(عربی قصیدہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام)
(جلسہ سالانہ برطانیہ کےمستورات کے اجلاس میں پڑھے جانے والے اشعار)
بِکَ الْحَوْلُ یَا قَیُّوْمُ یَا مَنْبَعَ الْھُدٰی
فَوَفِّقْ لِیْ اَنْ اُثْنِیْ عَلَیْکَ وَ اَحْمَدَا
اے قیوّم خدا اوراے سر چشمۂ ہدایت ! حقیقی طاقت اور توفیق تو تجھ ہی سے ملتی ہے
پس تُو مجھے توفیق دے کہ مَیں تیری حمد وثنا کر سکوں
تَتُوْبُ عَلٰی عَبْدٍ یَّتُوْبُ تَنَدُّمًا
وَ تُنْجِیْ غَرِیْقًا فِی الضَّـلَالَۃِ مُفْسِدَا
تُو ہر اس بندے پررجوع برحمت ہوتا ہے جو ندامت کے ساتھ توبہ کرتاہے
اور تُو ہی ہے جو ضلالت میں غرق ہونے والے مفسد کو نجات دیتا ہے
تُحِیْطُ بِکُنْہِ الْکَائِنَاتِ وَ سِرِّھَا
وَ تَعْلَمُ مِنْھَاجَ السِّوٰی وَ مُحَرَّدَا
تُو نے کائنات کی حقیقت اور اس کے اسرارکا (اپنے علم سے) احاطہ کر رکھا ہے
اور تُوہرسیدھے اور ٹیڑھے راستے کو اچھی طرح جانتا ہے
وَحِیْدٌ فَرِیْدٌ لَا شَرِیْکَ لِذَاتِہٖ
قَوِیٌّ عَلِیٌّ فِی الْکَمَالِ تَوَحَّدَا
وہ واحد و یگانہ ہے، اس کی ذات میں کوئی شریک نہیں
اور وہ طاقتور ہے، بلند شان اور کمال میں یکتا ہے
عَلَیْکَ تَوَکَّلْنَا وَ اَنْتَ مَـلَاذُنَا
وَ قَدْ مَسَّنَا ضُرٌّ وَّ جِئْنَاکَ لِلنَّدَا
تجھ پر ہی ہمارا آسرا ہے اور تُو ہی ہماری پناہ ہے ہمیں دکھ پہنچا ہے
اور ہم تیرے پاس بخشش کے لئے آئے ہیں
وَ لَکَ اٰیَاتٌ فِیْ عِبَادٍ حَمِدْتَّھُم
وَ لَاسِیَّمَا عَبْدٍ تُسَمِّیْہِ اَحْمَدَا
ان بندوں میں تیرے کئی نشان ہیں جن کی تو نے خود تعریف کی ہے
اور خاص کر اس بندے میں جس کا نام تُو نے احمد (ﷺ) رکھا
وَ فَوَّضَنِیْ رَبِّیْ اِلٰی فَیْضِ نُوْرِہٖ
فَاَصْبَحْتُ مِنْ فَیْضَانِ اَحْمَدَ اَحْمَدَا
اور میرے ربّ نے مجھے اس (احمد ﷺ)کے نور کے فیض کے حوالہ کر دیا
تب میں احمدؐکے فیضان سے احمد بن گیا