جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے
اس نصیحت سے پُر کلام کو،جیساکہ ہمیں اس کے زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی توفیق مل رہی ہے،اپنی زندگیوں پر لاگو بھی کریں۔اس کے ہر حکم پر جس کے کرنے کا ہمیں حکم دیا گیاہے،اس پر عمل کریں اور جن باتوں کی مناہی کی گئی ہے،جن باتوں سے روکاگیا ہے ان سے رکیں،ان سے بچیں اور کبھی بھی ان لوگوں میں سے نہ بنیں جن کے بارے میں خود قرآن کریم میں ذکر ہے۔فرمایا کہوَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا (الفرقان :31)
اور رسول کہے گا اے میرے رب! یقیناً میری قوم نے اس قرآن کو متروک کرچھوڑا ہے۔ یہ زمانہ اب وہی ہے جب بہت ساری دلچسپیوں کے سامان پیدا ہوگئے ہیں۔انٹرنیٹ وغیرہ ہیں جن پر ساری ساری رات یا سارا سارا دن بیٹھے رہتے ہیں۔اس طرح ہے کہ نشے کی حالت ہے اور اس طرح کی اور دلچسپیاں ہیں…قرآنی تعلیم کو پس پشت ڈال کر اپنی مرضی کی تعلیمات پر ہر جگہ عمل ہورہا ہے۔یہی زمانہ حضرت مسیح موعودؑ کا زمانہ ہے۔اسی زمانہ کے بارے میں کہاگیا کہ قرآن کو متروک چھوڑدیا ہےتو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام ہی ہیں جنہوں نے قرآن کریم کی اس متروک شدہ تعلیم کو دنیا میں دوبارہ رائج کرنا ہے اور آپؑ نے یہ رائج کرنا تھا بھی اور آپؑ نے یہ رائج کرکے دکھایا بھی ہے۔آج ہم احمدیوں کی ذمہ داری ہے، ہر احمدی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآنی تعلیم پر نہ صرف عمل کرنے والا ہو،اپنے پر لاگو کرنے والا ہو بلکہ آگے بھی پھیلائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کا یہ فقرہ ہمارے ذہن میں ہونا چاہیے کہ جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔ہم ہمیشہ قرآن کے ہر حکم اور ہر لفظ کو عزت دینے والے ہوں اور عزت اس وقت ہوگی جب ہم اس پر عمل کررہے ہوں گے۔اور جب ہم اس طرح کررہے ہونگے تو قرآن کریم ہمیں ہر پریشانی سے نجات دلانے والااور ہمارے لیے رحمت کی چھتری ہوگا جیساکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہوَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا (بنی اسرائیل:83) اور ہم قرآن مىں سے وہ نازل کرتے ہىں جو شفاءہے اور مومنوں کے لئے رحمت ہے اور وہ ظالموں کو گھاٹے کے سوا کسى اور چىز مىں نہىں بڑھاتا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۱؍اکتوبر ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۱؍ نومبر۲۰۰۵ء )