متفرق شعراء
مگر تقریر آقا کی جدا لگتی ہے جلسہ میں
سبیلِ الفت و عشقِ خدا لگتی ہے جلسہ میں
جھڑی نورِ خدا کی بے بہا لگتی ہے جلسہ میں
مسیح و مہدئ دوراں کا افزوں فیض بٹتا ہے
ہاں بزمِ اتقیا صبح و مسا لگتی ہے جلسہ میں
ملائک آسماں سے رحمتیں لے کر اترتے ہیں
خدا کے عطر سے مہکی فضا لگتی ہے جلسے میں
معارف سے بھری تقریریں اور نظمیں بھی سنتے ہیں
مگر تقریر آقا کی جدا لگتی ہے جلسہ میں
نگاہوں کو طراوت درشنِ جاناں سے ملتی ہے
پریتم کی زیارت کی سبھا لگتی ہے جلسہ میں
جہاں پر فرق اپنوں اور غیروں کا بھی مٹ جائے
وہ بزمِ اتحاد و آشتی لگتی ہی جلسہ میں
کہاں روحانی ایسی انجمن دنیا میں لگتی ہے
خلافت کی ہی برکت سے سدا لگتی ہے جلسہ میں
(ابو بلال)