آئرلینڈ سے عشاقِ مسیح موعودؑ کی بذریعہ سائیکل جلسہ سالانہ یوکے ۲۰۲۳ء میں شرکت
ڈبلن آئرلینڈ سے چلنے والا سائیکل سواروں کا یہ قافلہ پانچ دنوں میں ۶۵۰؍ کلو میٹر کی مسافت طے کر کے اور پانچ ہزار میٹر کی بلندی سَر کر کے جلسہ کے روحانی مائدے سے اپنی روحانی پیاس بجھانے کے لیے پہنچا
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال پہلی بار جماعت احمدیہ آئرلینڈ سے گیارہ افراد پر مشتمل عشاقِ مسیح موعودؑکا ایک قافلہ جلسہ سالانہ یوکے ۲۰۲۳ء میں شرکت کرنے کے لیے ڈبلن سے پانچ دنوں میں سائیکلوں پر۶۵۰؍ کلومیٹر کی مسافت طے کر کے بروز جمعرات ۲۷؍ جولائی۲۰۲۳ء حدیقۃ المہدی بخیر و عافیت پہنچا۔ فالحمد للہ علیٰ ذلک۔
مجلس خدام الاحمدیہ آئرلینڈ نے جولائی ۲۰۲۱ء میں احمدیہ سائیکلنگ کلب قائم کیا اور اُس وقت سے ہر سال ایک چیریٹی سائیکل کا انعقاد کیا جاتا ہے جس سے جمع کیے جانے والے فنڈز مقامی چیریٹیز کو دیے جاتےہیں۔ چنانچہ امسال مجلس خدام الاحمدیہ نے جلسہ سالانہ یوکے میں بذریعہ سائیکل شامل ہونے کے لیے ایک تفصیلی پروگرام تیار کر کے۶۳۰؍ کلومیٹر چیریٹی سائیکل کا نام دے کر آئرلینڈ کی پانچوں جماعتوں میں اعلان کیا۔ اور اس کی تیاری میں دو نیشنل ٹریننگ رائڈز کا اہتمام کیا گیا۔ پہلی ٹریننگ رائڈ County Cork میں رکھی گئی جس میں Cobhکے دلکش جزیرہ کو روٹ میں شامل کیا گیا۔ دوسری ٹریننگ رائڈ County Clare میں رکھی گئی اور اس کی ابتدا اور اختتام Killaloeکی دل موہ لینے والی نہایت دلکش جھیل کے کنارے کیا گیا۔
جلسہ سالانہ یوکے ۲۰۲۳ء میں شمولیت کا سفر۲۳؍ جولائی بروز اتوار نماز فجر کی ادائیگی کے بعد بیت الاحد مشن ہاؤس سے جو ڈبلن کے سرحدی ٹاؤن Lucan میں واقع ہے شروع ہوا۔ نیشنل صدر جماعت آئرلینڈ، مکرم ڈاکٹر محمد انور ملک صاحب نے دعا کروا کر گیارہ سائیکل سواروں اور دو سپورٹ وہیکل پر مشتمل اس قافلہ کو روانہ کیا۔ یہ قافلہ ڈبلن شہر کے بیچ سے گزرنے والے دریائے Liffey کے کنارے چلتا ہوا صبح سویرے ڈبلن بندرگاہ پہنچا۔ اور Irish Ferriesکے Ulyssesنامی بحری جہاز پر سوار ہو کر آئرش سی ساڑھے تین گھنٹوں میں پار کرتے ہوئے Holyhead پہنچا۔ جہاں سے پھر سائیکلوں پر سوار ہو کر نارتھ ویلز کے ساحل کے ساتھ چلتے ہوئے پہاڑوں کے دامن سے گزرتے ہوئے Rhyl شہر میں واقع مسجد صادق پہنچے۔ یہ سفر کا سب سے مشکل دن تھا چونکہ ویلز میں مسلسل موسلا دھار بارش کا سامنا کرنا پڑا اور ہر سائیکل سوار پوری طرح بھیگ چکا تھا۔ لیکن مسجد پہنچنے پر مقامی صدر صاحب، ریجنل امیر صاحب اور دیگر افراد جماعت نے بڑی گرم جوشی سے ہمارا استقبال کیا جس سے سفر کی دشواری اور تھکان کا احساس جلد دور ہو گیا۔
اگلے دن صبح ساڑھے سات بجے روانگی ہوئی اور ۱۹۰؍ کلومیٹر کا لمبا سفر طے کر کے Birmingham شہر کی بڑی مسجد دارالبرکات پہنچے جو ہمارا دوسرا سٹاپ تھا۔ اللہ کے فضل سے موسم توقع کے برخلاف بڑا خوشگوار رہا اور سب کا بھر پور خیال رکھا گیا۔ اگلے دو دنوں میں ۲۴۵؍ کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہوئے اور رات Oxford مشن ہاؤس میںقیام کرتے ہوئے ہم مسجد بیت الفتوح لندن پہنچے۔ خاکسار کا خیال تھا کہ یہاں بھی ریجنل امیر صاحب اور بعض دوسرے احباب ہمارا استقبال کریں گے۔ لیکن جب ہم مسجد کے گیٹ کے سامنے پہنچے اور خاکسار کی نظر پہلی بار مسجد کے پر شوکت نئے تعمیر شدہ حصہ پر پڑی تو ساتھ ہی نعروں کی بلند آواز کانوں میں گونجنے لگی اور کیا دیکھتے ہیں کہ ہمارے استقبال کے لیے ایک مجمع کھڑا ہے اور آئرلینڈ کا جھنڈا پکڑے دو افراد کھڑے ہیں۔ اس وقت کے جذبات بیان نہیں کیے جا سکتے۔
ادھر میں یہ بھی بیان کرتا چلوں کہ ہر جماعت میں جہاں ہم نے رات قیام کیا مقامی انتظامیہ اورا فرادِ جماعت نے ہماری ہر سہولت کا خیال رکھا۔ بہترین عشائیہ اور ناشتہ کا اہتمام کیا گیا۔ Oxford جماعت میں تو ہر سائیکل سوار کے اگلے دن کے سفر کے لیے goody bags بھی تیار کر کے پیش کیے گئے۔ جب خاکسار نے پوچھا کہ آپ کیوں اتنی تکلیف اٹھا رہے ہیں جب کہ آپ پہلے ہی اتنا کچھ ہمارے لیے کر چکے ہیں تو بیک آواز دو خدام بولے کہ ہم اس جذبہ سے یہ سب کچھ کر رہے ہیں کہ آپ مسیح کے مہمان ہیں۔
جمعرات ہمارے سفر کا آخری روز تھا۔ یہ عشاقِ مسیح کے سائیکل سواروں کا چھوٹا سا قافلہ جو یورپ کے مغرب سے چلا تھا، مشرق سے آنے والے عشاقِ مسیح کے سائیکل سواروں سے جا ملا اور اکٹھے ایک قافلہ کی صورت میں حدیقۃ المہدی پہنچا۔ یہ بھی ایک عجیب ہی قابلِ دید نظارہ تھا۔ اور ایک بار پھر لیکن اس بار ایک جرمن کی آواز میں(امیر جماعت احمدیہ جرمنی) ہمارے کانوں میں نعروں کی آواز گونجنے لگی۔ نعرہ تکبیر اللہ اکبر!
امیر صاحب یوکے نے سب کا بڑی محبت سے استقبال کیا اور جلسہ سالانہ یوکے میں شامل ہونے کے لیے اس غیر معمولی سفر اور کوشش کو سراہتے ہوئے سب کی خدمت میں تحائف پیش کیے۔ اور اس طرح خلیفۃ المسیح کی دعاؤں سے ڈبلن آئرلینڈ سے چلنے والا سائیکل سواروں کا یہ قافلہ پانچ دنوں میں ۶۵۰؍ کلومیٹر کی مسافت طے کر کے اور پانچ ہزار میٹر کی بلندی سَر کر کے جلسہ کے روحانی مائدے سے اپنی روحانی پیاس بجھانے کے لیے پہنچا۔
(عطاء الرحمٰن خالد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل آئرلینڈ)