دوں گا۔ جس طرف سے آئیں،جس بھیس میں آئیں ان کے مقدر میں شکست اور نامرادی لکھی جاچکی ہے۔ چونکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعے دوبارہ قرآن کریم کی عظمت کے گیت گانے کے جو دن آئے ہیں، آج یہ ذمہ داری مسیح موعودؑ کی غلامی میں میرے سپرد ہے۔‘‘( الفضل انٹرنیشنل ۱۹؍جون۲۰۲۳ء )

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے حوالہ سے خدیجہ جرمنی سے مکرمہ رضیہ شیخ صاحبہ کے مضمون کے حوالہ سے تحریر ہے کہ حضورؒ کو قرآن شریف سے بے پناہ عشق تھا۔ ۱۳سال کی عمر میں آپؒ نے قرآن کریم حفظ کرلیا۔ اسی سال ماہ رمضان میں تراویح پڑھانے کی توفیق ملی۔آپؒ نے ساری عمر زندگی کے ہر شعبے میں قرآن کریم سے مدد لی اور آیات قرآنی کو تمام شعبوں میں اس طرح نافذ فرمایا کہ آپؒ کا ہر عمل آیات قرآن کی تفسیر بن گیا۔ چنانچہ فرمایا: ’’مَیں نے اپنی عمر میں سینکڑوں مرتبہ قرآن کریم کا نہایت تدبّر سے مطالعہ کیا ہے۔ اس میں ایک آیت بھی ایسی نہیں جو دنیا وی معاملات میں ایک مسلم اور غیرمسلم میں تفریق کی تعلیم دیتی ہو۔‘‘( الفضل انٹرنیشنل ۵؍جون ۲۰۲۳ء صفحہ۶)

۲۹۔ پاکستان میں علمائے سوء کی طرف سے احمدیوں کی اشاعت قرآن کی مخالفت کی الفضل میں کوریج

پاکستان میں احمدیوں کو جس مخالفت کا سامنا ہے۔ ان میں قرآن کریم کی اشاعت پر پابندی بھی ہے۔ ہم پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم نے قرآن کریم میں معاذ اللہ ردّو بدل کر دیا ہے۔ اس مقدس کتاب کی جو بے حرمتی ان مولویوں اور ان کے ہم نواؤں کے ذریعہ دیکھنے کو ملتی ہے۔ جماعت احمدیہ کی مساجد سے قرآن کریم کو اُٹھا اُٹھا کر باہر پھینکا گیا۔ ان کو نذر آتش کیا گیا۔ ان تمام واقعات کی خبریں الفضل ہی نے دنیا بھر میں پہنچائیں اور آج بھی پہنچا رہا ہے۔ جبکہ اس کے مقابل پر قرآن کریم کی حقانیت اور سابقہ علما ء و مفسرین کے ساتھ قرآن کریم کے تراجم کا موازنہ کر کے بھی الفضل نے ہی دکھلایا جو احباب جماعت کے لیے ازدیاد علم و ایمان کا باعث بنتا رہا اور بن رہا ہے۔ اس حوالہ سے رپورٹنگ مرتبہ مہر محمد داؤد صاحب بعنوان احمدیوں پر ہونے والے درد ناک مظالم کی الم انگیز داستان مورخہ ۲۵؍مئی ۲۰۲۳ء کے اخبار الفضل میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

اللہ تعالیٰ اس جماعتی آرگن کو اپنے مقصدِ حقیقی،اشاعتِ دین کی بھرپور ذمہ داریاں ادا کرنے کی توفیق دیتا چلا جائے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button