جلسہ سالانہ کینیڈا ۲۰۲۳ء
٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
٭…اکیس ہزار سے زائد افراد کی شمولیت
جلسہ سالانہ کینیڈا کا پہلا دن
محض اللہ کے فضل سے ۱۴؍جولائی ۲۰۲۳ء بروز جمعۃ المبارک جماعت احمدیہ کینیڈا کا ۴۵واں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ یہ جلسہ کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورانٹو سے متصل مسی ساگا شہر کے معروف انٹرنیشنل سنٹر میں منعقد ہوا۔ انٹرنیشنل سنٹر بنیادی طور پر بہت بڑی تقریبات، نمائشوں اور تجارتی میلوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ ٹورانٹو پیئرسن انٹرنیشنل ائرپورٹ کے بالمقابل ایئرپورٹ روڈ پر واقع ہے جس سے دوسرے ممالک اور دوردراز کے شہروں سے آنے والے شاملین کو بہت سہولت رہتی ہے۔ نیز ٹورانٹو، مسی ساگا اور برمپٹن جیسے قریبی شہروں کے مقامی افراد بسوں جبکہ صوبہ اونٹاریو کے دیگر شہروں سے GO ٹرین کے ذریعہ عوام بغیر کسی دِقت کے شامل ہوئے۔
جلسہ کا آغاز صبح چار بجے مقامی مساجد میں باجماعت نمازِ تہجد سے ہوا جس کے بعد پونے پانچ بجے نماز فجر اور درس ہوا۔
جلسہ گاہ کو گذشتہ ایک ہفتہ سے جلسہ کے لیے تیار کیا جارہا تھا اور آج بھی صبح سے سینکڑوں رضاکار جلسہ گاہ کے اندر اور باہر ہر چیز دوبارہ اور سہ بارہ چیک کررہے ہیں تاکہ کوئی کمی نہ رہ جائے۔ کار پارکنگ کا وسیع انتظام تھا۔ سینکڑوں رضاکار مختلف شعبوں میں ڈیوٹی دے رہے تھے۔ تمام شاملین کے لیے کھانا مشن ہاؤس سے ملحقہ لنگرخانہ سے تیار ہوکر ٹرکوں میں انٹرنیشنل سنٹر پہنچایا جاتا رہا۔ جہاں پر اس کے معیار کو چیک کیا جاتا کہ آیا وہ مقامی قوانین کے تمام تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔
جلسہ گاہ میں مہمانوں کی آمد گیارہ بجے سے ہی شروع ہوگئی تھی۔ ۱۲ بج کر ۲۵ منٹ پر نمازِ جمعہ کے لیے پہلی اذان دی گئی جبکہ اس کے معاً بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اس روز کا خطبہ جمعہ جو ٹورانٹو وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے براہِ راست نشر ہوا تھا، حاضرین کودوبارہ دکھایا گیا۔ ڈیڑھ بجے مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا نے خطبہ جمعہ دیا اور نمازِ جمعہ پڑھائی۔ جس کے بعد احبابِ جماعت کھانے کے لیے ہال نمبر چار میں تشریف لے گئے۔
دریں اثنا جلسہ گاہ میں ایک پریس کانفرنس کا انتظام بھی کیا گیا جس میں مقامی اور قومی ٹی وی چینلز، ریڈیو اسٹیشنز اور اخبارات کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مکرم لال خان ملک صاحب امیرجماعت کینیڈا، مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت ارضِ مقدس (فلسطین و اسرائیل)، مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا اور مکرم آصف خان صاحب نیشنل سیکرٹری امورِ خارجیہ نے سوالات کے جواب دیے۔
افتتاحی اجلاس
شام پانچ بجے مرکزی نمائندہ مکرم محمد شریف عودہ صاحب نے لوائے احمدیت جبکہ مکرم امیر صاحب کینیڈا نے کینیڈین پرچم لہرایا۔
پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز مولانا داؤد احمد حنیف صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ کینیڈا کی زیر صدارت تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم حافظ راحت چیمہ صاحب نے سورۃ الانعام کی آیات ۹۶ تا ۱۰۰ کی تلاوت کی جس کا انگریزی ترجمہ مکرم طاہر مظہر صاحب نے پیش کیا۔
مکرم توفیق احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام؎
کس قدر ظاہر ہے نور اُس مبدءالانوار کا
بن رہا ہے سارا عالم آئینہ ابصار کا
ترنم سے سنایا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم نایاب احمد چٹھہ نے پیش کیا۔
مکرم امیر صاحب کینیڈا نے اپنے مختصر افتتاحی کلمات میں جلسہ سالانہ کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے نصیحت کی کہ ہمیں چاہیے کہ ان بابرکت ایام میں زیادہ سے زیادہ باجماعت نمازیں ادا کریں، فارغ اوقات میں تسبیح اور درود شریف کا ورد کرتے رہیں، سلام میں پہل کریں، اپنا محاسبہ کرتے رہیں اور دُعائیں کرتے رہیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہاں سے سیکھی ہوئی باتیں واپس جاکر اپنے عزیزو اقارب کو سکھائیں اور اپنی زندگیوں پر مستقل طور پر لاگو کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے شاملینِ جلسہ کے لیے بہت دُعائیں کی ہیں اور اس جلسہ میں شامل ہوکر ہم بھی ان خوش نصیب لوگوں کی صف میں کھڑے ہوگئے ہیں جن پر یہ دعائیں لاگو ہوتی ہیں۔
مکرم امیر صاحب کے افتتاحی کلمات کے بعد مکرم نوید احمد منگلا صاحب مربی سلسلہ نے ’’خلافتِ احمدیہ کے ذریعہ توحید کا قیام‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
اس موقع پر صوبہ اونٹاریو کے وزیراعلیٰ عزت مآب Doug Ford بھی اپنی کابینہ کے کئی وزراء اور عملہ کے ہمراہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے۔ مکرم سیکرٹری صاحب امورِ خارجیہ کینیڈا نے احبابِ جماعت سے ان کا تعارف کروایا اور خطاب کی دعوت دی۔ عزت مآب Doug Ford نے کہا کہ احبابِ جماعت انہیں بھی اعزازی مسلمان سمجھ سکتے ہیں کیوں کہ ان کا ایک منہ بولا مسلمان بھائی تقریباً ایک دہائی سے ان کے گھر میں رہ رہا ہے نیز ان کی بیٹی کی شادی بھی ایک مسلمان سے ہوئی ہے۔ انہوں نے جماعت احمدیہ کے رفاہی کاموں کی بھرپور تعریف کی خصوصاً کووڈ کے دوران جماعت کی خدمات کو خوب سراہا۔ ان کے خطاب کے دوران ان کی کابینہ کے وزراء اظہار یکجہتی کے لیے ان کے ساتھ کھڑے رہے۔
اس کے بعد عزت مآب وزیر اعلیٰ کو ایک دوسرے حصہ میں لے جایا گیا جہاں وہ مکرم امیر صاحب کبابیر، مکرم امیر صاحب کینیڈا اور دوسرے عہدیداران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کرتے رہے۔ نیز ممبرانِ جماعت سے بھی بےتکلفی سے مصافحہ اور علیک سلیک کرتے رہے۔
دریں اثنا جلسہ گاہ میں مکرم فرحان اقبال صاحب مربی سلسلہ نے بعنوان ’’دہریت کے خلاف عقلی دلائل‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ انہوں نے کئی مثالیں پیش کرکے دہریہ حضرات کو کھلاچیلنج دیا کہ یہ کائنات پکار پکار کراپنے خالق کا اعلان کررہی ہے اور دہریوں کے پاس ہستی باری تعالیٰ کی نفی کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں۔
اس تقریر کے بعد اعلانات ہوئے اور دُعا کےبعد حاضرین کھانے کے ہال اور مارکیوں میں تشریف لے گئے۔ جہاں بزرگوں اور بچوں کے الگ الگ کھانے کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔
جلسہ کی تمام کارروائی انگریزی زبان میں تھی جس کا رواں ترجمہ اردو، فرانسیسی، عربی اور بنگلہ زبانوں میں دستیاب تھا۔ جبکہ ایم ٹی اے کینیڈا نے MTA8 America کے ذریعہ جلسہ کی ساری کارروائی براہِ راست نشر کی جو یوٹیوب پر بھی دستیاب تھی۔ مستورات نے جلسہ کی تمام کارروائی مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست ملاحظہ کی۔
مردوں کے لیےجلسہ گاہ ہال نمبر ۵ میں ہے۔ مستورات کے لیے جلسہ گاہ ہال نمبر۲ جبکہ ان کے کھانے کا انتظام ہال نمبر۱ میں ہے۔ حسبِ سابق بزرگ احباب کے لیے کھانے کے انتظام الگ سے کیا گیا ہے، نیز چھوٹے بچوں اور ان کی والداوٴں کے لیے بھی ہال نمبر ۳ میں خاص انتظام ہے۔ اسی طرح کم سن بچوں کے لیے کھانے کا الگ انتظام کیا گیاہے۔ ان تمام ایوانوں کے بیچ میں کھلی جگہ پر لوائے احمدیت لہراتا رہا جس کے اطراف میں چوکس خدام ڈیوٹی دیتے رہے۔ اس کے ساتھ ہی مارکی میں وسیع بک سٹال لگایا گیا جہاں پر احباب کی علمی پیاس بجھانے کے لیے ہر قسم اور ضرورت کی ۷۰۰ سے زائد جماعتی کتب دستیاب رہیں۔ بُک سٹال کے ساتھ عارضی بازار تھا جہاں پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب نے عارضی سٹالز لگائے۔ یہ سٹالز جلسہ کی کارروائی شروع ہوتے ہی بند ہوجاتے اور کارروائی کے اختتام پر دوبارہ کھل جاتے۔ سوشل میڈیا کی ٹیمیں بھی سارا دن مصروف رہیں۔ شعبہ تبلیغ کے تحت ایک خوبصورت نمائش کا انتظام کیا گیا جس میں قرآن پاک کے تراجم نہایت خوبصورتی سے سجائے گئے۔جلسہ کا پہلا روز اختتام پذیر ہونے پر احباب اپنی اپنی رہائش گاہوں کی طرف واپس روانہ ہوئے تاکہ رات آرام کرکے اگلی صبح تازہ دم ہوکر پھر جلسہ میں واپس آسکیں۔
جلسہ سالانہ کینیڈا کا دوسرا دن
حسبِ معمول دن کا آغاز صبح چار بجے مقامی مساجد میں باجماعت نمازِ تہجد سے ہوا جس کے بعد پونے پانچ بجے نماز فجر ادا کی گئی نیز درس دیے گے۔
جلسہ کا دوسرا اجلاس
اس جلسہ کا دوسرا اجلاس صبح گیارہ بجے مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا کی زیرِ صدارت شروع ہوا۔ مکرم حافظ رضا درد صاحب نے سورت ابراہیم کی آیات ۱۱ تا ۱۵ کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز کیا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم دانیال رانا صاحب جبکہ اردو ترجمہ مکرم فرحان قریشی صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم خالد منہاس صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ کا منظوم کلام؎
مَیں ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں
چینِ دل آرامِ جاں پاؤں کہاں
ترنم سے سنایا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم شہریار دانش صاحب نے پیش کیا۔
آج کی پہلی تقریر مولانا سہیل مبارک شرما صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے انگریزی میں کی جس کا عنوان تھا ’’تمہارے لیے ممکن نہیں کہ مال سے بھی محبت کرو اور خدا سے بھی‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس تقریر کا عنوان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات سے لیا گیا ہے۔ اس کے بعد مولانا عبدالسمیع خان صاحب نے اردو میں تقریر کی جس کا موضوع تھا ’’صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے توحید کے اعلیٰ معیار‘‘۔
اس اجلاس کی اگلی تقریر مکرم سرمد نوید صاحب مربی سلسلہ کی انگریزی زبان میں بعنوان ’’رسول اللہ ﷺ کی زندگی: توحید باری تعالیٰ کا عملی نمونہ‘‘ تھی۔
اس اجلاس کی آخری تقریر صدر اجلاس صاحب کی تھی جس کا عنوان تھا ’’قدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق ثبوت‘‘۔ یہ تقریر اردو زبان میں تھی۔جس کے بعد چند اعلانات کیے گئے اور کھانے اور نماز کا وقفہ ہوگیا۔ پونے چار بجے نمازِ ظہر و عصر ادا کی گئیں۔
جلسہ کا تیسرا اجلاس
شام چار بجے جلسہ کا تیسرا اجلاس مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت ارضِ مقدس (فلسطین و اسرائیل) کی زیرِ صدارت ہوا۔ اس اجلاس کے آغاز میں قرآنِ کریم کی سورت آلِ عمران کی آیات ۱۰۳ تا ۱۰۶ کی تلاوت ہوئی جو مکرم انس محمود صاحب متعلم جامعہ احمدیہ کینیڈا نے کی۔ جبکہ انگریزی ترجمہ مکرم طہٰ احمد صاحب، فرانسیسی ترجمہ نبیل احمد مرزا صاحب جبکہ اردو ترجمہ مکرم انیق احمد صاحب نے پیش کیا۔
اس کے بعد مکرم فرخ طاہر صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مندرجہ ذیل منظوم پاکیزہ کلام پیش کیا:
اب چھوڑ دو جہاد کا اَے دوستو خیال
دِیں کے لیے حرام ہے اب جنگ اور قتال
اس کاانگریزی ترجمہ مکرم فیضان احمد قریشی صاحب نے پڑھ کر سنایا۔
اس موقع پر ذیلی تنظیموں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی مجالس میں ’’علمِ انعامی‘‘ جب کہ دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی مجالس اورپہلی تین تین پوزیشن حاصل کرنے والے ریجنز میں بھی اسناد تقسیم کی گئیں۔ یہ تمام انعامات مرکزی نمائندہ اور صدر اجلاس مکرم محمد شریف عودہ صاحب نے دیے۔
مجلس انصار اللہ میں مجلس’’ پیس وِلج سنٹر ویسٹ‘‘ علمِ انعامی کی حقدار قرار پائی جبکہ’’ احمدیہ ابورڈ آف پیس‘‘ دوسری اور ’’ ویسٹن ازلنگٹن‘‘ تیسری پوزیشن پر رہیں۔
مجلس خدام الاحمدیہ میں مجلس ’’ ہملٹن‘‘ علمِ انعامی کی حقدار قرار پائی جبکہ’’ مجلس مقامی‘‘ اور ’’ مسجد مبارک برمپٹن‘‘ دوسری اور تیسری پوزیشن پر رہی۔
مجلس اطفال الاحمدیہ میں مجلس ’’بریڈفورڈ‘‘ علمِ انعامی کی حقدار قرار پائی جبکہ ’’ مسجد مبارک برمپٹن‘‘ اور ’’ہملٹن‘‘ نے دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔
مدرسہ حفظ القرآن کے گذشتہ تعلیمی سال میں گیارہ طلبہ نے قرآن کریم کو حفظ کرنے کی سعادت پائی۔ ان بچوں میں دو بچے امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کو جلسہ سالانہ امریکہ میں انعامات دیے گئے۔ جبکہ دو بچے ویسٹرن کینیڈا میں رہتے ہیں اور اس جلسہ میں شامل نہیں ہوسکے۔ بقیہ سات بچوں میں انعامات تقسیم کیے گے۔
اس کے بعد تعلیمی میدان میں اعلیٰ پوزیشن حاصل کرنے والے چھبیس طلبہ کو میڈلز، اسناد اور پانچ جلدوں پر مشتمل تفسیر بطور انعام دی گئی۔ جبکہ یہی انعامات چوالیس طالبات کو لجنہ ہال میں دیے گئے۔
تقسیمِ انعامات کے بعد مکرم اعزاز خان صاحب مربی سلسلہ نے ’’پردہ کی کیا حکمت ہے؟ معاشرہ میں مرد اور عورت کا کیا کردار ہے؟‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقریر کی۔ یاد رہے کہ اس موقع پر کافی تعداد میں غیرمسلم احباب جلسہ میں تشریف لاچکے تھے اور آج کی تقاریر ان کی حاضری کو مدِ نظر رکھ کر تیار کی گئی تھیں۔
اس تقریر کے بعد حضرت چودھری سرظفراللہ خان صاحبؓ سے منسوب ایوارڈ
“Sir Muhammad Zafrullah Khan Award for Distinguished Public Service”
دیا گیا۔ کووڈ۔۱۹کی وجہ سے ۲۰۲۰ء اور ۲۰۲۱ء میں یہ ایوارڈ نہیں دیا جاسکا تھا لہٰذا اُن دوسالوں کے ایوارڈز جلسہ کے دوسرے روز دیے گئے جبکہ ۲۰۲۲ء اور ۲۰۲۳ء کے ایوارڈز ان شاء اللہ اگلے سال دیے جائیں گے۔
سنہ ۲۰۲۰ء کے لیے یہ ایوارڈ قانون کے پروفیسر جناب Richard Moon کو دیا گیا جبکہ سنہ ۲۰۲۱ء کے لیے یہ ایوارڈ ’’ملٹن‘‘ شہر کے میئر جناب Gordon Krantz کو دیا گیا۔ وہ ۱۹۶۵ء تا ۱۹۸۰ء کونسلر منتخب ہوتے رہے اور ۱۹۸۰ء کے بعد سے اکیس مرتبہ شہر کے میئر منتخب ہوچکے ہیں۔ وہ کینیڈا کے کسی بھی شہر کے سب سے زیادہ عرصہ تک میئر رہنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
اِن ایوارڈز کی تقسیم کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تشریف لانے والے چند مہمانوں نے مختصراً اپنے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ سب سے پہلے برمپٹن شہر کے میئر Patrick Brown نے تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ سال ایک پارک کا نام ’’احمدیہ پارک‘‘ رکھا تھا جبکہ اب سٹی کونسل نے متفقہ فیصلہ کرکے مسجد مبارک کی داخلی سڑک کا نام بھی ’’احمدیہ گیٹ‘‘ منظور کرلیا ہے۔ نیز جولائی کا مہینہ برمپٹن شہر میں سرکاری طور H’’Heritage Month of Ahmadiyya Muslim Community‘‘y” کے طور پر منایا جارہا ہے۔ انہوں نے سٹی آف وان (جہاں مسجد بیت السلام، مشن ہاؤس اور پیس ولیج واقع ہے) کے میئر کو مخاطب کرکے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ بھی ہمارے نقشِ قدم پر چل کر جماعت احمدیہ کی خدمات کا اعتراف کرکے ایسے ہی اقدام اپنے شہر میں اٹھائیں۔ انہوں نےا س موقع پر ’’احمدیہ پارک‘‘ پر نصب تختی کی ایک چھوٹی نقل مکرم امیر صاحب کینیڈا کو پیش کی۔
میئر پیٹرک براؤن نے مزید کہا کہ وہ کچھ عرصہ قبل پاکستان گئے تھے اور وہاں کے کئی مظلوم احمدیوں سے خود مل کر آئے ہیں۔ اور اب وہ پہلے سے زیادہ شدت سے احمدیہ جماعت کے بنیادی حقوق کے لیے کام کریں گے۔
ان کے بعد سٹی آف وان کے میئر جناب Steven Del Duce نے حاضرین اور خصوصاً برمپٹن کے میئر کو مخاطب کرکے شگفتہ لہجہ میں کہا کہ آپ جو کام اب کررہے ہیں وہ ہمارے شہر نے بہت سال پہلے کردیے تھے۔ ہمارے ہاں ’’احمدیہ پارک‘‘ بہت دیر سے قائم ہے جبکہ “Mosque Gate” کے نام سے سٹرک بھی مسجد بیت السلام میں داخل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ ٹورانٹو او ر دوسرے شہروں کے میئرز کو توجہ دلاتے ہیں کہ اب ان کی باری ہےکہ وہ بھی جماعت احمدیہ کی خدمات کا اعتراف بھرپور طریقہ سے کریں۔ انہوں نے حاضرینِ جلسہ کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ انہیں یقین دِلانا چاہتے ہیں کہ وہ ہر قسم کے حالات میں جماعت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
ان کے بعد کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورانٹو کی میئر محترمہ Olivia Chow نے تقریرکی۔ (یاد رہے کہ انہوں نے حالیہ ضمنی الیکشن کے بعد صرف چار دن پہلے ہی یہ عہدہ سنبھالا ہے۔ ) انہوں نے کہا کہ وہ جماعت احمدیہ سے بہت اچھی طرح واقف ہیں۔ حال ہی میں جماعت نے ٹورانٹو میں بیس ہزار پاؤنڈ کی فوڈ اکٹھی کی ہے جس کے لیے وہ دِلی شکرگزار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس جلسہ کو کامیاب بنانے میں جن تین ہزار سے زائد رضا کاروں کی کاوشیں شامل ہیں وہ ان کو سلام پیش کرتی ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے برمپٹن اور وان کے میئرز کو مخاطب کرکے کہا کہ مجھے اس عہدہ پر ابھی صرف چاردن ہوئے ہیں۔ مجھے کچھ وقت دیں۔ہم جماعت احمدیہ کے ساتھ مل کر مزید کام کریں گے اور اگلے سال کے جلسہ پر آپ کے تمام شکوے دور ہوجائیں گے۔
ان کے بعد Innisfilشہر کے ڈپٹی میئر کو تقریر کی دعوت دی گئی۔ یاد رہے کہ Innisfil شہر میں جماعت احمدیہ نے حال ہی میں نئےجامعہ احمدیہ کے لیے وسیع و عریض جگہ خریدی ہے۔ جہاں پر جامعہ کے ساتھ مدرسہ حفظ بھی قائم کیا ہے۔ ڈپٹی میئر Kenneth Fowler نے کہا کہ ان کا جماعت کے ساتھ پہلا تعارف افطار پارٹی پر ہوا تھا اور جو محبت اور گرم جوشی انہیں ملی تھی وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت کو ان کے شہر میں جو بھی ضرورت ہوگی، وہ اسے پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
جماعت احمدیہ کینیڈا نے کچھ عرصہ قبل ٹورانٹو شہر کے شمال میں بریڈ فورڈ شہر میں مستقبل کی جلسہ گاہ اور قبرستان کے لیے زمین خریدی تھی۔ ۲۰۲۰ء میں یہاں پہلی بار جلسہ بھی منعقد ہوا تھا۔ تاہم کووڈ۔۱۹ کی وجہ سے اس میں شاملین کی تعداد محدود رکھنا پڑی تھی۔ اس شہر کے قائمقام میئر جناب Raj Sandhu نے شاملینِ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پورے خلوص اور خوشی سے آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ اگلا جلسہ ہمارے شہر میں کریں۔ انہوں نے پنجابی میں بڑے جوش سے کہا ’’ اَسی تواڈاہ استقبال کُھلیاں بانْواں نال کراں گے‘‘۔
اس کے بعد جماعتِ احمدیہ کے میڈیا ڈائریکٹر مکرم صفوان چودھری صاحب نے ’’جہاد بالقلم‘‘ کے عنوان پر انگریزی میں تقریر کی۔ جس کا لبِ لباب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اسلام کے پاس ہر اعتراض کا جواب موجود ہے اور ہم تقریر و تحریر کے ذریعہ اسلام کا دفاع کرتے رہیں گے۔ نیز یہ خیال بالکل غلط ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا۔ اسلام کی سچائی کے دلائل اتنی کثرت کے ساتھ ہیں کہ اسے اپنی سچائی ثابت کرنے کے لیے کسی تلوار کی ضرورت نہیں ہے۔
اس موقع پر کینیڈا کی وفاقی وزیر برائے سینئرز محترمہ Kamal Khera نے تقریباً ایک درجن حکومتی اراکینِ پارلیمنٹ کو ساتھ کھڑا کرکے تقریرکی۔ انہوں نے جماعت احمدیہ کے فلاحی کاموں کی ایک طویل فہرست گنوائی اور یقین دہانی کروائی کہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی سربراہی میں ان کی حکومت جماعتِ احمدیہ کے ساتھ ہر قسم کے تعاون جاری رکھے گی اور اس کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتی رہے گی۔
کینیڈین پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر جناب Pierre Poilievre نے آج پوری شام جلسہ سالانہ کینیڈا میں گزاری۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ احمدیوں کے مسائل کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں اور حکومت میں آنے کے بعد وہ جماعت کے ساتھ مل کر مزید بہتر طریقہ سے کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ کا مذہب کیا ہے۔ آپ جمعہ کے دن اپنی عبادت کرتے ہیں، ہفتہ کے دن کرتے ہیں یا اتوار کو، یا کسی اور دن، آپ کینیڈا میں ہر طرح سے آزاد ہیں۔
ان کے بعد صوبہ اونٹاریو کی اپوزیشن لیڈر Marit Stiles نے بھی تقریرکی اور جماعت کے اپنے روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ حال ہی میں مسجد مبارک برمپٹن کا دورہ کرچکی ہیں اور چاہتی ہیں کہ جماعت کے ساتھ پہلے سے بڑھ کرمضبوط تعلق قائم ہو۔
جماعت احمدیہ کا یہ جلسہ سالانہ مسی ساگا شہر میں واقع انٹرنیشنل سنٹر میں منعقد ہوا۔اس میزبان شہر کی میئر محترمہ Bonnie Crombie نے تمام حاضرینِ جلسہ کو کھلے دِل سے اپنے شہر میں خوش آمدید کہا اور بتایا کہ وہ جماعت احمدیہ کے رفاہی کاموں سے بہت متاثر ہیں اور ماضی کی طرح مستقبل میں بھی جماعت کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھیں گی۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام ’’جزاکم اللہ‘‘ کی دعا کے ساتھ کیا۔
آج کی آخری تقریر مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت ارضِ مقدس (فلسطین و اسرائیل) نے ’’حبلُ اللہ: خلافت کس طرح خداتعالیٰ سے ہمیں ملاتی ہے‘‘ کے عنوان پر کی۔ یہ تقریر عربی زبان میں تھی جس کا انگریزی ترجمہ اسٹیج سے ہی پیش کیا جاتا رہا۔ موصوف کی یہ تقریر انتہائی پُرجوش، رقت آمیز اور اللہ اور اس کے رسولﷺ اور خلافتِ احمدیہ کی محبت میں گندھی ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح عرب ممالک میں بعض عیسائی،ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر رسول اللہ ﷺ کی ذات پر گھٹیا حملے کررہے تھے مگر کسی مسلمان چینل یا ملک کو یہ توفیق نصیب نہ ہوئی کہ وہ ان کا جواب دیتا۔ بالآخر خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اِرشاد کے مطابق صرف تین ماہ میں، خلافِ توقع ایسے انتظامات ہوگئے کہ ہم عربی زبان میں ایم ٹی اے کا اجرا کرنے میں کامیاب ہوگئے اور رسول اللہﷺ کی ذاتِ مقدس پر اٹھنے والے ہر اعتراض کا منہ توڑ جواب دینے لگے۔ اس پر مسلمان ہمیں عرب دُنیا کے طول و عرض سے رابطہ کرکے، تر آنکھوں سے ہمارا شکریہ ادا کرتے ہیںکہ ہم نے ان کے دکھی دلوں پر مرہم رکھ دی ہے۔ وہ شدید تکلیف میں تھے کوئی ان شیطانی حملوں کا جواب کیوں نہیں دیتا اور بالآخر جماعتِ احمدیہ نے ان کو جواب دینا شروع کردیا۔ مکرم عودہ صاحب نے مزید کہا عرب کے کونے کونے سے لوگ بیعت فارم پُر کرکے بھیجنے لگےہیں۔
اس موقع پر بعض مخالفین کی کوششوں کے نتیجہ میں مصر کے صدر حسنی مبارک نے ہمارا چینل بند کروادیا۔ اور جب ہم نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے اس پر تبادلہ خیال کیا تو حضور نے فرمایا کہ اس نے وہی عمل کیا جو مخالفین نے حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کے ساتھ کیا تھا۔ ۲۸؍ جنوری ۲۰۱۱ء کو جس دن ہمارا چینل بند ہوئے پورے تین سال ہوئے تھے اسی دن حسنی مبارک کے خلاف ایسی انقلابی تحریک شروع ہوئی جو اس کے بھیانک انجام پر ختم ہوئی۔
مکرم صدر صاحب مجلس کی تقریر کے بعد اعلانات ہوئے جس کے بعد احباب جماعت کھانے کے لیے تشریف لے گئے۔
آج کے اس اجلاس میں غیرمسلم اور غیر ازجماعت مہمانوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس کے علاوہ سو سے زائد عوامی اور سرکاری عہدیداران بھی شامل ہوئے جن میں ایک وفاقی اور تین صوبائی وزراء، کینیڈا کی وفاقی پارلیمنٹ کے پندرہ اراکین بشمول اپوزیشن لیڈر، صوبائی پارلیمنٹ کے دس اراکین بشمول صوبہ اونٹاریو کی اپوزیشن لیڈر، سات شہروں کے میئرز جبکہ دو شہروں کے ڈپٹی میئرز، صوبہ اونٹاریو کی صوبائی پولیس OPP کے کمشنر (سربراہ)، نیز وفاقی پولیس RCMP کے صوبہ اونٹاریو کے کمانڈر اِن چیف اور کئی کونسلرز شامل ہوئے۔
تمام کارروائی کا رواں ترجمہ انگریزی، اردو، فرانسیسی اور بنگلہ زبانوں میں دستیاب تھا۔
رات کے کھانے کے بعد مسجد بیت السلام پیس ولیج میں شبینہ اجلاس ہوا جس میں امیر صاحب کبابیر نے اپنے دلچسپ اور ایمان افروز واقعات سنائے نیز سوالات کے جواب دیے۔
جلسہ سالانہ کینیڈا کا تیسرا دن
حسبِ معمول جلسہ کے تیسرے دن کا آغاز صبح چار بجے مقامی مساجد میں باجماعت نمازِ تہجد سے ہوا جس کے بعد پونے پانچ بجے نماز فجر ادا کی گئی نیز درس دیے گے۔
جلسہ سالانہ کا چوتھا و اختتامی اجلاس
جلسہ سالانہ کینیڈا کا چوتھا اور آخری اجلاس مکرم لال خان ملک صاحب امیر جماعت کینیڈا کی زیر صدارت صبح گیارہ بجے شروع ہوا۔ مکرم حافظ عطاء الوہاب صاحب مربی سلسلہ نے قرآن کریم کی سورۃ النور کی آیات ۵۵ تا ۵۷ کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز کیا۔ جس کا انگریزی ترجمہ مکرم طہٰ احمد صاحب جبکہ اردو ترجمہ مکرم عبدالنور عابد صاحب مربی سلسلہ نے پیش کیا۔ مکرم سید مبشر احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نعتیہ منظوم کلام
وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نُور سارا
نام اُس کا ہے محمدؐ دلبر مرا یہی ہے
ترنم سے پیش کیا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم طاہر میاں صاحب متعلم جامعہ احمدیہ نے پڑھا۔
آج کی پہلی تقریر انگریزی زبان میں ’’قرآن : نسلِ انسانی کے لیے راہنمائی‘‘ کے عنوان پر تھی جو مکرم عمیر خان صاحب مربی سلسلہ نے کی۔
اس کے بعد مکرم نجیب اللہ ایاز صاحب مربی سلسلہ نے ’’شہدائے بورکینا فاسو: احمدیت کے درخشندہ ستارے‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی۔ انہوں نے بورکینا فاسو میں شہید ہونے والے احمدی بھائیوں کا تفصیلی ذکر کیا اور ان کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے وفا اور ایمان کی مضبوطی کوبڑی تفصیل سے بیان کیا۔
اس سے اگلی تقریر مکرم شاہد منصور صاحب نیشنل سیکرٹری تربیت کی تھی جس کا موضوع تھا ’’لالچ اور خود غرضی کے خلاف جہاد۔ وقت کی اہم ضرورت‘‘۔
مولانا ہادی علی چودھری صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے ’’ناموسِ رسالتؐ کے حقیقی تقاضے‘‘ کے عنوان پر حاضرینِ جلسہ سے خطاب کیا۔ انہوں نے قرآن و حدیث کی روشنی میں ثابت کیا کہ رسولِ اللہ ﷺ کی ناموس کو کسی انسانی کوشش سے گزند نہیں پہنچ سکتا۔
اس کے بعد مکرم عبدالحمید وڑائچ صاحب صدرمجلس انصاراللہ کینیڈا نے ’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نصرتِ خداوندی پر کامل یقین‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
جلسہ کی اختتامی تقریر سے پہلے مکرم امیر صاحب نے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا جو حضورِ انور نےشاملینِ جلسہ کے لیے ارسال فرمایاتھا۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
الحمدللہ کہ جماعت احمدیہ کینیڈا کو۱۴تا ۱۶؍جولائی ۲۰۲۳ء اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ جلسہ کے انتظامات میں بے انتہا برکت ڈالے اور اس کو ہر لحاظ سے کامیاب و کامران کرے اور تمام شاملین کو اس سے دینی، روحانی اور علمی فائدہ اٹھانے کی توفیق بخشے۔ اللہ احباب جماعت کو نیکی اور تقویٰ میں ترقی عطا فرمائے۔آپس میں پیار و محبت اور یکجہتی سے رہنے کی توفیق بخشے۔ یہی جماعت احمدیہ کے قیام کی غرض و غایت ہے اور یہی جلسوں کے انعقاد کا مقصد ہے۔ ہر شامل ہونے والے کو جلسہ کے اس مقصد کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق کے حقوق ادا کرنے والے ہوں اور ہمیشہ دین کو مقدم رکھنے والے ہوں ۔سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’اس جلسہ سے مدعا اور اصل مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر حاصل کر لیں کہ ان کے دل آخرت کی طرف بکلی جھک جائیں اور ان کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہو اور وہ زُہد اور تقویٰ اور خدا ترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مؤاخات میں دوسروں کے لئے ایک نمونہ بن جائیں اور انکسار اور تواضع اور راست بازی ان میں پیدا ہو اور دینی مہمّات کے لئے سرگرمی اختیار کریں۔‘‘
(شہادت القرآن، روحانی خزائن جلد ۶ صفحہ ۳۹۴)
اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اس زمانہ کے امام کو پہچاننے اور اس جماعت میں شامل ہونے کی توفیق بخشی ہے اور آپ کے بعد ہمیں خلافت کی نعمت سے نوازا ہے اور عہدِ بیعت کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ اب آپ کا فرض ہے کہ اپنے اس عہدِ بیعت کو کامل اطاعت اور پوری وفاداری کے ساتھ نبھانے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔آمین
اختتامی دُعا سے قبل مکرم امیر صاحب نے یاددہانی کروائی کہ احباب جماعت حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے لیے خاص دُعا کریں، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے دُعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس ارضِ مقدس کے لیے جو بہترین حل ہے وہ ظاہر کرے نیز شہدائے احمدیت اور ان کے خاندانوں کے لیے، اسیران کے لیے، واقفینِ زندگی کے لیے، تمام بیماروں کے لیے، مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے مہاجرین کے لیے، جلسہ کے کارکنان کے لیے اور تمام ضرورتمندوں کے لیے خصوصی دُعا کریں۔اللہ تعالیٰ سب کا حامی و ناصر ہو۔ دُعا کے بعد نمازِ ظہر و عصر ادا کی گئیں جس کے بعد احبابِ جماعت کھانے کے لیے دوسرے ہال اور مارکیوں میں تشریف لے گئے۔
اجلاس مستورات
لجنہ کی جلسہ گاہ میں افتتاحی اور اختتامی اجلاس کی کارروائی مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست دکھائی جاتی رہی تاہم ہفتہ کے روز جلسہ کا تیسرا اجلاس مستورات کے اپنے ہال میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت مکرمہ بی بی امۃالجمیل صاحبہ بنت حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمائی۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم مع ترجمہ سے ہوا جس کے بعد نظم پیش کی گئی جس کا انگریزی میں ترجمہ پڑھا گیا۔بعد ازاں ڈاکٹر نورین سہیل صاحبہ نائب صدر لجنہ اماء اللہ کینیڈا نے ’’قربِ الٰہی کے حصول کے طریقے‘‘ کے عنوان پر انگریزی میں تقریر کی۔ جبکہ محترمہ امۃ الرفیق ظفر صاحبہ اعزازی ممبر نیشنل عاملہ کینیڈا نے ’’آنحضرت ﷺ کی مومنات کو ہدایات‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی۔جس کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا تحریرکردہ قصیدہ مع ترجمہ سنایا گیا۔ محترمہ امۃ السلام ملک صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ کینیڈا نے ’’برکاتِ خلافت‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی۔ اس اجلاس کی آخری تقریر محترمہ نادیہ محمود صاحبہ نیشنل سیکرٹری تربیت لجنہ اماء اللہ کینیڈا نے بزبان انگریزی ’’لجنہ اماء اللہ کے سو سال اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر کی۔
حاضری: اس جلسہ میں ۴۶؍ ممالک سے آئے ہوئے دس ہزار ۴۷۳؍ مرد اور دس ہزار ۸۲۴؍ خواتین سمیت ۲۱؍ ہزار ۲۹۷؍ افراد نے شرکت کی جبکہ۸۶۱؍ مہمان بھی اس جلسہ میں تشریف لائے۔ چار ہزار ۵۱۱؍ رضا کاروں نے دن رات محنت کرکے اس جلسہ کو کامیاب بنایا۔
انتظامات
جلسہ کے اختتام پر دور دراز کے شہروں سے آنے والے مہمانوں کی کوشش تھی کہ وہ کھانے سے جلد فارغ ہوکر واپسی کا سفر شروع کریں جبکہ بازار بھی کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ مطالعہ کے شوقین احباب کا بک سٹال پر رَش تھا جو کوشش کررہے تھے کہ نئی شائع شدہ کتابوں پر ایک نظر ڈال لیں اور اپنی دلچسپی کی کتب خرید سکیں۔ انٹرنیشنل سنٹر کے تمام ہالز کا وائنڈ اپ کرنا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کے لیے خدام نے نمازوں کے فوراً بعد کام شروع کردیا۔
اس جلسہ کا کھانا مشن ہاؤس سے متصل لنگر خانہ میں تیار ہوتا تھا اور ٹرکوں کے ذریعہ تیس کلومیٹر دور انٹرنیشنل سنٹر پہنچایا جاتا تھا جو بذاتِ خود ایک بہت بڑا چیلنج تھا اور خدام نے اس چیلنج کو بڑی ہمت سے قبول کیا۔
انٹرنیشنل سنٹر ٹریفک کے حوالہ سے انتہائی مصروف علاقہ میں واقع ہے لہذا یہاں پر مہمانوں کے لیے سنٹر کے اندر اور باہر ٹریفک کنٹرول کرنا ایک اور صبر آزما مرحلہ ہے، جس سے خدام بخوبی نبرد آزما ہوئے۔ ان تین دِنوں میں موسم کافی گرم رہا خصوصاً آخری روز کافی حبس تھا جبکہ وقتاً فوقتاً بارش بھی ان خدام کا امتحان لیتی رہی لیکن ان کو فرائض کی ادائیگی سے نہ روک سکی۔انٹرنیشنل سنٹر کے داخلی راستوں پر پولیس نے سارا وقت ٹریفک رواں رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہوئے تھے جس کی وجہ سے مہمانوں کو بڑی سہولت رہی۔ ٹورانٹو اور گردو نواح کی بڑی جماعتوں سے اکثر احباب بسوں کے ذریعہ جلسہ گاہ پہنچے تاکہ جلسہ گاہ کے گرد ٹریفک پر دباؤ کم رہے۔
ایسے بچوں کے لیے جو کسی معذوری کا شکار ہیں، خصوصی جگہ اور پروگرامز کا اہتمام کیا گیا تھا تاکہ وہ بھی بھرپور طریقہ سے اس جلسہ میں شرکت کرسکیں۔ یہ انتظام انتہائی قابلِ تعریف ہے۔
اس جلسہ پر شعبہ تبلیغ نے بہت خوبصورت نمائش کا انتظام کیا تھا جس میں جماعتِ احمدیہ کے شائع شدہ تراجم قرآن کریم کو نہایت خوبصورتی اور محبت سے پیش کیا گیا۔ یہ حصہ احبابِ جماعت اور غیرازجماعت احباب میں یکساں مقبول رہا۔
اس جلسہ پر شعبہ امورِ خارجیہ بھی بہت مصروف رہا۔ ڈیڑھ سو سے زائداعلیٰ عوامی و سرکاری عہدیدار جن میں صوبائی وزیراعلیٰ، وفاقی و صوبائی وزرا، ممبران پارلیمان، اپوزیشن لیڈرز،شہروں کے میئرز، مقامی، صوبائی اور قومی پولیس کے افسرانِ اعلیٰ بھی شامل تھے کو اسلام احمدیت کا تفصیلی تعارف کروایا گیا۔
ہیومینٹی فرسٹ نے بھی اس جلسہ پر وسیع نمائش اور اسٹالز کا اہتمام کیا تھا۔ بازار میں قائم سٹالز پر قلفیوں اور اپنے تیار شدہ شہد سے لےکر سووینئیرز تک کئی اشیاء فروخت کرکے فوڈ بینک کے لیے فنڈز اکٹھے کیے گئے جبکہ’’ ایویشن ہال‘‘ میں قائم کردہ نمائش میں ہیومینٹی فرسٹ کے تحت جاری کئی منصوبوں کے بارہ میں ڈسپلے پیش کیے گئے۔ اس سال پہلی دفعہ VR Games اور Tourism Desk بھی نمائش میں شامل کیے گئے۔ ہیومینٹی فرسٹ نے جلسہ گاہ میں جگہ جگہ Tip Tapمشینیں بھی نصب کی تھیں جن پر احبابِ جماعت اپنے بنک کارڈ کے ذریعہ ہیومینٹی فرسٹ کے تحت جاری پروگراموں مثلاً Disaster Relief، فوڈ بینک، واٹر فار لائف اور ریفیوجی سیٹلمنٹ وغیرہ کی مالی مدد کرسکتے تھے۔ یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس جلسہ پر آنے والے مہمانوں کی اکثریت خصوصاً عوامی عہدوں پر تعینات نمائندے ہیومینٹی فرسٹ کو نہ صرف اچھی طرح جانتے ہیں بلکہ اکثر اس کے ساتھ مل کر عوامی خدمت کے پروگرام بھی ترتیب دیتے ہیں۔
میڈیا ڈیپارٹمنٹ نے بھی اس سال خصوصی انتظامات کیے تھے۔ جلسہ کے پہلے روز بعدنمازِ جمعہ ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کو میڈیا ڈائریکٹر مکرم صفوان چودھری صاحب نے کوآرڈینیٹ کیا جب کہ مرکزی نمائندہ مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیرجماعت ارضِ مقدس، مکرم امیر صاحب کینیڈا، مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا اور مکرم آصف خان صاحب نیشنل سیکرٹری امورِ خارجیہ نے سوالات کے جواب دیے۔ مقامی اور قومی ٹی وی چینلز، ریڈیو اسٹیشنز اور اخبارات میں اس جلسہ کی خبریں نشر اور شائع ہوئیں۔ مہمانوں کی بھاری اکثریت نے Twitter استعمال کرتے ہوئے جلسہ پر اپنے اپنے تجربات شیئر کیے۔
اس جلسہ کی تمام کارروائی MTA 8 America کے ذریعہ براہِ راست نشر ہوتی رہی۔ جلسہ گاہ کے اندر انگریزی، فرانسیسی، عربی، بنگلہ اور اردو زبانوں کے رواں تراجم کیے جاتے رہے۔
شعبہ صفائی نے تمام وقت جلسہ گاہ کو اندر اور باہر سے صاف رکھا جبکہ واش رومز کی صفائی ہر وقت کی جاتی رہی۔
مذکورہ بالا شعبہ جات کے علاوہ بھی درجنوں دوسرے شعبوں بشمول جلسہ گاہ مستورات میں چار ہزار ۵۱۱ رضاکاروں نے اس جلسہ کو کامیاب بنانے کے لیے دِن رات انتھک محنت کی۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
ادارہ الفضل اس جلسہ کی رپورٹنگ میں خصوصی تعاون کرنے پر مکرم صفوان چودھری صاحب ڈائریکٹر میڈیا ڈپارٹمنٹ، مکرم منصور احمد ناصر صاحب شعبہ پروگرام اور مکرم اسد سعید صاحب شعبہ فوٹو گرافی کا شکرگزار ہے۔
(رپورٹ: محمد سلطان ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)