ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (ذہن کے متعلق نمبر۹) (قسط ۳۴)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
ڈیجی ٹیلس
Digitalis
٭…ڈیجی ٹیلس میں مریض سوتےہوئے بہت بےچینی محسوس کرتا ہے۔بہت خوفناک خوابیں آتی ہیں۔خوفناک نظارے، نیچے گرنے کا احساس اور بھاگنے کی خواہش پاِئی جاتی ہے۔اور بلندی سے گرنے کی خوابیں آتی ہیں۔دراصل دل کے ڈوبنے کااحساس خواب میں جسم کے گرنے کے احساس میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ سوتے ہوئے جھٹکے بھی لگتے ہیں۔ یہ اعصاب اور دل کی کمزوری کی وجہ سے ہوتا ہے۔ آنکھ لگتے ہی زور دار جھٹکے سے آنکھ کھل جاتی ہے۔ یہ علامت گرائینڈیلیا سے مشابہ ہے۔ (صفحہ۳۵۱)
٭…غم کےنتیجہ میں دل کا حملہ ہو تو اس میں بھی ڈیجی ٹیلس مفید ہے۔دل پھڑپھڑاتا ہے یا اچانک چلتے ہوئے بند ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ بے انتہا بے چینی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ دل کے رکنے کا احساس ڈیجی ٹیلس کی خاص علامت ہے۔(صفحہ۳۵۱)
ڈائسکوریا ولوسا
Dioscorea villosa
(Wild Yam)
٭… اس کا مریض چیزوں کے نام غلط یاد رکھتا ہے۔اور وہی پکارتا ہے۔دونوں کنپٹیوں میں ہلکا ہلکا درد رہتا ہے جو ہلکے دباؤ سے کم ہوتا ہے۔ (صفحہ۳۵۶)
ڈروسرا روٹنڈیفولیا
Drosera rotundifolia
(Sundew)
٭…تشنج کے نتیجہ میں بے ہوشی کے دورے کے بعد ڈروسرا کا مریض بہت فکر مند اور بے چین رہتا ہے۔اس پریشانی کو دور کرنے میں ڈروسرا ایک بلند پایہ دوا ہے۔خواہ یہ تشنج مرگی کا نہ بھی ہو۔(صفحہ ۳۵۹-۳۶۰)
٭…ڈروسرا کا مریض اکیلا رہنے سے گھبراتا ہے اور شکی مزاج ہوجاتا ہے۔اپنے قریبی دوستو ں پر بھی اعتبار نہیں کرتا۔ سانپ کے زہر سے تیار کی جانے والی اکثر دواؤں میں بھی ایسی علامت پائی جاتی ہے۔ (صفحہ۳۶۰)
٭…ڈروسرا کا مزاجی مریض توہمات کا شکار ہوتا ہے۔بے چینی اور پست ہمتی کے علاوہ ہمیشہ زندگی کے تاریک پہلو ؤں پر نظر رکھتا ہے۔بے حد چڑ چڑا ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۳۶۰)
الیکٹریسی ٹاس
Electricitas
٭…عمومی ڈپریشن، بے چینی،مایوسی،نبض کی تیزی اور سر درد وغیرہ طوفان کے نتیجہ میں شروع ہو جائیں تو یہ دوا مفید بتائی جاتی ہے۔ (صفحہ۳۶۷)
الیکٹری سٹی
Electricity
٭…یہ عموماً ایسے مریضوں کو دی جاتی ہے جو پلسٹیلا کی طرح غمگین رہتے ہو ں اور رونے اور آہیں بھرنے کا رجحان رکھتے ہوں۔ خوفزدہ ہو ں اور اداس رہتے ہوں۔طوفان کی آمد پر ڈر جاتے ہوں۔پاگلوں کی طرح بے اختیار ہنسی جو رکنے کا نام نہ لےوہ بھی اس کی ایک علامت بتائی جاتی ہے۔ (صفحہ۳۶۹)
یوپیٹوریم
Eupatorium perfoliatum
(Thorough Wort)
٭…یوپیٹوریم کے مریضوں کی طبیعت میں اداسی پائی جاتی ہے۔(صفحہ۳۷۳)
فیرم فاس
Ferrum phosphoricum
(Phosphate of Iron)
٭…مریض کے ذہن میں کوئی معین خوف تو نہیں ہوتا مگر ویسے ہی دل بے چین اور بیزار رہتا ہے۔اور عمومی طور پر پریشانی ذہن پرقبضہ کیے رکھتی ہے۔ (صفحہ۳۸۳)
٭…جن مریضوں میں خون کی کمی ہو ان میں جلد غصہ آنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ایسے مریضوں کا پسینہ پھوٹ پڑتا ہے اور سارا جسم کانپنے لگتا ہے اور ان کا سارا غصہ اپنی ذات پر ہی ٹوٹتا ہے۔مریض بہت جلد جذباتی ہو جاتا ہے،کبھی خوش ہوتا ہے اور کبھی ہذیان بکتا ہے۔ یہ فیرم فاس کی علامت ہے جو فاسفورس اور آئرن کے ملنے سے پیدا ہوتی ہے۔ (صفحہ۳۸۴)
٭…فیرم فاس کا مریض تنہا رہنا پسند کرتا ہے،دوسرے لوگوں کی موجودگی میں گھبراتا ہے۔شور بھی اس کے لیے ناقابل برداشت ہوتا ہے۔کبھی کبھی جوش میں آکر بہت بولتا ہے لیکن یہ اس کا دائمی مزاج نہیں ہے۔فیرم فاس کے مریض عموماً کم بولنے والےاور تنہائی پسند ہوتے ہیں۔ (صفحہ۳۸۴)
جلسیمیم
Gelsemium
(زرد چنبیلی )
٭…جلسیمیم میں سونے سے پہلے بے چینی سی ہوتی ہےاور مریض کو یہ خطرہ محسوس ہوتا ہے کہ اسے ٹھیک سے نیند نہیں آئے گی،سر کچھ تکلیف محسوس کرتا ہے حالانکہ ابھی درد واضح نہیں ہوا ہوتا مگر سونے کے بعد وہ درد بڑھ جاتاہے اور لیکیسس سے بظاہر مشابہت ہوجاتی ہے لیکن یہ جلسیمیم ہی کا مریض ہوتا ہے۔ نیند آرام سے نہیں آتی۔ (صفحہ۳۹۶)
٭…جلسیمیم میں معدہ میں کمزوری اور خالی پن کا احساس بھی ملتا ہے۔جذباتی ہیجان سے پیدا ہونے والے اسہال میں بھی جلسیمیم مفید ہے۔ (صفحہ۳۹۸)
٭…جلسیمیم میں بسا اوقات جذباتی ہیجان اور فکر سے جسمانی بیماریاں بھی لاحق ہوجاتی ہیں۔ (صفحہ۳۹۸)
گلونائن
Glonoine
(Nitro Glycerine)
٭…بسا اوقات راستہ چلتے ہوئے دوران خون سر کی طرف ہو جاتا ہے۔چہرہ تمتمانے لگتا ہے۔گلا گھٹنے کا احساس ہوتا ہے۔جیسے سارا خون منہ اور سر میں جمع ہوگیا ہو۔شدید کمزوری کے احساس کے ساتھ جسم ٹھنڈا اور پسینہ سے تر بتر ہوجاتا ہے۔اور غشی طاری ہو جاتی ہےجسے انگریزی طبی اصطلاح میں Applexy کہا جاتا ہے۔اس قسم کی غشی کے دورے دماغ میں خون کا لوتھڑا جمنے کی وجہ سے بھی ہو سکتے ہیں لیکن گلونائن کے مریضوں میں تشنج کے نتیجہ میں بھی یہ علامات عارضی طور پر ظاہر ہوتی ہیں۔اگر ایسے مریض کا گلونائن سے بروقت علاج نہ کیا جائے اور بار بار دورے پڑنے لگیں تو بسا اوقات مستقل نقصان پہنچنے کا احتمال ہوتا ہے۔ (صفحہ۴۰۴)
٭…گلونائن کا مریض بعض اوقات دیکھے بھالے راستوں کو بھول جاتا ہے اور اسے پتا نہیں چلتا کہ وہ کہاں ہے اور کدھر جانا ہے۔رستے اجنبی ہو جاتے ہیں۔یہ علامت لیکیسس(Lachesis) میں بھی پائی جاتی ہے۔ (صفحہ۴۰۴)
٭…سردی لگنے کے نتیجہ میں یا خوف کی وجہ سے حیض بند ہو جائے اور دماغی علامات ظاہر ہو جائیں تو گلونائن مفید ہے۔ سیمی سی فیوجا اور برائیونیا بھی مفید دوائیں ہیں۔اگر پاگل پن کے اثرات نمایا ں ہوں تو ایتھوزا بھی کام آسکتی ہے۔اسی طرح حیض رکنے کا اثر ذہن پر ہونے کے ازالے کے لیے ایتھوزا کام آسکتی ہے۔عموما ً معدہ کی تکلیفیں سر میں منتقل ہوجائیں تو ایتھوزا (Aethusa) دوا ہوتی ہے۔ اسی طرح حیض رکنے کا اثر ذہن پر ہونے کے ازالے کےلیے ایتھوزا کام آسکتی ہے۔ گلونائن کے مریض کے کانوں میں دھڑکن کا احساس ہوتا ہے اور دل کی دھڑکن سنائی دیتی ہے۔
(صفحہ۴۰۴-۴۰۵)
گریفائٹس
Graphites
(Black lead)
٭…گریفائٹس ذہنی پثرمردگی کی بھی ایک اعلیٰ دوا ہے لیکن صرف اسی علامت سے مرض کی پہچان بہت مشکل ہے۔کیونکہ ذہنی پژمردگی اتنی عام چیز ہے کہ ہر کس وناکس اس میں مبتلا ہوتا رہتا ہے۔ گریفائٹس کامریض ہر وقت متفکر نظر آتا ہے۔غمگین اور مایوس ہوتا ہے۔ذہن پر غبار سا چھایا رہتا ہے۔سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے۔ (صفحہ۴۱۱-۴۱۲)
گریشولا
Gratiola
٭… اس میں اعصابی،ذہنی اور جسمانی کمزوری بہت نمایاں ہوتی ہے۔ اگر اعصاب میں نقاہت محسوس ہو اور مریض ذہنی اور جسمانی طور پر تھکا ہوا ہو تو وہ یہی کہے گا بہت کمزوری ہے۔ اگر گریشولا کا ان دوسری بیماریوں سے تعلق ہو جو اس کی خاص کمزوری کے ساتھ مریض کو لاحق ہوں تو یہ تمام تکالیف کو فی الفور دور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ (صفحہ۴۱۳)
٭…گریشولا بعض اوقات کافیا کا اثر زائل کر دیتی ہے۔ اسی طرح کافیا بھی اس کا اثر زائل کرتی ہے۔ ان دونوں دواؤں کی علامتیں ملتی ہیں۔ اگرچہ کافیا کی اعصابی کمزوری میں وہ جوش نہیں پایا جاتا جو گریشولا کا خاص نشان ہے لیکن اس کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ گریشولا کافیا سے مشابہ دوا ہے۔ ایک بات واضح ہے کہ اگر رات کے پہلے حصہ میں نیند نہ آئے اور کافیا کی دوسری علامتیں موجود نہ ہوں تو یہ گریشولا کی علامت ہے۔ (صفحہ۴۱۴)
ہیلی بورس نائیگر
Helleborus Niger
(Snow Rose)
٭…ہیلی بورس کی سب سے نمایاں علامت دماغ کا معطل اور ماؤف ہوجانا ہے جس کی وجہ سے جسمانی افعال میں بےترتیبی پیدا ہوجاتی ہے۔دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی جھلیوں میں سوزش ہونے کی وجہ سے اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے۔اور پاگل پن کی علامتیں بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔ہیلی بورس ایسی دوا ہے جو خداکے فضل سے ان سب علامتوں کو دور کر کے مریض کو ذہنی لحاظ سے بالکل تندرست کر دیتی ہے۔ ہیلی بورس میں اعضاء اور عضلات کے نظام پر کنٹرول نہیں رہتا اور وہ دماغ کے پیغام کو دیر سے قبول کرتے ہیں۔ دماغ حکم تو جاری کر دیتا ہے لیکن عضلات حکم کی تعمیل دیر سے کرتے ہیں کیونکہ بنیادی اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے۔ ہیلی بورس کے مریض کو کچھ کہا جائے تو شروع میں وہ بالکل کوئی ردعمل نہیں دکھاتا۔ اسے بات سمجھانے کے لیے جھنجھوڑنا پڑتا ہے۔ اس کے خیالات مجتمع نہیں ہوتے اور اسے کوئی کام کرنے کے لیے حد درجہ توجہ دلانے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا۔اس میں خاص قسم کی غنودگی اور بے حسی پائی جاتی ہے اور یہ کیفیت بعض اوقات بے ہوشی تک پہنچ جاتی ہے۔ (صفحہ۴۳۱)
٭…بعض اوقات ہیلی بورس کے مریض کوبزعم خود شیطان اور بد روحیں دکھائی دینے لگتی ہیں۔اور وہ اس خوف میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ وہ کوئی ایسا گناہ کر بیٹھا ہے جس کی بخشش ناممکن ہے۔آرم،لیکیسس اور سٹرامونیم میں بھی ایسی بھیانک سوچیں پاِئی جاتی ہیں۔(صفحہ۴۳۱)
٭… مرگی کے ایسے دوروں میں جن میں مریض ہوش وحواس نہیں کھوتا اور آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔ ہیلی بورس بہت مفید دوا ہے۔جب ایسی مرگی کا دورہ ختم ہوجائے تو مریض پر اچانک سخت تھکاوٹ اور غنودگی طاری ہوجاتی ہے۔ (صفحہ۴۳۲)
٭…ہائیڈرو کیفیلس سے اس دواکے تعلق کا ذکر گزر چکا ہے۔ ایسےبچے کی سوتے میں چیخیں ایپس(Apis) کے بچے کی چیخوں سے ملتی ہیں مگر ایپس کے مریض میں جسم کے ایک طرف کے بازوؤں اور ٹانگوں کا لرزتے رہنا نہیں پایا جاتا۔ (صفحہ۴۳۳)